دنیا

کشمیر: 'مظاہرین نے پولیس سے 70 ہتھیار چھین لیے'

مشتعل ہجوم نےکلگام میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے 70 نیم خودکار اورخودکار ہتھیارچھین لیے، ہندوستانی میڈیا کا دعویٰ

نئی دہلی: ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیری مظاہرین کی جانب سے ہندوستانی سیکیورٹی فورسز سے 70 کے قریب ہتھیار چھینے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ جمعے یعنی 8 جولائی کو ہندوستانی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی ہلاک ہوگئے تھے، اس واقعے کے بعد کشمیر میں شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ہندوستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 30 سے زائد نہتے کشمیری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔

برہان مظفر وانی — فوٹو: بشکریہ انڈین ایکسپریس

مزید پڑھیں: برہان مظفر وانی کون تھا؟

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ مشتعل ہجوم نے قبل کولگام کے علاقے دمھال ہانجی پورا میں ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا اور 70 نیم خودکار اور خودکار ہتھیار چھین لیے۔

رپورٹ کے مطابق فورسز سے اسلحہ چھیننے کی 2 الگ الگ کوششیں کی گئیں۔

ترال میں ایک گروپ نے پولیس پوسٹ پر حملہ کرکے وہاں موجود 4 کانسٹیبلز سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی، اگرچہ پولیس اہلکاروں نے اپنی رائفلیں بچالیں تاہم مظاہرین میگزین لے جانے میں کامیاب ہوگئے۔

بعدازاں شام کو کرل پورا میں بھی ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کیا گیا، تاہم وہاں موجود اہلکار مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئے۔

مزید پڑھیں: حزب المجاہدین کے کشمیری کمانڈر کی ہلاکت پر پاکستان کی مذمت

رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے پیر کو سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے اہلکار پر اُس وقت حملہ کیا گیا، جب وہ ایک سویلین کے ساتھ ایک ہسپتال میں موجود تھا۔

سی آر پی ایف کے ایک عہدیدار کے مطابق مذکورہ اہلکار نے مظاہرین سے مقابلہ کیا اور 'باوجود اس کے کہ اسے لاٹھیوں اور پتھروں سے مارا گیا، اس نے اپنی رائفل نہیں لے جانے دی'۔

اس سے قبل ہفتہ 9 جولائی کو بھی برہان وانی کی ہلاکت کے بعد مظاہرین نے ایک پولیس پوسٹ پر حملہ کیا اور ہتھیار اپنے ساتھ لے گئے۔

جموں و کشمیر کے ایک عہدیدار کے مطابق ضلع اننت ناگ، شوپیاں، کلگام اور پلواما اور جنوبی کشمیر، بارا مولا، سوپور، کپواڑہ اور باندی پورا ٹاون کے علاقوں کے نوجوان پولیس اور پیرا ملٹری فورسز پر حملوں میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان نہتے کشمیریوں پر مظالم بند کرے، پاکستان

واضح رہے کہ ہندوستان کی جانب سے الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ کشمیری حریت پسندوں کو اسلحہ پاکستان کی جانب سے فراہم کیا جاتا ہے، تاہم حالیہ واقعات کے بعد ہندوستانی میڈیا میں یہ رپورٹس شائع ہوئی ہیں کہ کشمیر میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز سے اسلحہ چھیننا گذشتہ ایک دہائی سے کافی عام ہے، تاہم کمانڈر برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ان واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

برہانی وانی کو 'ہیرو' پیش کرنے پر مودی ناخوش

دوسری جانب ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہروں کی میڈیا کوریج پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب المجاہدین کے کمانڈر کو 'ہیرو' بناکر پیش کیا جارہا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں وکمیشر کی صورتحال سے متعلق ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران مودی نے کہا کہ 'برہان وانی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھا اور وہ ملک کو تقسیم کرنا چاہتا تھا، لیکن انھیں میڈیا پر ہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے'۔

نریندر مودی کو برہان وانی کی ہلاکت کے بعد پاکستان کے موقف کے حوالے سے بھی بریفنگ دی گئی۔

مزید پڑھیں:برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقرر

واضح رہے کہ ہندوستان ٹائمز کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق برہان وانی کی ہلاکت کے بعد ان کی جگہ 'محمود غزنوی' نامی شخص کو تنظیم کا نیا کمانڈر مقرر کردیا گیا ہے۔

جنوبی کشمیر کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 'محمود غزنوی یا شہباز احمد بھٹ' کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ برہان مظفر وانی کے قریبی دوست تھے۔