پاکستان

انتقال کے بعد بھی انسانیت کی خدمت

فیصل ایدھی کے مطابق عبد الستار ایدھی کی خواہش تھی کہ سب ہی مسلمان اعضاء عطیہ کیا کریں۔

کراچی: ساری زندگی انسانیت کی خدمت میں گزارنے والے عبدالستار ایدھی نے دنیا سے جاتے جاتے بھی خدمت خلق کی عظیم مثال قائم کر دی۔

وفات کے بعد عبدالستار ایدھی کی وصیت کے مطابق ان کی آنکھوں کے قرنیے دو شہریوں کی بے نور آنکھوں میں روشنی کے لیے عطیہ کر دیے گئے۔

عبد الستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی کے مطابق یہ وصیت ایدھی صاحب نے سالوں پہلے کی تھی، اور وہ اکثر کہا کرتے تھے ان کی وفات کے بعد جو بھی اعضاء قابلِ عطیہ ہوں، وہ عطیہ کر دیے جائیں۔

خیال رہے کہ ملک کے سب سے بڑے سماجی رہنما عبد الستار کا 88 برس کی عمر میں گردوں کے عارضے کے باعث انتقال ہوا.

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے بتایا کہ چونکہ ایدھی صاحب کو ذیابیطس اور دیگر عارضے لاحق تھے، اس لیے طبی معائنے کے بعد معلوم ہوا کہ صرف آنکھیں صحت مند حالت میں ہیں، لہٰذا آنکھوں کے قرنیے عطیہ کر دیے گئے۔

فیصل ایدھی کے مطابق ایدھی صاحب کی خواہش تھی کہ سب ہی مسلمان اعضاء عطیہ کیا کریں تاکہ دنیا میں انہیں اچھی نگاہ سے دیکھا جائے۔

یہ بھی پڑھیں : ایدھی کا عطیہ

یاد رہے کہ 2013 میں جب عبد الستار ایدھی کو ڈائیلسز کے لیے سندھ اسنٹیٹیوٹ آف نیورولوجی اینڈ ٹرانسپلانیٹیشن (ایس آئی یو ٹی) میں منتقل کیا گیا تھا تو انسانی خدمت کے پیشِ نظر انہوں نے اعلان کیا کہ 'جب میں جسمانی طور پر اس دنیا میں نہ رہوں تو میرے تمام کارگر جسمانی اعضا ضرورت مند مریضوں کو عطیہ کردیئے جائیں۔

خیال رہے کہ ڈاکٹروں کے مرتب کردہ تخمینوں کے مطابق اگر جسمانی اعضا دستیاب ہوں تو انہیں لگا کر سالانہ کم ازکم 50 ہزار مریضوں کی زندگیاں بچائی جاسکتی ہیں۔

بہت کم لوگ ہیں جو یہ بات سمجھتے ہیں کہ ایک چھوٹا سا عطیہ کردینے سے کتنا اہم اوربڑا مقصد حاصل کیا جاسکتا ہے۔