پاکستان

'خواجہ آصف نے جی ایچ کیو کا غصہ اسمبلی میں نکالا'

پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ یہ بہت حیران کن بات ہے کہ ملک کے وزیر دفاع کو جی ایچ کیو طلب کیا گیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سینیٹر اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری کے لیے نازیبا الفاظ کا استعمال جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ہونے والی طلبی کا ردِ عمل تھا، جس کا غصہ انھوں نے قومی اسمبلی میں نکال دیا۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت حیران کن بات ہے کہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور میشرِ خارجہ سرتاج عزیز کو جی ایچ کیو میں طلب کیا گیا، جہاں وہ 'اسکول کے بچوں' کی طرح بیٹھے تھے۔

انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کسی وزیر کو اس طرح سے جی ایچ کیو میں طلب کیا گیا ہو۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں اُس وقت ہنگامہ برپا ہوگیا تھا جب خواجہ آصف کے لوڈشیڈنگ نہ ہونے کے بیان پر اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی اور ’نو، نو‘ کے نعرے لگائے۔

مزید پڑھیں: خواجہ آصف نے شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہہ دیا

حکومت اور اپوزیشن اراکین کی اسی گرما گرمی کے دوران خواجہ آصف نے اپوزیشن بنچوں سے سب سے اونچی آواز میں نعرے لگانے والی شیریں مزاری کو ’ٹریکٹر ٹرالی‘ کہتے ہوئے اسپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق سے کہا کہ ’انہیں چپ کرائیں‘۔

بعدازاں شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اگر خواجہ آصف میں ’شرم و حیا‘ ہوتی تو ان کو معلوم ہوتا کہ کسی خاتون سے کس طرح پیش آتے ہیں، لیکن وہ بے شرم اور بے حیا ہیں، جبکہ اتفاق سے میری آواز بھی ان سے بلند ہے۔

خیال رہے کہ ایک روز قبل جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں قومی سلامتی کے معاملات پر اہم اجلاس ہوا تھا، جس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت شریک تھی۔

مزید پڑھیں: خطے کی صورتحال، جی ایچ کیو میں اعلیٰ سطح کا اجلاس

اجلاس میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی ) لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر، مشیر برائے قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری سمیت دیگر نے شرکت کی۔

یہ اجلاس ایک ایسے موقع پر ہوا جب لندن میں زیر علاج وزیراعظم نواز شریف کی صحت میں بہتری ہوئی ہے اور اوپن ہارٹ سرجری کے بعد ان کو ہسپتال سے گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔