دنیا

عالمی میڈیا کا عبدالستار ایدھی کو خراج عقیدت

متعدد بین الاقوامی میڈیا اداروں نے عبدالستار ایدھی کو ''رحمت کا فرشتہ'' جیسے القاب سے نوازا۔

عبدالستار ایدھی کی وفات سے جہاں پورا ملک غم کے عالم میں ڈوبا ہوا ہے وہیں، بین الاقوامی میڈیا نہ صرف عبدالستار ایدھی کی افسوسناک وفات پر انسانیت سے ان کی بے لوث محبت کا اعتراف کر رہا ہے، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ زبردست خراج عقیدت بھی پیش کر رہا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی ویب سائٹ پر عبدالستار ایدھی کی وفات کی خبر دیتے ہوئے ان کی سادگی، ایمانداری اور سخت محنت کے عزم کو نمایاں کرتے ہوئے ان کی انسانیت کے لیے خدمات کا تفصیلی جائزہ دیا۔

بی بی سی نے اپنی خبر میں لکھا کہ 'مقبول پاکستانی انسان دوست عبدالستار ایدھی جنہوں نے اپنی ساری زندگی غریبوں کے نام کردی وہ 88 کی عمر میں وفات پا گئے۔'

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی ویب سائیٹ پر تحریر کیا گیا کہ جنوبی ایشیائی ملکوں کے کئی لوگ انہیں 'زندہ ولی' مانتے تھے۔

رائٹرز کی خبر میں ہندوستان کی وزیر خارجہ کا بیان بھی شامل کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ”وہ (عبدالستار ایدھی) انتہائی عظیم انسان تھے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے نام کردی۔”

امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے بھی عبدالستار ایدھی کی وفات پر انسانیت کے لیے ان کی فلاحی خدمات کا مختصراً جائزہ لیا۔

ہندوستان ٹائمز نے عبدالستار ایدھی کی انسانی خدمت کو نمایاں انداز میں پیش کیا گیا۔ اپنی ویب سائیٹ پر ہندوستان ٹائمز نے عبدالستار ایدھی کی وفات کے متعلق خبر میں لکھا کہ عبدالستار ایدھی نے لاکھوں غریبوں کی مدد کی۔

ہندوستان کے ایک اور نامور اخبار دی ہندو کی ویب سائیٹ پر عظیم سماجی کارکن کی وفات کی خبر کی شہ سرخی کچھ یوں تھی: “عبدالستار ایدھی، پاکستان کے 'فادر ٹریسا' کراچی میں وفات پا گئے۔”

دی انڈین ایکسپریس کی ویب سائیٹ نے برسوں گیتا کی پرورش کرنیوالے ایدھی کے انتقال کی خبر میں لکھا کہ،''اپنی تمام زندگی انسانیت اور سماجی خدمات کے نام کرنے والے پاکستان کے مقبول خادم انسانیت، عبدالستار ایدھی 92 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔''

امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکہ نے اپنی ویب سائیٹ پر عبدالستار ایدھی کی وفات کی خبر دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ''ایدھی اپنی سادہ طبیعت، عاجزانہ طرز زندگی کی وجہ سے مقبول تھے اور انہوں نے 1947 میں ملک کے قیام کے بعد منتخب رہنماؤں سے زیادہ پاکستانی لوگوں کو مدد کی۔ انہیں اکثر پاکستان کا رحمت کا فرشتہ پکارا جاتا تھا۔''

گارجین کی ویب سائیٹ پر ایدھی صاحب سے متعلق خبر کی شہ سرخی میں لکھا گیا کہ ”خادم انسان عبدالستار ایدھی، پاکستان کے 'رحمت کے فرشتے' 88 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔

دی گلف نے بھی دیگر میڈیا کے اداروں کی طرح غریبوں اور مفلسوں کی مدد کے لیے اپنی خدمات پر عبدالستار کو 'رحمت کا فرشتہ' لکھا ہے۔

نیو یارک ٹائمز کی سرخی تھی کہ ''عبدالستار ایدھی، پاکستان کے 'فادر ٹریسا' 88 سال کی عمر میں وفات پا گئے''۔

اس کے ساتھ ساتھ نیو یارک ٹائمز نے ایدھی کے کچھ بیانات کو بھی خبر میں شامل کیا ہے، ایک جگہ ایدھی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے تحریر کیا گیا ہے کہ ”لوگ تعلیم یافتہ تو ہو چکے ہیں مگر انہیں ابھی انسان بننا باقی ہے''۔

واشنگٹن پوسٹ کی سرخی تھی کہ ''عبدالستار ایدھی پاکستان کے غریبوں اور ضرورت مندوں کے ہیرو تھے”، خبر میں ایدھی کی بلاامتیازی خدمت انسانی کا اعتراف کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ عبدالستار ایدھی کئی ملکی اور بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔ انہیں 1989 میں حکومتِ پاکستان کی جانب سے نشانِ امتیاز دیا گیا تھا، جبکہ سابقہ سوویت یونین، ہندوستان، فلپائن، اور دیگر کئی ممالک میں انہیں اعلیٰ ترین ایوارڈز اور اعزازی ڈگریوں سے نوازا جا چکا ہے۔