پاکستان

’ڈرون حملے افغان امن عمل کو متاثر کرسکتے ہیں‘

امریکی ڈرون حملے میں ملامنصور کی ہلاکت کے بعد خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہوگئی ہے، ملیحہ لودھی کا سیکیورٹی کونسل سے خطاب

نیو یارک: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو بتایا ہے کہ بلوچستان میں افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت سے افغان امن مذاکراتی عمل متاثر اور خطے کی صورت حال مزید پیچیدہ ہوسکتی ہے۔

پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے 'اے پی پی' کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے لیے پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سیکیورٹی کونسل میں افغانستان کی صورتحال پر اپنے خطاب میں کہا کہ 'پاکستان کی حدود میں ہونے والے ڈرون حملے ناصرف ہمارے ملک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے بلکہ اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔‘

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ 'یہ قابل قبول اقدام نہیں، کیونکہ اس نے افغان تنازع کی شدت اور پیچیدگی میں مزید اضافہ کردیا ہے۔‘

مزید پڑھیں: 'اپنی ناکام خارجہ پالیسی کا ملبہ مجھ پر نہ ڈالا جائے'

ملیحہ لودھی نے کہا کہ ڈرون حملوں نے اس حوالے سے سنجیدہ سوالات اٹھا دیئے ہیں کہ آیا بین الاقوامی برادری افغانستان میں حقیقی طور پر امن قائم کرنا چاہتی ہیں یا جنگ میں سرمایہ کاری کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ 15 سالوں سے جاری جنگ سے افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکا، لہٰذا اب اس حکمت عملی کو تبدیل کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے اقوام متحدہ میں افغان مندوب کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ان کے ملک کے داخلی معاملات میں مداخلت کررہا ہے اور افغان مخالف گروپوں کو اپنی سرزمین میں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کررہا ہے۔

پاکستانی سفیر نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'افغان نمائندے کی جانب سے لگائے گئے الزامات بلاجواز، جھوٹ اور غلط تبصروں پر مبنی ہیں،جن میں ہمارے اداروں کو مورد الزام ٹھرایا گیا ہے، جبکہ ہم ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'سابق پاکستانی سفیر ملک کےخلاف لابنگ میں مصروف'

پاکستان کی جانب سے افغان امن مذاکراتی عمل کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'انسداد دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور قربانیوں سے بین الاقوامی برادری اچھی طرح واقف ہے'۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ 'افغانستان کے عوام، خطے اور بین الاقوامی برادری کیلئے یہ افسردگی کا مقام ہے، جنھوں نے افغانستان میں امن و استحکام پیدا کرنے کیلئے اپنے خون اور وسائل کے ذریعے سرمایہ کاری کی'۔

انہوں نے افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے داخلی معاملات کو خارجیوں پر نہ ڈالیں اور 'اپنی ناکامی کا ذمہ دار دوسروں کو نہ ٹھرایا جائے'۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں ہندوستانی کردار پر پاکستانی تحفظات 'ضرورت سےزائد'

ملیحہ لودھی نے پاکستان میں جاری انسداد دہشت گردی آپریشن کا حوالہ دیتے ہوئے ایک مرتبہ پھر بین الاقوامی کو یاد دلایا کہ دہشت گردی کی وجہ سے پاکستانی قوم جس قدر متاثر ہوئی، دنیا کی کوئی دوسری قوم متاثر نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے افغان سفیر کے دعووں کر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 'موثر بارڈر منیجمنٹ ملک کی خود مختاری کے حوالے سے ہمارا حق ہے، جبکہ پاکستان اپنی سرحد کی جانب جو تعمیرات کررہا ہے وہ غیر قانونی نہیں ہیں۔‘


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔