دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار کی تعریف
اسلام آباد: پاکستان کے چار روزہ دورے پر آئے ہوئے امریکی وفد کے سربراہ سینیٹر جان میکین نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے شمالی وزیرستان اور اس کے اطراف کے علاقوں میں سیکیورٹی کی صورت حال کو اطمینان بخش قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر جان میکین اور امریکی وفد میں شامل دیگر افراد نے اسلام آباد پاکستانی حکام کے وفد سے ایک ملاقات کے دوران پاکستان کی انسداد دہشت گردی مہم اور اس سے حاصل ہونے والے نتائج کو قابل ستائش قرار دیا۔
جان میکین کا کہنا تھا کہ 'ہم اس پیغام کے ساتھ دوبارہ لوٹے ہیں کہ داعش اور دہشت گرد ہمارے مشترکہ دشمن ہیں، ہم دوطرفہ قریبی تعلقات کا قیام اور موجود اختلافات کو ختم کرنا چاہتے ہیں'۔
خیال رہے کہ امریکی وفد نے میران شاہ کا بھی دورہ کیا اور کہا کہ شمالی وزیرستان میں ہونے والے آپریشن کے نتائج نظر آرہے ہیں۔
مزید پڑھیں: دہشت گردی کے خلاف کامیابی موثر بارڈر مینجمنٹ سے منسلک
اس کے علاوہ وفد کے سربراہ جان میکین نے افغانستان امن مذاکراتی عمل میں پاکستان کے کردار کو سراہا۔
انھوں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے دونوں ممالک کی جانب سے مشترکہ کوششوں کے اقدام پر زور دیا اور کہا کہ امریکی کانگریس کو پاکستان کی جانب سے اقتصادتی ترقی اور ملک سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے سے متعلق بریف کیا جائے گا۔
پاکستانی وفد کی سربراہی کرنے والے وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان مستقل اعلیٰ سطحی رابطوں کی اہمیت پر زور دیا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دوطرفہ دلچسپی کے معاملات اور دونوں ممالک کے درمیان موجود خدشات کو دور کرنے کیلئے پارلیمانی عہدیداروں کا ایک دوسرے کے ملک میں جانا کار آمد اور ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
سرتاج عزیز نے ایسے موقع پر جب خطے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے جان میکین کی جانب سے پاک-امریکا تعلقات کے حوالے سے مثبت بیان کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان کشیدگی میں کمی کیلئے موثرسرحدی انتظام ناگزیر،اعلامیہ
امریکی وفد میں سینیٹر جان میکین کے علاوہ سینیٹر لیڈسے گرھام، سینیٹر جوزف ڈونلے اور سینیٹر بنجمن ساسی شامل تھے۔
دوسری جانب پاکستانی وفد کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کررہے تھے جبکہ ان کے علاوہ وفد میں وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے خارجہ امور طارق فاطمی، سیکریٹری خارجہ عزیز چوہدری اور دیگر سینئر عہدیدار شامل تھے۔
گذشتہ روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے امریکی سینیٹ کی آرمڈ فورسز کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر جان میکین اور امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان اور پاکستان رچرڈ اولسن نے الگ الگ ملاقاتیں کی۔
ملاقات میں آرمی چیف نے شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب میں فوج کی کیامیابیوں کا تذکرہ کیا۔
مزید پڑھیں: پاک افغان سرحد پر بارڈر مینجمنٹ سسٹم نصب
آرمی چیف نے وفد کو بتایا کہ غیر منظم سرحد اور افغانستان کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی دہشتگردی کے خلاف کامیابیوں کے تسلسل میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق آرمی چیف نے وفد کو پاکستان کو درپیش سیکیورٹی مسائل اور خطے کے امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار سے تفصیل سے آگاہ کیا۔
بیان کے مطابق آرمی چیف نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور پاک افغان سرحد پر موثر انتظام کاری پر بھی زور دیا، اس کے علاوہ ملاقات میں پاکستان افغان سرحد کے دونوں جانب غیر قانونی نقل و حمل کو روکنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
پاکستان میں اپنے قیام کے دوران وفد دہشتگردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات اور اس کے خطے کے امن و استحکام پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لے گا۔
وفد آپریشنل علاقوں کا بھی دورہ کرے گا، واضح رہے کہ امریکی کانگریس میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ پاکستان آپریشن ضرب عضب میں حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف مکمل کارروائی نہیں کررہا۔
اسی بنیاد پر امریکی کانگریس کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے پاکستان کی امداد اور ایف سولہ طیاروں کی فروخت روک دی تھی۔
تاہم امریکی وزیر دفاع کانگریس کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف بھی موثر کارروائی کی ہے۔
رچرڈ اولسن نے بھی 21 جون کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کا مستقبل اس وقت تک روشن نظر نہیں آتا جب تک وہ افغان طالبان کے خلاف کارروائی نہ کرے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔