سرےمحل سے پاناما لیکس تک:سیاستدانوں کےنادر بیانات
پانامہ لیکس کے انکشافات اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے احتساب کے مطالبے کو حکومت اور وزیراعظم کے خلاف 'سازش' قرار دینے والے لوگ شاید وہ وقت بھول گئے ہیں جب اس ملک پر عوام ہی کے ووٹوں سے دوسری مرتبہ منتخب ہونے والی وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی حکومت تھی اور موجودہ وزیراعظم میاں نواز شریف 'تمام حلقوں' کے ہر دلعزیز اپوزیشن رہنما تھے۔
کہانی جو میں آج آپ کو سنانے جا رہا ہوں، وہ زیادہ نہیں صرف 20 برس پرانی ہے، اور اس کہانی کے نام، کردار اور واقعات ہرگز فرضی نہیں، اور نہ ہی اس کہانی کی آج کے دور کی کسی کہانی سے مماثلت 'محض اتفاقیہ' ہوگی۔ اس کہانی کو سمجھنے اور اس کے حقانیت پر ایمان لانے کے لیے آپ کو کسی قریبی لائبریری جا کر 20 برس پرانے اخبارات کی فائلوں سے گرد کی تہہ ہٹانا ہوگی۔
یہ جون 1996 کا مہینہ تھا جب پاکستانی قوم نے قومی اخبارات میں سرے محل اور وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی لندن میں جائیداد کا ذکر سنا۔
آج کے وزیراعظم اور اس وقت کے اپوزیشن رہنما نواز شریف کے 10 جون سے 17 جون 1996 کے درمیان کیا کیا 'فرموداتِ عالیہ' اخبارات میں شائع ہوئے، اور اس وقت کی وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور حکومتی ترجمانوں نے کیا ردعمل دیا، پڑھیے اور سر دھنیے۔
وزیراعظم نے لندن میں عظیم الشان جائیداد خریدی، رقم کہاں سے آئی، نواز شریف
وزیراعظم نے لندن میں کوئی بنگلہ نہیں خریدا، خبر جھوٹی ہے، ترجمان وزیراعظم
مکان خریدنے کا الزام لگانے والے کمینے ہیں، وزیراعظم بے نظیر
وزیراعظم کی لندن میں جائیداد الزام نہیں حقیقت ہے، اسمبلی میں صفائی دیں، نواز شریف
الزام لگانے والے ثبوت دیں، میں اسمبلی میں صفائی کیوں پیش کروں؟ بے نظیر
نواز شریف نے خود کوآپریٹو کا مال کھایا ہوا ہے، وزیراعظم بے نظیر کا جوابی وار
وزیراعظم ہم پر گرجنے برسنے کی بجائے برطانوی عدالت سے رجوع کریں، نواز شریف
عدالت نہ گئیں تو واضح مطلب ہوگا کہ وزیراعظم مجرم ہیں، نواز شریف
وزیراعظم کے استعفیٰ سے کم پر بات نہیں ٹلے گی، نواز شریف
حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے، وزیراعظم بے نظیر بھٹو
بعض حلقے جمہوریت کی بساط لپیٹنا چاہتے ہیں، حکومتی وزراء
وزراء نے بھانت بھانت کے بیانات دے کر وزیراعظم کی پوزیشن مشکوک کردی ہے، نواز شریف
حکومت چیف جسٹس کی سربراہی میں احتساب کمیشن بنائے، اپوزیشن کا مطالبہ
حکومتی کرپشن کے چرچے بیرون ملک پہنچ گئے، سنڈے ایکسپرس نے سچی خبر دی، نواز شریف
حکومت نے احتسابی کمیشن کے قیام کی تجویز مشروط طور پر منظور کر لی۔
کرپشن کے خاتمے کے لیے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لیے 6 رکنی کمیٹی بنائیں گے، حکومت
اپوزیشن اپنے 3 ارکان نامزد کرے، احتساب صرف وزیراعظم نہیں سب کا ہوگا، حکومت