براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں 10 فیصد اضافہ
کراچی: پاکستان میں مالی سال 16-2015 کے گیارہ مہینوں (جولائی تا مئی) کے دوران براہ راست بیرونی یا غیر ملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 10 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں چین کا حصہ 53 فیصد رہا تاہم پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبہ اب تک بڑے پیمانے پر بیرونی سرمایہ کاروں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں ناکام رہا ہے۔
مزید پڑھیں: رواں سال 280 ارب روپے کی عید خریداری کا امکان
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 16-2015 کے دوران کئی ممالک نے پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری کا حجم کم کردیا ہے۔
گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 8 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 98 کروڑ ڈالر تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3 فیصد کا ریکارڈ اضافہ
حکومت سی پیک منصوبے کو اپنے اقتصادی ایجنڈے میں اولین حیثیت دیتی ہے تاہم اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کا چین پر انحصار بڑھتا جارہا ہے جبکہ دیگر ممالک اپنی سرمایہ کاری کو محدود یا منتقل کررہے ہیں۔
گزشتہ 11 ماہ کے دوران امریکی سرمایہ کاری کا حجم 7 کرور 20 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے گیارہ مہینوں میں 19 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔
گزشتہ برس برطانیہ نے پاکستان میں 15 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی تھی تاہم اس سال صرف 6 کروڑ 57 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔
اسی طرح جاپانی سرمایہ کاری بھی 6 کروڑ 90 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 2 کروڑ ڈالر ہوگئی، متحدہ عرب امارات کی سرمایہ کاری 20 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 15 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
سعودی عرب نے گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی پاکستان میں اپنے اثاثوں کو فروخت کیا، گزشتہ برس سعودی عرب کی جانب سے فروخت کیے جانے والے اثاثوں کی مالیت 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تھی جو اس سال 9 کروڑ 16 لاکھ ڈالر ہوگئی۔
پاکستان کو براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، اگر چین کا حصہ نکال دیا جائے تو اس کا حجم گزشتہ برس سے بھی کم بنے گا۔
چینی سرمایہ کاری کو نکال کر دیکھیں تو پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک نے گزشتہ گیارہ ماہ میں صرف 51 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری کی جبکہ گزشتہ برس اس کا حجم 74 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تھا۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق پرائیوٹ انویسمنٹ بشمول پورٹ فولیو انویسمنٹ میں 62 فیصد تک کمی آئی ہے۔
گزشتہ گیارہ ماہ کے دوران پورٹ فولیو انویسٹمنٹ کی مد میں 38 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا انخلائے زر ہوا جبکہ مجموعی طور پر پاکستان سے انخلائے زر کا حجم 87 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہا۔
ماہرین اقتصادیات اس صورتحال کو کافی سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں کیوں کہ چین کی جانب سے سرمایہ کاری دو گنی ہونے کے باوجود پاکستان میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم کم ہورہا ہے۔
برآمدات میں کمی کی وجہ سے پاکستان کا ترسیل زر پر انحصار بہت بڑھ گیا ہے تاہم اس شعبے کی کارکردگی بھی زیادہ بہتر نہیں۔ گزشتہ 11 ماہ کے دوران ترسیل زر میں اضافے کی شرح صرف 6 فیصد رہی۔
پاکستان آئندہ مالی سال چین کی جانب سے مزید براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی توقع کررہا ہے کیوں کہ دونوں ممالک کے درمیان 46 ارب ڈالر کے معاہدے طے پائے ہیں۔
بہر حال ماہرین کا یہی کہنا ہے کہ پاکستان کو بیرونی سرمایہ کاری کے حجم میں اضافہ کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔
ایک معروف تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ تاجکستان نے سی پیک میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے تاہم پیسہ پاکستان نہیں آئے گا۔
یہ خبر 18 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔