دنیا

ایران نے بحرین کو مسلح تصادم کی دھمکی دے دی

شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کرکے بحرین بغاوت کی آگ کو ہوا دے رہا ہے جس کی اسے قیمت چکانی پڑے گی، جنرل قاسم سلیمانی

تہران: بحرین کی جانب سے شیعہ عالم دین شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت منسوخ کرنے کے بعد ایران کی جانب سے شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے سمندر پار آپریشنز وِنگ ’القدس فورس‘ کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی نے بحرین کو مسلح تصادم کی دھمکی دے دی۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی نے بحرین کو خبردار کیا کہ اس نے ملک میں شیعہ برادری کے مذہبی پیشوا شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت کو منسوخ کرکے مسلح بغاوت کی آگ کو ہوا دی ہے اور اسے اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔

بحرینی عالم دین شیخ قاسم کی شہریت منسوخ ہونے پر خواتین بھی احتجاج میں شامل ہیں—فوٹو / اے ایف پی

جنرل قاسم سلیمانی نے ایران کے سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بحرین کو یہ بات معلوم ہوگی کہ آیت اللہ شیخ عیسیٰ قاسم کے خلاف جارحانہ طرز عمل اپنانا ’سرخ لکیر‘ کو عبور کرنے کے مترادف ہے جس کے بعد وہاں موجود لوگوں کے پاس ہتھیار اٹھانے کے علاوہ اور کوئی چارہ باقی نہیں رہ جاتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بحرین کے حکمرانوں کو اس کی قیمت چکانی پڑے گی اور اس اقدام سے صرف نقصان ہی ہوگا۔

امریکا نے بھی بحرین کی جانب سے شیعہ عالم دین کی شہرت منسوخ کرنے پر شدید تنقید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’بحرین ایران کے ساتھ اپنے معاملات درست کرنا چاہتا ہے‘

واضح رہے کہ ایران ہمیشہ بحرین کی حکومت پر ملک میں موجود شیعہ برادری کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتا رہا ہے جبکہ بحرین کی جانب سے ایران پر اپنے ملک میں تشدد کو بھڑکانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے جسے تہران مسترد کرتا ہے۔

عالم دین کی شہریت منسوخ

بحرین کی حکومت نے گزشتہ روز شیخ عیسیٰ قاسم کی شہریت یہ کہہ کر منسوخ کردی تھی کہ وہ اپنے عہدے کو بیرونی مفادات کے حصول، تشدد اور فرقہ واریت پھیلانے کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ بحرین بھی امریکا کا اتحادی ملک ہے جہاں 2011 سے کشیدگی ہے، 2015 میں بھی بحرینی حکام نے 208 افراد کی شہریت منسوخ کردی تھی۔

مزید پڑھیں: ایران سے جنگ کا کوئی ارادہ نہیں، سعودی عرب

اس سے قبل حکام نے بحرین کے مرکزی شیعہ اپوزیشن گروپ الوفاق کی سرگرمیوں کو معطل کردیا تھا، الوفاق کے سربراہ شیخ علی سلمان بھی تشدد پر اکسانے کے الزام میں 9 برس قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

ایرانی حکومت ہمیشہ ہی بحرین کے اقدامات کی مذمت کرتی رہی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ ماورائے عدالت کارروائیوں کی وجہ سے پر امن طریقے سے سیاسی اصلاحات کی امیدیں دم توڑ گئی ہیں۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں بحرین کے اس اقدام پر حیرانی ہے اور بحرین کی جانب سے جبراً لوگوں کی شہریت منسوخ کرنے کے عمل پر تشویش لاحق ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس حج کے موقع پر پیش آنے والے حادثے کے بعد ایران اور سعودی عرب کے درمیان بھی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی اور دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔