نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے پی آئی اے کا خصوصی طیارہ
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کو واپس پاکستان لانے کے لیے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا خصوصی طیارہ مختص کردیا گیا۔
پی آئی اے ترجمان کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم کی علالت کے باعث وزیراعظم ہاؤس کا کیمپ آفس عارضی طور پر لندن منتقل کیا گیا تھا اور اب چونکہ سرجری کے بعد وزیراعظم صحت یاب ہوچکے ہیں اور ڈاکٹرز نے انھیں سفر کی اجازت دے دی ہے، لہذا پورے کیمپ آفس کو واپس پاکستان منتقل کرنا ہے۔
ترجمان کے مطابق پی آئی اے کی معمول کی پروازوں میں اتنی نشستیں دستیاب نہیں تھیں، جس کی وجہ سے ایک علیحدہ سے طیارہ مختص کیا گیا ہے۔
تاہم پریس ریلیز میں اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی کہ وزیراعظم کی وطن واپسی کب ہوگی۔
دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کو ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد سفر کی اجازت دے دی ہے اور وہ رواں ماہ 9 جولائی کو واپس پاکستان آئیں گے۔
اس سے قبل رواں ہفتے وزیراعظم کے بھائی وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی لندن روانہ ہوئے تھے، جہاں عید گزارنے کے بعد وہ وزیراعظم کے ساتھ ہی واپس آئیں گے۔
مزید پڑھیں:نواز شریف کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری
یاد رہے کہ رواں برس 31 مئی کو لندن کے ایک ہسپتال میں وزیراعظم نواز شریف کی کامیاب اوپن ہارٹ سرجری ہوئی تھی۔
آپریشن کے بعد شہباز شریف نے بتایا تھا کہ نواز شریف کے دل کا آپریشن کامیاب رہا اور ان کے 4 بائی پاس ہوئے۔
وزیراعظم ایک ایسے وقت میں طبی دورے پر لندن گئے تھے، جب پاناما لیکس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیراعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل ہیں۔
ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا کے مطابق، پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین ’کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔
ڈیٹا میں مریم کو برٹش ورجن آئس لینڈ میں موجود نیلسن انٹرپرائزز لمیٹڈ اور نیسکول لمیٹڈ کا مالک ظاہر کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں وزیر اعظم نے ایک اعلیٰ سطح کا تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم اس کمیشن کے ٹی او آرز پر حکومت اور حزب اختلاف میں ابھی تک اتفاق نہیں ہو سکا۔