2 مسلمان لڑکیوں کو سوئس شہریت دینے سے انکار
جینیوا: سوئٹزرلینڈ کے حکام نے لڑکوں کے ساتھ تیراکی کی کلاسز لینے سے انکار کرنے والی 2 مسلمان لڑکیوں کی شہریت کی درخواست مسترد کردی۔
امریکی اخبار یو ایس اے ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق 12 اور 14 سالہ دو لڑکیوں نے یہ کہہ کر لازمی سوئمنگ کلاس لینے سے انکار کردیا تھا کہ ان کا عقیدہ انھیں مردوں کے ساتھ تیراکی کرنے سے روکتا ہے۔
رپورٹ میں مقامی حکام کے حوالے سے بتایا گیا کہ باسل کی رہائشی لڑکیوں نے کچھ ماہ قبل سوئس شہریت کے لیے درخواست دی تھی، تاہم اسے مسترد کردیا گیا کیونکہ 'انھوں نے اسکول کے نصاب پر عمل نہیں کیا تھا'۔
یو ایس اے ٹوڈے کے مطابق شہریت کا فیصلہ کرنے والی کمیٹی کے صدر اسٹیفن وہیلر نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ 'جو بھی شرائط پر پورا نہیں اترتا اور قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے، اسے شہریت نہیں دی جاسکتی۔'
واضح رہے کہ یہ بھی سوئس حکام کے رویے کی ایک مثال ہے، جو اُن لوگوں کو شہریت دینے سے انکار کردیتے ہیں جو سوئس کلچر کے کسی بھی پہلو کو اپنانے سے انکار کرتے ہیں۔
اس سے قبل 2012 میں ایک خاندان کو اپنی بچیوں کو سوئمنگ کلاسز لینے سے روکنے پر 15 سو ڈالر کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔
رواں برس اپریل میں بھی سوئس حکام نے 14 اور 15 سالہ دو بھائیوں کی شہریت کی درخواست کو اس وجہ سے روک دیا تھا کیوں کہ انھوں نے ایک خاتون استاد سے مصافحہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔
انھوں نے اسکول انتظامیہ کو بتایا کہ نامحرم خواتین سے ہاتھ ملانا دراصل اسلامی عقائد کے خلاف ہے۔
مذکورہ لڑکوں کو یہ کہہ کر چھوٹ دے دی گئی تھی کہ صنفی امتیاز سے بچنے کے لیے وہ مرد اساتذہ سے بھی ہاتھ نہ ملائیں تاہم بعد ازاں سوئس حکام نے اسکول کے فیصلے کو ہی برقرار رکھا تھا۔
حکام کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا،' ایک استاد کو ہاتھ ملانے کا مطالبہ کرنے کا حق ہے'۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔