نیوکلیئر سپلائرز گروپ: پاکستان نے امریکا سے مدد مانگ لی
واشنگٹن: پاکستان نے باقاعدہ طور پر نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کی رکنیت کے لیے امریکا سے مدد مانگ لی۔
واضح رہے کہ منگل کو امریکی صدر براک اوباما نے ہندوستانی وریزاعظم نریندر مودی سے ملاقات کے دوران نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت کے لیے ہندوستان کی حمایت کرنے کا اعلان کیا تھا۔
پاکستان نے اوباما انتظامیہ اور کانگریس سے درخواست کی ہے کہ وہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کے لیے پاکستان کی حمایت کرے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ ویانا میں نیوکلیئر سپلائرز گروپ ( این ایس جی) کی رکنیت کے لیے باقاعدہ طور پر درخواست جمع کرائی تھی تاہم امریکی انتظامیہ اور کانگریس دونوں پاکستان کی حمایت کرنا نہیں چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کی درخواست
امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے سفارتی تعلقات کو لکھے گئے خط میں کہا کہ پاکستان نے این ایس جی گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں۔
پاکستانی سفیر نے لکھا کہ پاکستان این ایس جی کی رکنیت اس لیے حاصل کرنا چاہتا ہے کہ وہ اس گروپ کے ساتھ مل کر نیوکلئیر ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرسکے۔
یہ بھی پڑھیں:این ایس جی رکنیت: 'کسی ملک' کو استثنیٰ دینے پر پاکستان کی وارننگ
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 42 سالہ سے نیوکلیئر پاور پلانٹس کا تحفظ کیا ہے اور پاکستان کے مستقبل کے جوہری سیکیورٹی اور اقتصادی ترقی کے لیے سول جوہری انرجی کو محفوظ بنانا ضروری ہے۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق خط کے لکھا گیا ہے کہ پاکستان تمام غیر ملکی سپلائی نیوکلیئر ری ایکٹر اور پاکستان میں سول جوہری تنصیبات کو محفوظ بنانے کے لیے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ( آئی اے ای اے) کی شرط ماننے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ نیوکلیئر سپلائرزگروپ کی رکنیت حاصل کرنا نیوکلیئر ٹریڈنگ ممالکوں کے مفاد میں ہے، اس کے علاوہ پاکستان این ایس جی کی ہدایت کے مطابق جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
خط میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ پاکستان نے مسلسل غیر امتیازی نقطہ نظر کو برقرار رکھا ہے جس کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے ساتھ یکساں رویہ رکھا جاتا ہے، یہی چیز حکومت کو نہ صرف جوہری ہتھیاروں کی پھیلاؤ سے روکنے بلکہ جنوبی ایشیا میں دفاعی حکمت عملی کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔
جیلانی نے بتایا کہ ہندوستان کے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجسنی میں شمولیت کے بعد اس معاہدے کی خلاف ورزی کے حوالے سے رپورٹ موجود ہیں۔
یہ پڑھیں: انڈیا-آئی اے ای اے معاہدہ : پیپلز پارٹی کا متنازع کردار
انہوں نے کہا کہ 2008 مں ہندوستان کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجسنی ( آئی اے ای اے) کی رکنیت دی گئی تھی جس سے نہ صرف خطے مں جوہری ہتھیاروں کی پھیلاؤ کو روکنے اور نہ ہی قیام امن نہ کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے آئے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے 2008 میں ہندوستان کو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجسنی ( آئی اے ای اے) کا رکن بننے پر مخالفت نہیں کی تھی۔
خط میں خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کی آئی اے ای اے کی رکنیت کے بعد جوہری ہتھیاروں کا پھیلاؤ میں اضافہ ہوا جو خطے میں سیکیورٹی مسائل اور عدم استحکام اور قیام امن کے خطرہ ہے۔
سفیر نے بتایا کہ پاکستان، امریکا سے تعمیری معاہدے اور بین الاقوامی سطح پر جوہری ہتھیاروں کومحدود کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے۔
گزشہ ماہ پاکستان اور امریکا نے ہھتیاروں کی پھیلاؤکو روکنے کے حوالے سے سیکیورٹی، اسٹریجک اورنان پرولیفریشن پربات پر گفتگو کی، دونوں ممالک نے پاکستان ان معاہدات کو جاری رکھنے پراتفاق کیا۔
امریکا نے اسٹریجک ٹریڈ کنڑول کی ترقی کے لیے بھی پاکستان کی مدد کی لیکن یہ امریکا کے یہ اقدامات پاکستان کی این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے ناکافی ہے۔
امریکا نے نہ صرف ہندوستان بلکہ چین سمیت تمام ممالک کی این ایس جی رکنیت کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
روسی صدر ولادی میر پوٹن نے ہندوستان کی این ایس جی میں غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے لیکن چین نے روس کے اس اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور اس اقدام کو پاکستان کے ساتھ ناانصافی قرار دیا۔
چین کی حمایت کے بغیر ہندوستان 48 رکنی این ایس جی گروپ میں شامل نہیں ہوسکتا، این ایس جی کی رکنیت حاصل کرنے کے لئے تمام اراکین کا راضی ہونا ضروری ہے۔
یہ خبر 9 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔