پاکستان

امجد صابری قتل کیس میں اہم سراغ مل گئے،وزیراعلیٰ سندھ

قاتلوں کو جلد پکڑ لیں گے، امجدصابری کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے امداد، مقتول کی اہلیہ کوسرکاری ملازمت دینے کی پیشکش

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کے قاتلوں کو پکڑنے کے حوالے سے اہم پیشرفت کا دعویٰ کیا۔

سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب میں قائم علی شاہ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے امجد صابری کے معاملے میں اہم سراغ حاصل کرلیے ہیں اور قاتلوں کو جلد پکڑ لیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے امجد صابری کے اہل خانہ کے لیے ایک کروڑ روپے امداد کابھی اعلان کیا، جبکہ مقتول کی اہلیہ کو سرکاری ملازمت دینے کی بھی پیش کش کی۔

خطاب کے دوران وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کی زبان بھی کئی بار پھسلی اور انہوں نے امجد صابری کی جگہ جنید جمشید کو 'شہید' کہہ دیا جبکہ ایک شعر بھی غلط پڑھا۔

۔

اویس شاہ کی معلومات دینے والے کیلئے ایک کروڑ انعام

قائم علی شاہ نے اپنے خطاب میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سجاد علی شاہ کے بیٹے اویس شاہ کے اغواکو گھناؤنا فعل قرار دیا اور مغوی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کی بازیابی کے لیے کمیٹی بنادی گئی ہے اور اس حوالے سے بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ اویس شاہ کا اغواء عدلیہ پردباؤ ڈالنے کی ایک کوشش ہوسکتی ہے۔

نائن زیرو پر چھاپے کا ذکر

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپنے خطاب میں گشتہ برس مارچ میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے مرکز نائن زیرو پر رینجرز کے چھاپے کا بھی ذکر کیا، ان کا کہنا تھا کہ آج رینجرز کی تعریف کرنے والے کل 'گورینجرز گو' کے نعرے لگارہے تھے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نائن زیرو سے جولوگ پکڑے گئے ان کی فہرست رینجرز نے جاری کی تھی۔

قائم علی شاہ نے صحافی ولی بابر کے قتل اور اس کے مجرموں کے مقدمہ کا احوال بھی سنایا۔

طویل خطاب پر اپوزیشن کے شورشرابے کے جواب میں قائم علی شاہ نے کہا کہ ابھی 30 سے 40 منٹ اور بولوں گا، 'ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔'

انہوں نے ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پرحملہ کرنے والوں کو بھی ہم نے پکڑا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم کراچی کے لیے نہیں سوچتے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آج بھی ہم سے سوال کیا جاتا ہے کہ 12 مئی کی تحقیقات کیوں نہیں کیں، اس دن ہم پرپل سے فائرنگ کی گئی تھی۔

قائم علی شاہ نے کراچی آپریشن کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ اس دوران 400 پولیس اہلکار اور 40 رینجرز اہلکار جان کی بازی ہار چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔