پاکستان

قندیل اور مولوی عبدالقوی کی سیلفی کی 'داستان'

معاملہ کیسے شروع ہوا، ملاقات کیسے طے ہوئی، تنہائی میں کیا ہوا اور اس معاملے سے جڑی دیگر باتوں کی وضاحت یہاں پڑھیں۔
|

کراچی: سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مقبول ماڈل قندیل بلوچ اور مولوی عبدالقوی کی جوڑی کچھ جچتی نہیں، لیکن ان دونوں کی سیلفی کے طوفان برپا کردینے کی اور بھی کئی وجوہات ہیں۔

جیسے ہی یہ متنازع تصویر منظر عام پر آئی مفتی عبدالقوی کو رویت ہلال کمیٹی اور قومی علماء مشائخ کونسل سے معطل کردیا گیا۔

تو یہ سیلفیاں کتنی متنازع تھیں؟ جب اس حوالے سے قندیل بلوچ اور مفتی قوی سے بات کی گئی تو ان کی جانب سے دعووں، الزامات اور تردید کی بوچھاڑ کردی گئی۔

شروعات کیسے ہوئی؟

اس سارے معاملے کی شروعات نجی ٹی وی چینل 'نیو' کے شو 'عجیب سا' سے ہوئی جہاں قندیل بلوچ اور مولانا عبد القوی پہلی بار آمنے سامنے ہوئے۔

اس براہ راست شو میں مولانا قوی نے اپنی خواہش کا اظہار کیا کہ وہ اگلی بار کراچی آنے پر قندیل بلوچ سے ضرور ملنا چاہیں گے۔

قندیل بلوچ کے مطابق مولانا نے اپنی اس خواہش کو کئی بار پورا کرنے کی کوشش کی ۔

قندیل بلوچ نے مولانا عبدالقوی کے ساتھ تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ہم لائیو شو میں شریک تھے، مولانا صاحب ملتان سے اور میں کراچی سے، انہوں نے کہا کہ وہ چاند دیکھنے کراچی آنے والے ہیں تو کیا ایسا ممکن ہے کہ ہماری ملاقات ہوسکے۔

قندیل نے بتایا کہ میں نے مفتی صاحب سے کہا 'جی بالکل خوش آمدید'۔

قندیل بلوچ کا دعویٰ ہے کہ مولانا قوی شہرت کے بھوکے ہیں، انہوں نے میڈیا آرگنائزیشن سے میرا نمبر لیا اور مجھ سے رابطہ کیا اور کہنے لگے کہ میرا وعدہ ہے میں آپ سے ملوں گا۔

قندیل کے مطابق مولانا قوی نے اپنے کراچی آنے کی تاریخ اور فلائٹ نمبر بھی بھیجا، تاہم چاند رات کو وہ ماڈلنگ کے سلسلے میں لاہور میں تھیں اور مولانا عبدالقوی سے ان کی ملاقات نہیں ہوسکی۔

خصوصی افطاریاں

قندیل بلوچ کے مطابق مولانا قوی ایک بار پھر افطار ٹرانسمیشن میں شرکت کے لیے کراچی آئے، انہوں نے پھر اپنا فلائٹ نمبر بھیجا تاہم میں نے ان سے کہا کہ میں آپ سے کل یا پرسوں ملوں گی، لیکن طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے میں ان سے ملنے نہیں جاسکی۔

قندیل نے مزید بتایا کہ تیسری بار مولانا قوی کراچی آئے، انہوں نے پھر مجھے میسج کیا اور کہا کہ اس بار میں پیر سے جمعہ تک کراچی میں ہوں اور اس دوران میں عامر لیاقت کی رمضان ٹرانسمیشن میں شرکت کروں گا۔

قندیل نے بتایا کہ میں نے مولانا صاحب سے معذرت کی کہ میں پہلے آپ سے ملاقات نہ کرسکی، مولانا قوی نے مجھے افطار کے بعد آنے کا کہا لیکن میں نے کہا کہ میں دوپہر میں آؤں گی۔

قندیل نے بتایا کہ مولانا عبدالقوی نے پہلے مجھے ایس ایم ایس کیے جس کے بعد میں نے انہیں فون کیا، یہاں کنفیوژن یہ ہے کہ کس نے کس کو کال کی اور مولانا صاحب کہہ رہے ہیں کہ میں نے انہیں فون کیا۔

مشروط ملاقات

مفتی قوی کا کہنا ہے کہ جن میسجز کی قندیل بلوچ بات کررہی ہیں وہ تو معمول کا ایس ایم ایس ہے جو وہ کراچی آتے ہوئے اپنے تمام دوستوں کو کرتے ہیں۔

مولانا عبدالقوی نے مزید بتایا کہ قندیل نے رمضان سے 2 روز قبل مجھے فون کیا اور کہا کہ میرے مداح چاہتے ہیں کہ آپ مجھ سے ملاقات کریں کیا ایسا ہوسکتا ہے؟

مولانا صاحب کے مطابق انہوں نے جواب دیا کہ 'ہاں بالکل ہوسکتا ہے لیکن میری ایک شرط ہے کہ آپ رمضان کے پورے روزے رکھیں گی۔'

مفتی قوی نے بتایا کہ میری یہ عادت ہے کہ جب بھی میں کسی شہر جاتا ہوں وہاں موجود اپنے دوستوں کو اطلاع کرتا ہوں، جب میں جیو ٹی وی کے پروگرام کے لیے کراچی آیا تو بھی میں نے قندیل سمیت سب کو میسج کیا ۔

مولانا قوی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی بھی قندیل کو ملنے کی دعوت دینے کے لیے میسج نہیں کیا اور نہ ہی انہیں کبھی فون کیا، ان کے پاس میرے بھیجے گئے کسی اور میسج کا ثبوت نہیں ہے۔

مفتی صاحب کا کہنا ہے کہ جب میں نے کراچی آنے کا میسج کیا تو اگلے روز قندیل کی کال آئی اور انہوں نے کہا کہ وہ مجھ سے ملنا چاہتی ہیں، میں نے انہیں بتادیا تھا کہ چونکہ میں افطار ٹرانسمیشن میں مصروف ہوں گا لہٰذا دوپہر 1 سے شام 4 بجے کے درمیان آئیں، پھر وہ مجھ سے ملنے آگئیں۔

تنہائی کے لمحات

قندیل بلوچ کا دعویٰ ہے کہ ان کی مولانا عبدالقوی کے ساتھ ملاقات کا زیادہ تر حصہ تنہائی میں گزرا، قندیل نے کہا کہ میں وہاں اپنے ڈرائیور کے ساتھ گئی تھی، مولانا صاحب نے سوشل میڈیا کے لیے ویڈیو بنانے والے 2 افراد کو بلایا ہوا تھا، پہلے وہ دونوں لابی میں تھے، پھر کمرے میں آگئے، تاہم مولانا صاحب نے انہیں 5 منٹ میں نمٹا دیا۔

قندیل نے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران دروازے پر کئی بار دستک ہوئی لیکن مولانا نے ان سب کو دروازے سے ہی رخصت کردیا۔

جبکہ مولانا قوی کا کہنا ہے کہ ان کی قندیل بلوچ سے تنہائی میں ملاقات چند منٹوں پر محیط تھی، وہاں ملتان کا ایک خاندان اور اندرون سندھ سے آیا ہوا ایک عہدے دار بھی تھا جو ہمارے پیر کے مریدین تھے، اس کے علاوہ کیمرہ کے ساتھ 6 سے 7 افراد پر مشتمل ایک ٹیم اور قندیل بھی وہاں موجود تھیں۔

مولانا کے مطابق 'میں نے ان سب کی باتیں سنیں، قندیل بھی سب سن رہی تھیں، میں نے بھی قندیل کی باتیں سنیں، پھر ایک ایک کرکے لوگ جاتے رہے جس کے بعد قندیل نے دو تین باتیں کی جو میں آپ کو بتانے جارہا ہوں۔'

مولانا قوی کے مطابق 'جب میں وضو کرکے آیا تو دیکھا کہ قندیل نے میری ٹوپی پہن رکھی ہے، میں نے حیرانگی ظاہر کی تو کہنے لگی کہ انھوں نے یہ ٹوپی برکت کے لیے پہنی ہے کیوں کہ ان کے پاس ڈوپٹہ نہیں ہے۔'

'اس کے بعد قندیل نے جو کیا اور جتنی تصاویر لیں وہ سب آپ کے سامنے ہیں۔ '

میں بہت پارٹی کرتی ہوں!

قندیل بلوچ نے مولانا قوی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کا قصہ کسی اور ہی طرح سے سنایا۔

قندیل نے کہا، 'میں سمجھی تھی کہ مولانا صاحب سے مل کر مجھے فائدہ ہوگا، میں بہت زیادہ پارٹی کرتی ہوں، میں نے سوچا اگر میں کسی مذہبی شخص کے ساتھ کچھ وقت بسر کروں گی تو میری ذات کو فائدہ پہنچے گا۔'

'جب انہوں نے مجھے بلایا تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کس قسم کے انسان ہیں لیکن اس کا اندازہ مجھے ملاقات کے بعد ہوگیا۔ '

قندیل کے مطابق 'وہ دوسرے لوگوں کے ساتھ جس طرح پیش آتے ہیں میرے ساتھ ویسا برتاؤ نہیں کیا، حقیقت میں وہ لوگوں کے سامنے ڈھونگ کرتے ہیں۔'

قندیل نے کہا کہ 'آپ نے مولانا قوی کا وہ فتویٰ سنا ہوگا جس میں انہوں نے کنٹریکٹ نکاح کو جائز قرار دیا، انہوں نے مجھے بتایا کہ میری صرف ایک 'ملکہ' ہے لیکن میں نے 17 نکاح کیے ہیں۔'

قندیل کے مطابق 'مولانا قوی نے کہا کہ میں نے سنا ہے آپ کی مالی حالت زیادہ اچھی نہیں ہے، لیکن میں اچھا کماتا ہوں، ملتان میں زمینیں بھی ہیں، انہوں نے مجے اپنا بزنس کارڈ بھی دیا جس پر ان کے مختلف عہدے درج تھے، کارڈز اب بھی میرے پاس ہیں۔'

بوسہ اور معانقہ

قندیل بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملاقات کے دوران مفتی قوی نے کئی بار ان سے بے تکلف ہونے کی کوشش کی۔

قندیل نے کہا کہ 'انہوں نے مجھے گلے لگانے اور بوسہ لینے کی کوشش کی، ہم شوبز کی لڑکیاں تھوڑی بولڈ ہوتی ہیں اور بعض اوقات یہ چیز ٹھیک لگتی ہے، میں ہنس رہی تھی اور مولانا صاحب کو ایسا کرنے سے منع کررہی تھی۔'

قندیل کے مطابق منع کرنے پر مولانا قوی رک گئے اور کہا کہ 'میں جانتا ہوں پہلی ملاقات میں لڑکی کو پھنسایا نہیں جاسکتا، جیسے جیسے ہماری دوستی بڑھے گی ہم ایک دوسرے کے ساتھ مزید کھل جائیں گے۔ '

قندیل بلوچ نے کہا کہ 'مولانا قوی خود پر قابو نہیں رکھ پارہے تھے، وہ بہت جذباتی ہوگئے تھے اور انہوں نے مجھے بوسہ لینے اور گلے لگانے کی کئی بار کوشش کی۔ '

قندیل نے بتایا کہ 'جس صوفے پر میں بیٹھی تھی وہ بھی وہاں آکر بیٹھ گئے اور اپنی خواہش کو عملی جامع پہنانے کی کوشش کرنے لگے، جب میں ان سے رکنے کو کہتی تو وہ رک جاتے، کچھ دیر بعد پھر شروع ہوجاتے۔ '

قندیل بلوچ نے مزید کہا کہ پھر مولانا صاحب نے رومانس کی باتیں شروع کردیں، میں نے کہا 'واہ مفتی صاحب کو تو رومانس کرنا بھی آتا ہے۔ '

سب بکواس ہے

دوسری جانب مفتی قوی نے ان تمام باتوں کو جھوٹ قرار دیا، انہوں نے کہا کہ جس فحاشی کی وہ باتیں کررہی ہیں، ان سے میرا کوئی لینا دینا نہیں، وہ پوری عزت اور وقار کے ساتھ مطمئن ہوکر گئی تھیں اور کہا تھا کہ عید کے دوسرے دن ملتان آئیں گی اور میری والدہ سے بھی ملاقات کریں گی۔

مفتی قوی نے کہا کہ جب قندیل بلوچ چلی گئیں تو مجھے کئی لوگوں کے فون آئے جنہوں نے مجھے بتایا کہ ٹی وی پر آپ کی تصاویر اور ویڈیوز چل رہی ہیں اور قندیل بلوچ کچھ کہہ رہی ہے۔

پہلے میں نے سوچا کہ قندیل بلوچ میڈیا پر مثبت باتیں کررہی ہوں گی لیکن جب مجھے معلوم ہوا کہ وہ مجھے جھوٹا کہہ رہی ہیں تو میں نے کہا کہ اس لڑکی کا کردار ٹھیک نہیں۔

مولانا قوی نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ یہ کام قندیل نے تنہا کیا ہے یا اس کے پیچھے کسی اور کا ہاتھ ہے۔

مولانا قوی کا کہنا ہے کہ قندیل بلوچ اب معافی کی طلبگار ہے،اس نے مجھے میسج کیا اور اپنی غلطی پر معافی مانگی، میں نے اسے معاف کردیا اور کہا کہ مستقبل میں انہیں کوئی مسئلہ ہو تو الزام تراشیوں کے بجائے مجھ سے بات کریں۔

ان تمام باتوں کے باوجود مفتی قوی عید پر پھر قندیل بلوچ سے ملاقات کے خواہاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ لوگ تعویز وغیرہ لینے کے لیے آتے جاتے رہتے ہیں، ہم سب کو خوش آمدید کہتے ہیں، کوئی بھی ہم سے ملنے آسکتا ہے۔

سیلفیوں سے ہونے والا نقصان

مفتی قوی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں ہر عہدہ اللہ تعالی کی طرف سے ملتا ہے، میں نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی اور وزارت مذہبی امور میں خدمات انجام دیں، میں 7 سال تک رکن رہا، اب تو مرکزی رویت ہلال کمیٹی کو بھی تحلیل کردیا گیا ہے اور اب نئے ارکان شامل کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں وزارت مذہبی امور کے فیصلے پر احتجاج نہیں کروں گا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ انہوں نے جلد بازی میں فیصلہ کیا، اس کے علاوہ مجھے ان سے کوئی شکایت نہیں۔

قندیل کیا کہتی ہیں

قندیل بلوچ کا کہنا ہے کہ مولانا صاحب کو صرف معطل کیا گیا ہے، وہ واپس آجائیں گے، ان کے تعلقات بہت زیادہ ہیں اور وہ یقیناً واپس آجائیں گے، وہ 'دو نمبر' انسان ہیں اور یہ حقیقت ہے، میں نے بذات خود ان کی شخصیت کو قریب سے دیکھا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔