مڈل کلاس آمدنی سے پرسکون ریٹائرمنٹ کیسے ممکن؟
آپ جتنا سوچتے ہیں اس سے کہیں زیادہ امیر ہیں اور جتنا آپ کا بینک اکاؤنٹ کا بیلنس ہے اس سے زیادہ آپ کے پاس مالی وسائل ہیں۔
اگر آپ ایک 22 سالہ ملازمت پیشہ شخص ہیں اور آپ کو توقع ہے کہ آپ کا کریئر 35 سالوں پر مشتمل ہوگا، تمام کریئر کے دوران آپ ہر ماہ ایک ہزار روپے بچاتے ہیں اور باقاعدگی سے اسے سرمایہ کاری میں لگاتے ہیں، تو آپ اپنی ریٹائرمنٹ تک 30 لاکھ 40 ہزار روپے تک کے برابر جمع کرنے کی توقع کر سکتے ہیں۔
میں آپ کو یہ بات بھی واضح کردوں کہ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ آپ کے پاس آج سے 35 سالوں کے بعد 30 لاکھ 40 ہزار روپے ہوں گے۔ بلکہ میرا مطلب یہ ہے کہ 35 سالوں کے بعد اُس وقت کی مالیت کے مطابق آج کے 30 لاکھ 40 ہزار روپے ہوں گے۔
ایک اور اہم بات: کچھ بھی گارنٹی شدہ نہیں ہے اور کوئی بھی مستقبل کی پیش گوئی نہیں کر سکتا۔ مگر دستیاب معلومات کی بنا پر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جو لوگ باقاعدگی سے بچت کریں اور عقلمندی سے سرمایہ کاری کریں، تو مستقبل میں ایک وقت پر ان کے پاس ڈھیر سارے پیسے جمع ہو سکتے ہیں۔ بڑھاپے میں سہارے کے طور پر وہ ان پیسوں پر انحصار کر سکتے ہیں۔
اس سے قبل کہ میں آپ کو یہ بتاؤں کہ یہ کس طرح ممکن ہے، میں یہاں آپ کو مالی منصوبہ بندی سے متعلق کچھ بنیادی اصول بتانا ضروری سمجھتا ہوں۔
1۔ آپ کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ آپ کس لیے پیسوں کی بچت کر رہے ہیں، اور بچت کے لیے کتنا عرصہ درکار ہوگا۔
یہ سننے میں تھوڑا عجیب لگ سکتا ہے۔ بہت سارے لوگ اپنی زندگی میں جن بڑے بڑے اخراجات کی توقع کرتے ہیں، ان کی فہرست ترتیب نہیں دے سکتے۔ اگر ان اخراجات کی اہمیت کے مطابق دیکھیں تو ان میں ذاتی ریٹائرمنٹ، گھر اور بچوں کی تعلیم شامل ہیں۔ شادی، آپ کی ہو یا پھر آپ کے بچوں کی، اس فہرست کا حصہ نہیں ہوتی۔ اگر آپ دھوم دھام سے شادی کے انعقاد کی استطاعت رکھتے ہیں تو بہت اچھا ہے لیکن اگر اتنی استطاعت نہیں رکھتے، تو اپنے رشتے داروں کو متاثر کرنے کے لیے اپنے قیمتی وسائل کو ضائع کرنے کی کوشش نہ کریں، جو آپ کی تمام کوششوں کے باوجود کبھی خوش نہیں ہوں گے۔
منصوبہ بندی کی فہرست میں موجود ہر چیز کے لیے آپ کو ایک مخصوص رقم اور اس کے ساتھ اس تاریخ کا تعین کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، جس تاریخ پر آپ اس چیز پر پیسے خرچ کرنے کی توقع کرتے ہوں۔ مثلاً، گھر کے لیے: آپ گھر کب خریدنا چاہتے ہیں؟ کریئر کے دس سالوں کے اندر یا 15 سالوں کے اندر؟ اور کیا آپ ڈفینس ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک ہزار مربع گز کا گھر لینا چاہتے ہیں یا پھر کسی مناسب محفوظ محلے میں تین بیڈ روم پر مشتمل اپارٹمنٹ سے ہی خوش ہیں۔
بچوں کی تعلیم: کیا آپ کو اپنے بچوں کو پاکستان میں ہی تعلیم دلوانا چاہتے ہیں یا پھر بیرون ملک بھیجنا چاہتے ہیں؟ اگر بیرون ملک تو کون سے ملک؟ وقت کے ساتھ ساتھ کس قدر تیزی سے تعلیمی اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے؟ آپ کو ریٹائرمنٹ کے دوران حقیقی طور پر کتی آمدن چاہیے ہوگی؟ ایسا نہ سمجھیں کہ آپ کے اخراجات کم ہو جائیں گے۔ اخراجات کبھی کم نہیں ہوتے۔
2۔ شروعات میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کریں اور پھر ریٹائرمنٹ کے قریب آتے آتے معتدل انداز میں بڑھتے جائیں۔
دستیاب سرمایہ کاری کے ذرائع کا منظرنامہ سمجھنا لازمی ہے اور سب سے پہلے اپنی خواہشات کو رسک پر لگانا پڑے گا۔ اسٹاکس، کموڈیٹیز، زرِ مبادلہ، ریئل اسٹیٹ اور بانڈز۔ آپ کی انتخاب کردہ سرمایہ کاری مندرجہ بالا کیٹیگریز میں سے ہو سکتی ہیں جنہیں ان میں موجود زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم رسک کے مطابق لکھا گیا ہے۔ ہر سرمایہ کاری کی کیٹیگری کے اپنے فوائد ہیں اور اپنے رسک رکھتے ہیں۔ اور مندرجہ ذیل حقیقت پر کافی زور نہیں دیا جاسکتا: کوئی بھی ایسی سرمایہ کاری نہیں ہے جو رسک فری ہو۔
تو کون سی سرمایہ کاری کتنی رسکی ہے اور آپ ان میں کس سرمایہ کاری کے رسک میں خود کو آرامدہ سمجھتے ہیں؟ آپ کو ان کیٹیگیز میں کتنی کتنی رقم مختص کرنی ہے؟ ان سوالوں کے جوابات کا انحصار کسی حد تک آپ کی اپنی ترجیحات پر ہے مگر اس میں کچھ بنیادی اصول بھی شامل ہوتے ہیں۔ عموماً آپ کی عمر جتنی کم ہو آپ کو اتنا ہی بڑا رسک لینا چاہیے۔ مثلاً اگر کوئی اپنی عمر کی دوسری یا تیسری دہائی میں ہے تو صرف اسٹاکس میں ہی سرمایہ کاری اس کے لیے مکمل طور پر اطمنان بخش ہے۔
3۔ مارکیٹ کو وقت دینے کی کوشش نہ کریں
میں اس مشورے کو اس ذرا سی بات کے ساتھ دینا چاہوں گا۔ اگر آپ پیشہ ورانہ طور پر مالیاتی سروس سے وابستہ ہیں یا پھر اس میں کسی ایسے ادارے میں کام کرتے ہیں جہاں مارکیٹس اور معیشت سے قریبی وابستگی ہے تو کبھی کبھار مارکیٹ کا جائزہ لینا ٹھیک ہوگا۔
مگر کافی لوگوں کے پاس مارکیٹ کا جائزہ لینے اور اس پر ریسرچ جیسے کام کا وقت ہی نہیں ہوتا۔ ایسی صورتحال میں میوچوئل فنڈز کے ذریعے ہر ماہ نظم و ترتیب کے ساتھ سرمایہ کاری کرنا بہتر ہو گا۔ اگر آپ کو ضرورت محسوس ہو تو آپ میوچوئل فنڈز میں اپنے بینک اکاؤنٹ سے براہ راست رقم جمع کروا سکتے ہیں۔
ان سب باتوں سے اہم بات یہ ہے کہ لالچی نہ بنیں، اور راتوں رات غیر موزوں منافع حاصل کرنے کی کوشش نہ کریں۔ ایسا آپ کو اپنے ذاتی مالی فائدے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
مذکورہ تین اصول کسی بھی طرح جامع اصول نہیں ہیں۔ اور آپ نے یہ نوٹ کیا ہوگا کہ میں نے یہاں جوابوں کی نسبت زیادہ سوال لکھے ہیں۔ یہی ایک ضروری نکتہ ہے۔ میں نے اپنے دیگر مضامین میں سرمایہ کاری کی مختلف کیٹیگیریز کے حوالے سے سرمایہ کاری کے سوالوں کے جواب دیے ہیں۔ ان میں اسٹاکس میں سرمایہ کاری کیسے کرنی چاہیے، میوچوئل فنڈز میں کیسے سرمایہ کاری کی جائے، میوچوئل فنڈز کیا ہیں، شامل ہیں۔
ایک آخری بات: آج کل کے آن لائن دور میں جہاں کام چلاؤ ریاضی کی دستیاب معلومات بڑی حد تک مددگار ثابت ہوتی ہے وہاں منافع سے متعلقہ کیلکیولیٹرز اور ٹیوٹوریئلز کے ذریعے مالیاتی امور کو سمجھنا اب مشکل نہیں ہے۔ اس لیے اگر آپ کو اعداد سے الجھن ہوتی ہے تو پریشان نہ ہوں، آپ کی مدد کے لیے بہت سارا مواد آن لائن دستیاب ہے۔
تو اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ مڈل کلاس آمدنی کے ساتھ بھی ریٹائرمنٹ کے لیے پریشان نہ ہونا پڑے، تو بچت کریں، اور اس سے سرمایہ کاری کریں۔ یہ آپ کی زندگی کے بہترین فیصلوں میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
فاروق ترمذی نیویارک امریکا میں مقیم ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں سرمایہ کاری کے ماہر ہیں۔
انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: FarooqTirmizi@
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔