پاکستان

عبدالستار ایدھی کا 88 سال کی عمر میں انتقال

طویل عرصے سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے،انہوں نے 25سال قبل ایدھی ویلیج میں اپنی قبر تیار کی تھی جہاں تدفین ہوگی۔

کراچی: معروف سماجی کارکن اور ایدھی فاؤنڈیشن کے بانی چیئرمین عبدالستار ایدھی طویل علالت کے بعد 88 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔

انہیں معمول کے ڈائیلاسز کے لیے سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) منتقل کیا گیا تھا جبکہ وہ کئی دن سے شدید علالت کے باعث ہسپتال میں ہی زیر علاج تھے۔

نماز جنازہ کے انتظامات نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کیے گئے —فوٹو: اے ایف پی

ان کی نماز جنازہ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ادا کرنے کے انتظامات کیے گئے جبکہ تدفین کے لیے ایدھی قبرستان میں پہلے سے ہی قبر موجود تھی۔

ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل ایدھی نے ان کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی۔

فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی نے 25 سال قبل ایدھی ویلیج میں اپنی قبر تیار کی تھی، ان کی تدفین وہیں پر ہوگی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی نے اپنی دونوں آنکھیں عطیہ کر دی ہیں، جو دو مختلف شہریوں کو لگائی جائیں گی۔

انہوں نےبتایا کہ ان کی باقی اعضا بھی عطیہ کرنے کی وصیت تھی لیکن عمر زیادہ ہونے کی وجہ سے صرف آنکھیں ہی درست حالت میں ہونے کی وجہ سے عطیہ کی گئیں۔

قبل ازیں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ عبدالستار ایدھی 10 سال سے ایس آئی یو ٹی سے علاج کروا رہے تھے جبکہ 2013 سے ان کا ڈائیلائیسز بھی یہی ہورہا تھا۔

واضح رہے کہ عبدالستار ایدھی کو جمعہ (8جولائی) کی دوپہر طبیعت بگڑنے پر ایس آئی یو ٹی کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں منتقل کیا گیا اور وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا۔

وینٹی لیٹر پر منتقلی پر عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی اور صاحبزادے فیصل ایدھی نے پریس کانفرنس میں ان کی صحت کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے جس کے باعث انہیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے بیرونِ ملک علاج کی پیشکش کو ٹھکرا دیا تھا۔

ایدھی کی سماجی خدمت کا سفر

عبالستار ایدھی 1928 میں ہندوستان کے علاقے گجرات میں ایک مسلمان تاجر کے گھر پیدا ہوئے اور 1947 میں ہجرت کرکے پاکستان آگئے۔

انہوں نے 1951 میں خدمتِ خلق کا فیصلہ کیا اور شہرِ قائد کے قلب میں نہایت پُرامید ہو کر اپنا کلینک کھولا۔

اپنی سوانح حیات 'اے میرر ٹو دی بلائنڈ' میں ایدھی صاحب نے لکھا ہے کہ 'معاشرے کی خدمت میری صلاحیت تھی، جسے مجھے سامنے لانا تھا۔'

ایدھی اور ان کی ٹیم نے میٹرنٹی وارڈز، مردہ خانے، یتیم خانے، شیلٹر ہومز اور اولڈ ہومز بھی بنائے، جس کا مقصد معاشرے کے غریب و بے سہارا لوگوں کی مدد کرنا تھا۔

اس ادارے کا نمایاں شعبہ اس کی 1500 ایمبولینسیں ہیں جو ملک میں دہشت گردی کے حملوں کے دوران بھی غیر معمولی طریقے سے اپنا کام کرتی نظر آتی ہیں۔

سنہ 2000 میں گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں ایدھی فاؤنڈیشن کا نام بحیثیتِ دنیا کی سب سے بڑی فلاحی ایمبولینس سروس درج کیا گیا۔

ان کے ادارے کا سالانہ بجٹ ڈیڑھ ارب روپے ہے، جس کا بڑا حصہ پاکستان کے متوسط طبقے کی جانب سے دی گئی امداد پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس بجٹ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

ایدھی قومی ہیرو

عبدالستار ایدھی نے معاشرے کے نادار لوگوں کی خدمت کی ایک ایسی فصیل قائم کی جس کو عبور کرنا ایک چیلنج ہوگا۔

دنیا میں کئی شخصیات نے مختلف میدانوں میں کارہائے نمایاں انجام دیں ہیں لیکن جو کام ایدھی نے تن تنہا شروع کیا تھا اس کو آخری سانس تک چلاتے رہے اور انھوں نے معاشرے کی خدمت کی نئی مثال قائم کی۔

ایدھی نے پاکستان کا سب سے بڑی نجی ویلفیئر ادارہ قائم کیا اور ان کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس گردانی جاتی ہے جو پاکستان کے ہر شہر میں لوگوں کی خدمت میں مصروف ہے۔

بلقیس ایدھی نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ 'انھوں (ایدھی) نے اپنے بچوں کے لیے کوئی گھر نہیں بنایا۔

بلقیس ایدھی ان کے شانہ بشانہ کھڑی تھیں اور فاؤنڈیشن کے خواتین اور بچوں کے شعبے کے انتظامات سنبھال رہی ہیں۔

عبدالستارایدھی کو کئی مرتبہ نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا اور رواں سال بھی فہرست میں شامل تھے۔

ان کی شاندار خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے 1989 میں نشان امتیاز سے نوازا گیا۔

عبدالستار ایدھی کے انتقال پر صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف سمیت اہم سیاسی اور سماجی شخصیات نے عبدالستار ایدھی کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا۔