کیا بلا اجازت کسی کی تصویر لینا درست ہے؟
تصور کریں کہ ایک خاندان کے افراد کسی مہنگے ریسٹورینٹ میں آرام سے بیٹھ کر ایک دوسرے کے ساتھ مزیدار باتیں کر رہے ہیں اور ان کے آگے شاہانہ کھانے موجود ہیں۔ جبکہ ان کی میز کے بائیں جانب عام سے کپڑے پہنے ایک چھوٹی لڑکی بیٹھی ہے جو ان لوگوں کی طرح مطمئن نظر نہیں آ رہی، اور اس کے آگے کھانا بھی موجود نہیں ہے۔
آپ کو یہ منظر شاید دیکھا سا لگے؛ یا تو آپ نے حقیقت میں ریسٹورنٹس میں لوگوں کی خدمت میں پیش پیش ان کے ملازم کو دیکھا ہوگا، یا شاید آپ نے حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر وائرل خفیہ طریقے سے کھینچی ہوئی تصویر دیکھی ہوگی۔
مگر سب سے بنیادی سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح تصویریں کھینچنا درست ہے؟
لوگ کس طرح اپنے ملازموں سے پیش آتے ہیں، یقیناً اس موضوع پر بحث اور نظرثانی کی ضرورت ہے۔ مگر اس چیز کو منظر عام لانے کے لیے لوگوں سے بغیر اجازت لیے تصاویر کھینچنے کا رجحان درست نہیں ہے۔ اکثر و بیشتر لوگ موقع ہاتھ سے نہ جانے دینے کے لیے لوگوں سے اجازت لیے بغیر ان کی تصاویر کھینچ لیتے ہیں۔
تصاویر میں نمایاں کیے جانے والے افراد خود تو سوشل میڈیا پر بحث کا حصہ نہیں بن پاتے، مگر یہ تصاویر ہزاروں لوگ دیکھتے ہیں اور ان کی بدقسمتی پر کمنٹس کرتے ہیں۔
یہ طریقہ سماجی تبدیلی لانے کا ایک غلط طریقہ ہے۔
اسمارٹ فونز میں ٹیکنالوجیکل اصلاحات کی وجہ سے ان کا استعمال اب سنجیدہ فوٹو گرافی کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ آئی فون دنیا کی مقبول ترین فوٹوگرافی ڈیوائس بن چکا ہے،اس کی وجہ بھی باآسانی نظر آ سکتی ہے۔
ان کمیرا فونز کے کئی فائدے ہیں، مثلاً تصویر کھینچتے وقت کسی قسم کی دخل اندازی نہیں ہوتی، اور کیمرا کے آگے شخص جس حالت میں ہے، اسی حالت میں کیمرا فون اس کی تصویر کھینچ لیتا ہے۔
ان چھوٹے کیمرا فونز کو کہیں بھی لے جانا آسان ہوتا ہے اور یہ قدرے سستے بھی ہیں۔
مگر ان فونز کا غلط استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ذریعے آپ کسی کو پتہ چلے بغیر کسی شخص یا کسی چیز کی تصاویر کھینچ کر فرار ہو سکتے ہیں۔ تصویر کھینچنے کی اس طاقت پر زیادہ دھیان نہیں دیا جاتا، مگر یاد رکھیں کہ ہر بڑی طاقت کے ساتھ بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
بہترین تصویر کا لمحہ جب آپ کے سامنے ہو تو اسے بغیر کسی کے علم میں آئے، اپنے کیمرا میں قید کرنے کی خواہش کو میں سمجھ سکتا ہوں۔ اکثر آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ اگر آپ اس شخص سے اجازت مانگنے گئے، تب تک وہ لمحہ ہاتھوں سے نکل جائے گا جس کی آپ تلاش میں تھے۔ جب میں ایک بار بہاولپور میں ایک اسٹوری پر کام کر رہا تھا، تب مجھے بھی ایک بار ایسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ریت کے طوفان کے دوران ایک خاتون ستلج ندی کے کنارے بیٹھی کپڑے دھو رہی تھی۔ وہاں کوئی آبادی نہ تھی اور اس خاتون کے گرد کوئی گھر یا مکان بھی نہ تھے؛ صرف خشک زمین پھیلی تھی۔ میں نے کسی وقفے اور دخل اندازی کے ارادے کے بغیر اس خاتون کی تصویر کھینچ لی۔
تصویر کھینچنے کے بعد میں اس خاتون کے پاس گیا، اپنا تعارف کروایا اور انہیں ان کی تصویر دکھائی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ نہیں چاہتیں کہ ان کی تصویر کھینچی جائے۔ میں نے ان سے معذرت طلب کی اور تصویر کو ڈیلیٹ کردیا۔
اس بہترین تصویر کو ڈیلیٹ کرنے پر دکھ بھی ہوا کیونکہ یہ میری سب سے دلفریب تصاویر میں سے ایک تھی — لیکن مجھ سے زیادہ وہ تصویر اس خاتون کی تھی۔