دنیا

برطانوی وزیراعظم کا مستعفیٰ ہونے کا اعلان

تاریخی ریفرنڈم کے بعد سیاسی عدم استحکام سے بچنےکے لیے یہ فیصلہ کیا، نئے برطانیہ میں نیا وزیراعظم آنا چاہیے، ڈیوڈ کیمرون

لندن: یورپی یونین کا حصہ رہنے یا انخلاء سے متعلق برطانیہ میں ہونے والے تاریخی ریفرنڈم کے نتائج کے بعد برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کردیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز برطانیہ کے یورپی یونین کا حصہ رہنے یا انخلاء سے متعلق ریفرنڈم ہوا، جس کے نتائج کے مطابق برطانوی عوام کی اکثریت یورپی یونین سے نکلنے کی حامی ہے۔

نتائج کے مطابق یورپی یونین سے انخلاء کی حمایت میں 51.8 فیصد جبکہ مخالفت میں 48.2 فیصد افراد نے ووٹ دیا۔

مزید پڑھیں: برطانوی عوام یورپی یونین سے انخلاء کے حامی

برطانوی شہریوں کے اس فیصلے کے بعد لندن میں 10 ڈاؤئنگ اسٹریٹ پر پریس کانفرنس کے دوران برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے رواں برس اکتوبر میں عہدہ وزارت چھوڑنے کا اعلان کیا۔

ڈیوڈ کیمرون کا کہنا تھا کہ وہ عوام کی رائے کا احترام کرتے ہیں اور انھوں نے سیاسی عدم استحکام سے بچنے کے لیے یہ فیصلہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے برطانیہ میں نیا وزیراعظم آنا چاہیے۔

یاد رہے کہ برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی ملکی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

جبکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد دنیا کے ان حصوں میں امن قائم ہوا ہے جہاں اکثر تنازعات رہتے تھے۔

ریفرنڈم کے لیے بریگزٹ کے حامیوں اور مخالفین نے 4 ماہ تک مہم چلائی اور اس میں دو اہم معاملات معیشت اور امیگریشن پر ہی زیادہ تر بات کی گئی۔

حالیہ دنوں میں بریگزٹ کے حوالے سے رائے عامہ کے جائزوں کے حساب سے لندن اسٹاک مارکیٹ مسلسل اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔

بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔