نقطہ نظر

آپ کی ترقی میں رکاوٹ حکومت یا کوئی اور؟

معاشی حالات کی وجہ سے حکومت یا سیاستدانوں کو کوسنے کو دِل چاہے تو ایک دفعہ اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ ضرور لیجیے گا۔

وطن عزیز میں ذرا کسی سے پوچھ لیا جائے کہ ''سنائیں کام دھندے میں کچھ بہتری ہوئی'' تو جواباً ہر دوسرا شخص بس یہی کہتا ملے گا کہ، "اِس ملک میں ترقی کہاں، دو وقت کی روٹی ہی پوری ہو جائے تو بہت ہے۔"

وہی غربت کا رونا، حالات کی ستم ظریفی، حکمرانوں کی غلط پالیسیاں وغیرہ وغیرہ۔ یہ عوامل بھی کسی حد تک ہماری زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں لیکن میرے خیال میں اِن سب کا ہمارے انفرادی حالات پر اتنا گہرا اثر نہیں ہوتا جتنا کہ ہم سمجھتے ہیں، یا جتنا ہم ان حالات کو قصوروار ٹھہراتے ہیں۔

اگر ملک کے حالات ٹھیک نہیں تو کچھ لوگ مسلسل امیر کیوں ہوتے جا رہے ہیں؟ کسی کی دُکان کیوں بڑھتی جا رہی ہے؟ کسی کا کاروبار کیوں پھیلتا جا رہا ہے؟ کسی دن اکیلے بیٹھ کر اپنے محلے یا جاننے والوں میں سے ایسے افراد کی فہرست بنائیں جنہوں نے پچھلے پانچ سالوں میں ترقی کی ہے، چاہے وہ سرکاری نوکری کے حوالے سے ہوں، ذاتی کاروبار کرتے ہوں یا کسی اور پیشے سے وابستہ ہوں۔

آپ کو اُن سب میں ایک مشترکہ چیز نظر آئے گی، وہ ہے آگے بڑھنے کا خواب اور پھر اُس خواب کی تکمیل کے لیے سخت محنت۔ جو لوگ منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوئے ہیں، اُنہیں بھی مزید سونے کے حصول کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔

آپ کسی نیشنل یا ملٹی نیشنل کمپنی کے سالانہ منافع کے بارے سُن کر بہت متاثر ہوتے ہیں، لیکن کمپنی جس طرح اپنی ایک پراڈکٹ کو مارکیٹ میں متعارف کروانے سے لے کر کامیاب بناتی ہے، حریف کمپنیوں کے ساتھ جس طرح مقابلہ بازی کرتی ہے، جب آپ ان چیزوں کو ذرا قریب سے دیکھیں گے تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ منافع کمانا کتنا مشکل کام ہے۔

آپ حکومت کو لوڈشیڈنگ پر تو بُرا بھلا کہہ سکتے ہیں لیکن کیا باقی معاملات مثلاً آپ کے دکان چلانے کا طریقہ کار، کاروبار میں نئے پارٹنر ڈھونڈنے یا محکمانہ ترقی کرنے وغیرہ پر بھی کیا حکومت نے آپ پر پابندی لگا رکھی ہے؟

میرے مضمون کے مخاطب درج ذیل دو طبقے ہیں:

1: سرکاری ملازمین

2: کاروباری حضرات

سرکاری ملازمین

آپ آئے روز پڑھتے ہوں گے کہ کسی سرکاری محکمے میں چپڑاسی کی ملازمت کے لیے سینکڑوں ماسٹرز اور گریجوئیٹس نے درخواست دی ہے۔

ماسٹرز کر کے بھی چپڑاسی کی نوکری کے لیے درخواست دینے کی کیا وجوہات ہیں اِس پر بات پھر کبھی سہی، لیکن ایک ایم ۔ اے پاس آدمی اگر چپڑاسی کی نوکری پر لگ بھی جاتا ہے تو گورنمنٹ کی طرف سے اُس پر ایسی کوئی پابندی نہیں کہ وہ اب مزید کسی اچھی نوکری کے لیے درخواست نہیں دے سکتا۔

آپ دیکھیں گے کے اکثر لوگ درجہ چہارم میں بھرتی ہو کر اُسی عہدے پر رہتے ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ ہر سال بجٹ کے موقعے پر جب حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں (چاہے اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر) اضافہ کرتی ہے تو چھوٹے اسکیل والے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی معمولی سا ہوتا ہے۔

ہمارے ہاں جب کسی شخص کو سرکاری نوکری مل جاتی ہے تو عموماً وہ محنت کر کے کسی دوسری اچھی ملازمت یا محکمے میں جانے کی بجائے اُسی ملازمت پر تکیہ کر کے بیٹھ جاتا ہے اور پھر حکومت، حالات اور پتہ نہیں کن کن عوامل کو کوستے ساری عمر گزار دیتا ہے۔

دیگر دلچسپ مضامین


- فارغ وقت کیسے گزاریں؟

- کیا نوکریوں کے لیے حکومت کا انتظار کرتے رہنا چاہیے؟

- اچھی سرکاری نوکری کا شارٹ کٹ

بہت کم لوگ ہوتے ہیں جو درجہ چہارم یا چھوٹی ملازمت پر بھرتی ہوتے ہیں اور چند برسوں کے دوران وہ اپنی محنت سے کسی بہتر عہدے پر پہنچ جاتے ہیں کیونکہ وہ لوگ چھوٹی ملازمت کو ترقی کی پہلی سیڑھی سمجھتے ہیں، نہ کہ منزل!

اگر آپ چھوٹے اسکیل کے ملازم ہیں تو کیا آپ کا کبھی دِل چاہا ہے کہ آپ بھی بڑے اسکیل والی ملازمت کریں؟ چاہا تو یقیناً ہوگا لیکن کیا آپ نے اُس ملازمت کے لیے پڑھائی، محنت اور جدوجہد کی ہے؟ اگر کی ہو تو بہت اچھی بات ہے اور اگر آپ کا جواب 'نہیں' میں ہے تو پھر اب جب کبھی برُے معاشی حالات کی وجہ سے حکومت یا سیاستدانوں کو کوسنے کو دِل چاہے تو ایک دفعہ اپنی کارکردگی کا بھی جائزہ ضرور لیجیے گا۔

کاروباری لوگ

تجارت ایک منافع بخش کاروبار ہے۔ ہر مارکیٹ میں چھوٹے بڑے کاروباری ادارے اور لوگ ہوتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ بڑے بڑے ادارے بھی چند برس پہلے تک چھوٹے ہی ہوتے ہیں لیکن اُن کے سربراہان کی پالیسیاں اُنہیں مارکیٹ میں "بڑے" کے مقام پر لا کھڑا کرتی ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ "بڑے" ادارے تعداد میں چند ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اِس کی بنیادی وجہ "بڑا" ہونے یا بننے کی سوچ اور پھر اُس کے حصول کے لیے محنت ہے۔

چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے مسائل کم ہوتے ہیں اور اگر آپ کاروبار وسیع کرنا چاہتے ہیں تو اُس کے لیے آپ کو بڑے مسائل اور رکاوٹوں کے لیے بھی تیار رہنا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے اکثر لوگ اپنے مخصوص دائرے سے باہر نہیں نکلتے اور پھر نسل در نسل ایک ہی دُکان یا یونٹ تک محدود رہتے ہیں۔

جو لوگ آپ سے کافی آگے نکل گئے ہیں، کل تک وہ بھی آپ ہی کی طرح "چھوٹے" کاروبار کے مالک تھے۔ لہٰذا اُن کو حسرت سے دیکھتے رہنے اور اُن کی "بڑائی" کی تعریفیں کرنے کی بجائے خود اُس مقام تک پہنچنے کا فیصلہ کریں اور پھر اُس فیصلے کو اپنی محنت اور لگن سے صحیح ثابت کر کے دکھائیں۔

فیصلہ آپ کو کرنا ہے

آپ بھلے ہی مندرجہ بالا دونوں شعبوں کے علاوہ کسی دوسرے شعبے سے وابستہ ہوں لیکن اگر مزید ترقی کی خواہش رکھتے ہیں تو اُس کا واحد طریقہ ہے لگن، سخت محنت، اور ہمت نہ ہارنا۔ اپنی منزل طے کیجیے اور پھر اُس کے حصول کے لیے آج ہی سے سخت محنت شروع کر دیں۔

اگر آپ نے آج یہ کام نہیں کیا تو 5 سال بعد بھی آپ کی تنخواہ میں بس سرکاری بجٹ کے حساب سے ہی اضافہ ہوا ہوگا، اور آپ ان تمام سالوں کے بعد بھی حکومت کو کوس رہے ہوں گے، جبکہ اس دوران آپ نے لاتعداد گھنٹے فارغ بیٹھ کر، چائے کے ہوٹل پر، دوستوں کے ساتھ، فلم دیکھتے، ٹینشن میں اضافہ کرتے ٹاک شوز دیکھتے، اور رشتے داریاں نبھاتے ضایع کر دیے ہوں گے، جن سے فائدہ تو ویسے بھی کچھ نہیں ہونا۔

تو کیوں نہ ان تمام چیزوں کے بجائے اپنی تعلیم و ترقی میں وقت لگایا جائے، تاکہ آپ بھی کسی اچھی جگہ پر پہنچ کر ایک پرسکون زندگی گزار سکیں، اور اپنے تمام شوق پورے کر سکیں؟

عبدالحفیظ

عبدالحفیظ سرکاری ملازمت کرتے ہیں۔ سیر و سیاحت، شاعری اور مختصر کہانی نویسی کا شوق رکھتے ہیں۔ ان کا ای میل ایڈریس mahrfeez@gmail.com ہے۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔