پاکستان

علمی سرقہ:کامسیٹس کے پرو-ریکٹر ملازمت سے برطرف

ہارون رشید کو تحقیقی مقالے میں 72 فیصد چوری شدہ مواد شامل ہونے کا الزام ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔

اسلام آباد: کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (سی آئی آئی ٹی) کے پرو-ریکٹر ہارون رشید کو تحقیقی مقالے میں 72 فیصد چوری شدہ مواد شامل ہونے کا الزام ثابت ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔

کامسیٹس کے بورڈ آف گورنرز نے جمعہ 17 جون کو ہونے والے ایک اجلاس کے دوران ہارون رشید کی برطرفی کا فیصلہ کیا، جبکہ پریسٹن یونیورسٹی پہلے ہی رواں ماہ 6 جون کو ان کی پی ایچ ڈی کی ڈگری سرقہ کی بناء پر واپس لے چکی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ اجلاس میں بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ہارون رشید کی معطلی کے بعد انھیں جمعہ 17 جون کو ہونے والے اجلاس میں حاضر ہونے کی ہدایت کی تھی تاکہ وہ اپنا نقطہ نظر پیش کرسکیں تاہم وہ اجلاس میں شریک نہ ہوئے اور ان کے متعلق کہا گیا کہ وہ ان دنوں امریکا میں ہیں۔

جس کے بعد بورڈ آف گورنرز نے فیصلہ کیا کہ انھیں ملازمت سے برطرف کردیا جائے کیونکہ پرو-ریکٹر کے عہدے کے لیے پی ایچ ڈی بنیادی شرط ہوتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہارون رشید نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر(سی ای او) بھی ہیں، جس کا آغاز کامسیٹس کی جانب سے کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران این ٹی ایس کا کردار بھی زیر بحث آیا، تاہم اس کی قمست کا فیصلہ بعد میں کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

دوسری جانب متعدد بار کوششوں کے باوجود بھی کامسیٹس کے ریکٹر ڈاکٹر جنید زیدی سے رابطہ ممکن نہ ہوسکا۔

یاد رہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن نے ہارون رشید کی پی ایچ ڈی کی ڈگری میں چوری شدی مواد شامل ہونے کی نشاندہی کی تھی، جس کے بعد پریسٹن یونیورسٹی نے انھیں دی گئی پی ایچ ڈی کی ڈگری 6 جون کو واپس لے لی تھی۔

یہ خبر 18 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔