پکوان کہانی: کھیر
میری والدہ اور دادی کو کھیر بنانے میں مہارت حاصل نہ تھی۔ اس لیے میرا بچپن اپنے عزیز و اقارب اور دوستوں کے گھروں پر کھیر کھاتے گزرا۔ اسی طرح ہی اس سادہ لذیذ شے سے مجھے شدید محبت ہوگئی۔
ہر عید کو میں اپنی خالہ کے گھر چلی آتی تھی جہاں میں نے ذائقے دار کھیر بنانے کا آسان فن سیکھا۔
میرے پڑوس میں خاتون من و سلویٰ جیسی لذیذ کھیر بناتی ہیں مگر ایسی کھیر کا ذائقہ سال میں ایک بار صرف عید کے عید چکھنے کو ملتا ہے۔
کھیر کی ابتدا
برصغیر میں آٹے یا خشک میوہ جات کا حلوہ پہنچنے سے قبل مقامی باورچی دودھ، شکر، پنیر، چاشنی اور جاگری سے کھانے کی میٹھی چیزیں بناتے تھے۔
ابن بطوطہ اور واسکو ڈی گاما جیسے سیاح اس خطے میں مٹھاس اور کھیر کی بہتات پر حیران ہوئے تھے۔
تاہم ہم درست طور پر یہ اخذ کر سکتے ہیں کہ خشک کیے گئے گاڑھے دودھ اور مٹھاس کے ملاپ کو جس طرح قلفی کے لیے بنیادی اجزا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، وہ پہلے ادوار میں کھیر (پڈنگ) رہی ہوگی، اور یہ صدیوں سے برصغیر میں مٹھائی کے شوق پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کرتی چلی آ رہی ہے۔
دی ہرے کرشنا بک آف ویجیٹیریئن کے مطابق:
برصغیر کی میٹھی خوراک عام طور پر دودھ کی مصنوعات، تازہ پھلوں، اناج کے دانوں، بیسن اور خشک میواجات سے تیار کی جاتی ہیں۔ یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ برصغیر میں خالص شکر مغل دور کے دوران متعارف ہوئی۔ اس دور سے پہلے ویدک کھانوں میں یہ موجود نہیں تھی۔
برصغیر کی تمام مٹھائیوں میں سے دودھ کی بنی مٹھائیاں سب سے زیادہ لذیذ ہیں۔ کھانے پکانے کے روایتی طریقوں کے ساتھ آپ ان سے کئی اقسام کی میٹھی چیزیں بنا سکتے ہیں۔