ہندوستان: کشمیری نوجوان کی ہلاکت پر مظاہرے
سری نگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں ہندوستانی فورسز کی فائرنگ سے کشمیری نوجوان کی ہلاکت پر بارہ مولا کے گاوں سوپور میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
گریٹر کشمیر کی رپورٹ کے مطابق پولیس حکام نے الزام لگایا ہے کہ ہلاک ہونے والا نوجوان کشمیر کی علیحدگی پسند تنظیم ’حزب المجاہدین‘ کا ڈویژنل کمانڈر سمیر احمد وانی تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ سوپور سے تعلق رکھنے والا سمیر احمد وانی کپواڑہ میں ہونے والی 6 گھنٹے طویل مسلح جھڑپ میں ہلاک ہوا، جس میں ایک شہری کا گھر بھی مکمل تباہ ہوگیا۔
کپواڑہ کے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) اعجاز احمد بھٹ نے دعویٰ کیا کہ سمیر احمد وانی کے حوالے سے خفیہ اطلاع ملی تھی کہ وہ ایک مکان میں موجود ہے، جس پر آرمی کے 47 آر آر اہلکاروں، کارگو سری نگر کے اہلکاروں اور جموں و کشمیر پولیس کپواڑہ کے خصوصی دستوں نے کارروائی کی۔
دوسری جانب سمیر احمد کے والد کا کہنا تھا کہ ان کے بیٹے نے انھیں فون کرکے بتایا تھا کہ اسے فورسز نے گھیرے میں لے رکھا ہے۔
سمیر احمد وانی کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سوپور میں عوام سڑکوں پر نکل آئی اور ہندوستانی فورسز کے خلاف نعرے لگائے۔
ڈی آئی جی بارہ مولا اتام چند کا کہنا تھا کہ اس دوران مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں بھی ہوئیں اور مظاہرین نے ایک پولیس وین کو نظر آتش بھی کیا اور ہندوستان سے آزادی کے لیے نعرے لگائے۔
اس دوران سمیر احمد وانی کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں ہزاروں کشمیروں نے شرکت کی اور انھیں مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا۔
کسی حریت رہنما نے 'حوالہ' وصول نہیں کیا،محبوبہ مفتی
گریٹر کشمیر کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کشمیری حریت پسند رہنماوں پر حوالہ وصولی کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ ریاست میں عسکری کارروائیوں میں اضافے کیلئے حوالہ سے رقم فراہم کرنے کے الزام میں 37 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
انھوں نے جموں و کشمیر اسمبلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیٹ پاول شرما کے سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'حوالے کے ذریعے رقم کی منتقلی کی تحقیقات کیلئے گذشتہ تین سالوں میں 17 کیسز درج ہوئے'۔
لاکھوں روپے کی مقامی اور غیر ملکی کرنسی کی برآمدگی کا اعتراف کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ '8 مقدمات 2013 میں، 5 مقدمات 2014 میں، 3 مقدمات 2015 اور ایک مقدمہ رواں سال درج ہوا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔