روح افزا، رمضان اور پاکستان: لال شربت کی کہانی
چاہے وہ روح افزا، ثمرقند، یا قرشی جام شریں ہو مگر لال شربت زیادہ تر افطار کی میزوں پر دکھائی دینا یقینی ہیں۔
1906 میں وائسرائے لارڈ منٹو کے زیر نگرانی متحدہ ہندوستان بحران کی زد میں تھا۔ یہ شملہ وفد کا بھی سال تھا۔ جبکہ اسی سال حکیم عبدالمجید نے ہندوستان کے دارالخلافہ دہلی میں ہمدرد دواخانہ کی بنیاد رکھی تھی۔
جڑی بوٹیوں کی ایک چھوٹی سی دکان سے شروع ہونے والا ہمدرد زبردست انداز میں آگے بڑھتا گیا۔ تقسیم ہند کے بعد ہمدرد دواخانے کا کراچی میں 19 جون 1948 کو افتتاح کیا گیا۔
ان 68 سالوں میں اس گروپ نے پاکستانی طرز زندگی پر جو نقوش چھوڑے ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔
یہ گروپ جہاں اپنی کئی دیگر مصنوعات، جن میں ہربل دوائیں اور ہمدرد مطب شامل ہیں، کی وجہ سے مقبول ہے، لیکن ہمدرد کا وہ پراڈکٹ جو میرے دل کے سب سے زیادہ قریب ہے، روح افزا ہے۔ دیگر پاکستانیوں کی طرح میرا بھی افطار کے لیے لازم اس مشروب سے تعلق رمضان کی وجہ سے ہے۔