توہین رسالت: دو عیسائیوں سمیت 3 افراد کو سزائے موت
لاہور: صوبہ پنجاب کے ضلع گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے توہین رسالت کے قانون کے تحت دو عیسائیوں اورایک مسلمان کو سزائے موت سنادی ہے۔
اے ٹی سی گوجرانوالہ کی جج بشرا زمان نے توہین رسالت کا الزام ثابت ہونے پر مسیح انجم ناز سندھو، مسیح جاوید ناز اور ایک مسلمان جعفر علی کو سزائے موت سنائی جبکہ مسیح جاوید ناز اور جعفر علی کو 35 سال قید کی اضافی سزا بھی سنائی۔
عدالت نے انجم ناز سندھو پر 50 لاکھ روپے جبکہ جاوید ناز اور جعفر علی پر 80 لاکھ روپے فی کس جرمانہ بھی عائد کیا۔
گوجرانوالہ پولیس نے ایک سال قبل تینوں ملزمان کو توہین رسالت کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا، اور عدالت نے استغاثہ کی جانب سے تمام گواہوں کو پیش کیے جانے کے بعد ملزمان کو سزا سنائی۔
پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے 80 کلومیٹر دور فرید ٹاون کے رہائشی مسیح انجم ناز سندھو، گوجرانوالہ میں ایک اسکول سسٹم کی مختلف شاخوں کے انتظامات دیکھ رہے ہیں اور وہ گذشتہ 20 سال سے تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔
انجم ناز سندھو کے چھوٹے بھائی آصف نے ڈان کو بتایا کہ مسیح جاوید ناز ان کے ایک اسکول میں ملازم تھا، اور ان کے بھائی نے اسے میٹرک کے پیپر لیک کرنے پر اسکول سے نکال دیا تھا، جس کے بعد وہ ان کے بھائی کے خلاف ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے بعد جاوید ناز نے اپنے ایک مسلمان دوست جعفر علی کے ساتھ مل کر اس کے بھائی کو بلیک میل کرنا شروع کردیا اور اس سے بھتہ طلب کیا اور دعویٰ کیا کہ ان کے پاس مسیح انجم ناز کی جانب سے کی جانے والی توہین رسالت کی ایک آڈیو ریکاڈ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے بھائی نے 20000 روپے بھتہ بھی ادا کیا تھا لیکن انھوں نے مزید رقم کا مطالبہ جاری رکھا اور ان کے بھائی سے مزید 50000 روپے بھتہ طلب کیا۔
ان کا کہنا تھا 'میرا بھائی مختلف علماء اور مسلم دوستوں سے مشاورت کے بعد پولیس اسٹیشن گیا اور بھتہ خوری کے خلاف شکایت درج کرائی'۔
آصف نے بتایا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر جاوید ناز اور جعفر علی کو حراست میں لے لیا جبکہ ان کے بھائی کو بھی گرفتار کرکے اس کے خلاف ریاست کی مدعیت میں توہین مذہب کا مقدمہ درج کردیا۔
آصف کے بقول " میرے بھائی کی آواز میں گستاخانہ الفاظ کو ادا کیا گیا تاکہ جاوید ناز کے خلاف ایکشن کا انتقام لیا جاسکے اور بعد میں بھتہ کا مطالبہ کیا جانے لگا"۔
انہوں نے کہا کہ ناز کی ریکارڈ کردہ آواز کی فرانزک چیکنگ کے بغیر ان کے بھائی کو جھوٹے الزام پر موت کی سزا سنائی دی گئی، "میرے بھائی کے ہزاروں مسلمان طالبعلم ہیں اور انہوں نے کبھی اس کے رویے کی شکایت نہیں کی"۔
انہوں نے مزید کہا " میرے بھائی نے بھتے کے مطالبہ کے خلاف شکایت کی تھی مگر اسے ہی پکڑ کر توہین مذہب کے جھوٹے الزام پر موت کی سزا سنا دی گئی"۔
ڈان کو دستیاب ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ انجم سندھو نے پولیس کی ایک گشت پر مامور ٹیم کے پاس آکر دو افراد جاوید ناز اور جعفر علی کے خلاف بھتے کے مطالبے کی شکایت درج کرائی، اس نے انہیں بیس ہزار روپے ادا کیے اور ملزمان کی جانب سے مزید پچاس ہزار کا مطالبہ کیا گیا۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس ٹیم نے انجم کے ہمراہ ریکس سینما کے قریب ایک گلی میں چھاپہ مارا جہاں سے ناز اور علی کو حراست میں لے کر بیس ہزار روپے برآمد کرلیے گئے۔
ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ انجم سندھو نے لوکس اسکول مین بات چیت کے دوران توہین مذہب کا ارتکاب کیا تھا جسے جاوید ناز نے اپنے فون پر ریکارڈ کرلیا تھا۔
پولیس اہلکار جاوید کے گھر گئے جہاں سے میموری کارڈ اور ایک سام سنگ موبائل فون کو قبضے میں لیا گیا بعد ازاں پولیس نے انجم سندھو اور جاوید ناز کے خلاف توہین مذہب کے مقدمے کا اندراج کیا جبکہ علی کو بھتے کے مطالبے پر پکڑا گیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔