کھیل

2010 اسپاٹ فکسنگ کے بعد، چیدہ چیدہ واقعات

سلمان بٹ،محمد آصف اورمحمد عامر پر 2010میں 5 سال کیلئے کرکٹ کھیلنے پرپابندی عائد کردی گئی تھی،جو گذشتہ سال ختم کردی گئی۔

لندن: انگلینڈ اور پاکستان 2010 میں اسپاٹ فکسنگ کے اسکینڈل کے بعد رواں ہفتے لارڈز کے میدان میں پہلی دفعہ مدمقابل ہوں گے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی نے کرکٹ کو ہلا کر رکھ دینے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد کے چند چیدہ چیدہ واقعات کو یکجا کر کے پیش کیا ہے، جو درج ذیل ہیں۔

2010

28 اگست

برطانیہ کے اخبار 'نیوز آف دی ورلڈ' نے پاکستان کے نوجوان باؤلر محمد عامر، ان کے ساتھی باؤلر محمد آصف اور کپتان سلمان بٹ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ انھوں نے انگلینڈ کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں پیسوں کے عوض نو بال کی پیش کش کو قبول کیا اور سٹہ اسکینڈل کا حصہ بن گئے۔

2 ستمبر

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے تینوں پاکستانی کھلاڑیوں کو معطل کردیا۔

19 ستمبر

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین اعجاز بٹ کی جانب سے انگلینڈ پر اوول میں تیسرا میچ جان بوجھ کر ہارنے کے الزام نے ون ڈے سیریز کو بھی ناخوشگوار بنا دیا۔

20 ستمبر

لارڈز میں سیریز کے چوتھے ون ڈے سے قبل انگلینڈ کے بلے باز جوناتھن ٹروٹ اور پاکستانی فاسٹ باؤلر وہاب ریاض کے درمیان نیٹ پر سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، بعد ازاں ٹروٹ نے پاکستانیوں سے اپنے رویئے پر معافی مانگ لی جبکہ انگلینڈ نے سیریز 2-3 سے اپنے نام کی۔

2011

2 فروری

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین اعجاز بٹ نے انگلینڈ کے خلاف اوول میچ کے الزامات ایک دفعہ پھر دہرا دیئے۔

5 فروری

آئی سی سی نے سلمان بٹ پر 10 سال، آصف پر 7 سال اور محمد عامر پر 5 سال کی پابندی عائد کردی۔

16 سمتبر

عامر نے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے پیسوں کے عوض دھوکا دہی کی سازش کا اعتراف کیا۔

یکم نومبر

لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ میں سلمان بٹ اور محمد آصف پر پیسوں کے حصول اور دھوکا دہی کی سازش ثابت ہوئی۔

3 نومبر

سلمان بٹ کو ڈھائی سال، محمد آصف کو ایک سال اور عامر کو 6 ماہ قید کی سزا سنائی گئی جبکہ ان کے ایجنٹ مظہر مجید کو دو سال اور 8 ماہ کی سزا دی گئی۔

2015

13 ستمبر

محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کی پابندی کو باقاعدہ طورپر ختم کردیا گیا جبکہ عامر کی پابندی کو اپریل سے ہی ختم کرنے کی چھوٹ دی گئی۔

2016

15 جنوری

محمد عامر نے نیوزی لینڈ کے خلاف آکلینڈ میں ٹی ٹوئنٹی میچ میں بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کی اور اپنے چار اوور میں 31 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کی جبکہ بیٹنگ میں ان کی باری نہیں آئی۔

پاکستان نے اس میچ میں 16 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ عامر نے مارچ میں ایشیا کپ ٹی ٹوئنٹی اور ہندوستان میں منعقدہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی نمائندگی کی۔

2 مئی

عامر کو دورہ انگلینڈ کے لیے ٹیم میں منتخب کیا گیا اور پابندی کے اختتام پر 6 سال بعد 14 جولائی کو اُسی مقام پر جہاں وہ اسپاٹ فکسنگ کے مرتکب ہوئےتھے، انھیں ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کا پروانہ جاری کردیا گیا۔

جولائی 3 تا 5

عامر نے دورہ انگلینڈ میں سمرسیٹ کے خلاف ٹاؤنٹن میں اپنا پہلا فرسٹ کلاس میچ کھیلا اور متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی اننگز میں 36 رنز کے عوض 3 وکٹوں کے ساتھ واپسی کی۔

قبل ازیں جب عامر بیٹنگ کے لیے میدان میں آئے تو سمرسیٹ کے باؤلر جوش ڈیوی نے انھیں نوبال کرادی جبکہ دوسری گیند پر وہ کوئی رن بنائے بغیر آؤٹ ہوئے اور میچ برابری پر ختم ہوا۔

پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان 4 میچوں پر مشتمل ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 14 جولائی سے لارڈز میں شروع ہوگا۔