کاشی چن کو زخمی حالت میں کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال پہنچایا گیا جہاں کے ڈاکٹروں نے انھیں تشویش ناک حالت میں ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس منتقل کرنے کو کہا۔
مزید پڑھیں : زخمی مخنث علیشہ ہسپتال میں چل بسی
واقعے کے بعد ہزارہ شی میل ایسوسی ایشن کی صدر ماریہ خان اور سیکریٹری جنرل نادرا خان نے بھی حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
مانسہرہ پریس کلب کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ماریہ خان نے بتایا کہ پولیس کو پشاور میں مخنث علیشا کے قتل کے بعد اس ضلع میں مخنثوں پر ممکنہ حملوں کے حوالے سے آگاہی تھی لیکن پولیس نے کسی قسم کے اقدامات نہیں کیے، جس کا نتیجہ کاشی چن پر حملہ ہے، جو اب بستر مرگ پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ مخنثوں کی طرف جنسی عمل کے لیے بڑھتے ہیں اور مزاحمت پر انھیں دھمکیاں دی جاتی ہیں اور حملے کیے جاتے ہیں۔
ماریہ نے الزام لگایا کہ حملے کے مرکزی ملزم نے کاشی چن کی جانب سے سیکس سے انکار پر ان پر حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پشاور: مخنث علیشہ کا مبینہ قاتل 7 روز بعد گرفتار
نادرا خان کا کہنا تھا کہ نہ تو وفاقی اور نہ ہی صوبائی حکومت ان کی کمیونٹی کو سیکیورٹی فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے۔
انھوں نے حملہ آوروں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ دوسری صورت میں وہ پہلے صوبے میں اور بعدازاں پورے ملک میں سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ جب کاشی چن کو گھر کے باہر نشانہ بنایا گیا تو نہ تو پولیس اور نہ ہی مقامی افراد ان کی مدد کو آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ان کی کمیونٹی کی سیکیورٹی کے لیے مناسب قانون سازی کرنی چاہیئے۔
نادرا خان کا مزید کہنا تھا کہ سٹی پولیس نے مرکزی ملزم اور ان کے 2 ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تاہم ابھی تک انھیں گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
یہ خبر 14 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔