براڈ اور اینڈرسن سے نمٹ لیں گے، یونس پُرعزم
پاکستان کے بہترین ٹیسٹ بلے باز یونس خان نے دورہ انگلینڈ پر جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ پر مشتمل باؤلنگ اٹیک کے خطرے کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی ٹیم انگلش باؤلرز سے واقف ہے اور ان سے نمٹ لے گی۔
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان چار ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کا آغاز 14 جولائی سے لارڈز میں ہونے والے ٹیسٹ میچ سے ہو گا۔
پاکستانی ٹیم 2010 کے بدنام زمانہ دورے کے بعد پہلی مرتبہ انگلینڈ کا دورہ کرے گی جب اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے اس وقت کے کپتان سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
24 سالہ محمد عامر کی سزا پوری کرنے کے بعد ایک بار پھر قومی ٹیم میں واپسی ہوئی ہے تاہم یونس خان نے کہا کہ ٹیم ماضی کو پس پشت ڈال کر لندن کے تاریخی گراؤنڈ میں کرکٹ سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہے۔
لاہور میں برطانوی ہائی کمیشن کی جانب سے دیے گئے عشائیے کے موقع پر اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لارڈز میں ہم جب بھی کھیلتے ہیں ہمیں بہت خوشی محسوس ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاں کی روایت، ڈریسنگ اور اس گراؤنڈ کا استعمال ۔۔۔ انگلینڈ میں کرکٹ کھیلنا ہمیشہ سے ہی چیلنج اور میرے لیے خوشی کا باعث ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ انگلش باؤلرز نے کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردنے سے محروم سری لنکن بیٹنگ لائن کو ٹیسٹ سیریز میں مکمل بے بس رکھا اور اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انگلش فاسٹ باؤلرز نے سیریز میں 33 وکٹیں لیں جس میں جیمز اینڈرسن نے 21 وکٹیں اپنے نام کیں۔
تاہم ایک دہائی سے پاکستانی بیٹنگ کا محور یونس نے پراعتماد انداز میں کہا کہ ہم ترنوالہ ثابت نہیں ہوں گے۔
'اینڈرسن اور براڈ کے بارے میں کوئی شک نہیں ۔۔۔ یہ آج کل بہترین باؤلرز ہیں لیکن ہم براڈ، فن اور اینڈرسن کے خلاف مستقل کھیلتے رہے ہیں۔
دونوں ٹیموں کا آخری مرتبہ مقابلہ متحدہ عرب امارات میں گزشتہ سال ہوا تھا جہاں پاکستانی ٹیم نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں 2-0 سے کامیابی حاصل کی تھی۔
دونوں ٹیمیں اس سے قبل 2012 میں بھی متحدہ عرب امارات میں آمنے سامنے آئی تھیں اور پاکستان نے اس وقت کی عالمی نمبر ایک انگلش ٹیم کو 3-0 سے کلین سوئپ کیا تھا۔
دورہ انگلینڈ میں سوئنگ باؤلنگ میں ہمیشہ سے مشکلات کا سامنا کرنے والی پاکستانی بیٹنگ کی باگ ڈور 42 سالہ کپتان مصباح الحق اور تجربہ کار یونس خان کے ہاتھ میں ہو گی۔
یونس خان نے انگلینڈ کی مختلف کنڈیشنز کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ وہاں جا کر منصوبے کے مطابق کھیلیں تو آپ کسی بھی قسم کی کنڈیشنز اور کسی بھی باؤلر کے خلاف کامیاب رہیں گے۔
اسی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے ماضی میں یونس خان نے انگلش کنڈیشنز میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور گزشتہ پانچ اننگز کے دوران وہ 52.22 کی اوسط سے ایک سنچری اور تین نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔
تاہم 31 سنچریاں بنانے والے یونس خان نے تاحال اپنے مستقبل کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ شاید یہ میرا آخری دورہ ہو لیکن بحیثیت کرکٹر میں اپنی فٹنس اور فارم سے بہت مطمئن ہوں تو اگر خدا کے فضل سے میں میں اپنے ملک کیلئے اسی طرح کارکردگی دکھاتا رہا جس طرح ابھی دکھا رہا ہوں تو شاید مزید چار سے پانچ سال کھیل جاؤں۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔