پاکستان

کے ایس ای 100 انڈیکس میں 3 فیصد کا ریکارڈ اضافہ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ابھرتی ہوئی مارکیٹ انڈیکس کی کیٹیگری میں شامل کرنے بعد کاروبار میں تیزی دیکھنے میں آئی۔

اسلام آباد: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 3 فیصد اضافے کے بعد ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا۔

کاروبار میں تیزی کا رجحان ایم ایس سی آئی کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ابھرتی ہوئی مارکیٹ انڈیکس کی کیٹیگری میں شامل کرنے بعد دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کیوں کرنی چاہیے؟

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا کے ایس ای 100 انڈیکس 865.68 پوائنٹس یا 2.3 فیصد اضافے کے بعد 38 ہزار 383.43 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔

31 مارچ 2015 کے بعد ایک دن میں انڈیکس میں ہونے والا یہ سب سے زیادہ اضافہ ہے اور رواں برس ایشیا کی بہترین کارکردگیوں میں سے ایک ہے۔

بروکرز اس صورتحال سے مطمئن دکھائی دے رہے ہیں اور انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک انڈیکس 40 ہزار پوائنٹس کی حد بھی عبور کرجائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا باقاعدہ آغاز

ماہر اقتصادیات سعد ہاشمی کہتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی درجہ بندی میں مزید بہتری آنے کا امکان ہے۔

یاد رہے کہ 2008 میں آنے والے مالی بحران کے دوران ایم ایس سی آئی نے پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ کو ایمرجنگ مارکیٹ انڈیکس کی فہرست سے نکال دیا تھا جس کے بعد مقامی و بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد متذلزل ہوگیا تھا۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ درجہ بندی بہتر ہونے کے بعد بڑی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، حبیب بینک کے شیئرز کی قیمت 3.83 فیصد اضافے کے بعد 191.30 روپے تک پہنچ گئی جبکہ آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ اتھارٹی (او جی ڈی سی ایل) کی فی شیئر قیمت 2.95 فیصد اضافے کے بعد 146.60 روپے ہوگئی۔

تحقیقاتی اداروں نے تخمینہ لگایا ہے کہ درجہ بندی میں بہتری کی وجہ سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 40 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ ایم ایس سی آئی امریکی ادارہ ہے جو اسٹاک مارکیٹ انڈیکسز کا جائزہ لے کر درجہ بندی جاری کرتا ہے اور سرمایہ کار اس کی درجہ بندی کو اہمیت دیتے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد سہیل نے بتایا کہ سرمایہ کاروں کا پاکستان پر بھروسہ بڑھے گا کیوں کہ اب پاکستان بھی اس پوزیشن پر آگیا ہے جہاں بھارت، ملائیشیا اور انڈونیشیا موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بینکنگ، سیمینٹ، توانائی اور فرٹیلائزر کے شعبے سے وابستہ اسٹاکس کو ایم ایس سی آئی انڈیکس میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا تھا۔

کیمیکلز اور فارماسیوٹیکل اسٹاکس کو بہتر کارکردگی کے باوجود شامل نہیں کیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.