پاکستان کا انڈین جاسوس تک قونصلر رسائی دینے سے انکار
اسلام آباد : پاکستان نے گرفتار ہندوستانی جاسوس کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کی انڈین درخواست کو مسترد کردیا، جسے کچھ عرصے قبل سیکیورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا۔
سیکیورٹی ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا " کافی غور و فکر کے بعد کلبھوشن یادیو تک ہندوستان کو قونصلر رسائی نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا"۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ فیصلہ گرفتار انڈین نیوی آفیسر کی پاکستان میں 'تخریبی سرگرمیوں' میں ملوث ہونے کے باعث کیا گیا۔
خیال رہے کہ رواں سال تین مارچ کو سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں ایک شخص کو گرفتار کیا تھا جس کا کہنا تھا کہ وہ انڈین نیوی کا حاضر سروس آفیسر اور را کی جانب سے یہاں تعینات ہے۔
پاکستانی حکومت نے گرفتار شخص کے سفری دستاویزات اور متعدد فرضی شناختی دستاویزات کی بازیابی کا بھی اعلان کیا، جن سے معلوم ہوا یہ ایک ہندوستانی جاسوس ہے جو ایرانی ویزے پر ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا تھا۔
ہندوستانی وزارت خارجہ نے تسلیم کیا تھا کہ گرفتار ہونے والا جاسوس ماضی میں انڈین نیوی میں کام کرچکا ہے اور کہا تھا کہ اسلام آباد میں ہمارا ہائی کمیشن اس تک قونصلر رسائی کی کوشش کررہا ہے۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوراپ کے مطابق " اس گرفتار فرد کا حکومت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ وہ نیوی سے قبل از وقت ریٹائرمنٹ لے چکا ہے۔ ہم اس تک قونصلر رسائی کے خواہشمند ہیں"۔
دوسری جانب پاک فوج نے اس موقف کو برقرار رکھا ہے کہ کلبھوشن یادیو کو براہ راست انڈین ایجنسی راءکا سربراہ، ہندوستان کے قومی سلامتی کے مشیر اور را جوائنٹ سیکرٹری کنٹرول کررہے تھے۔
ہم اب تک کلبھوشن یادیو کے بارے میں کیا جانتے ہیں :
• وہ را کے جوائنٹ سیکرٹری انیل کمار گپتا کا رابطہ کار اور پاکستان میں سرگرمیوں کو دیکھ رہا تھا۔
• اسے سی پیک کے منصوبے کے خلاف کام کرنے کی ہدایت کی گئی تھی اور گودار پورٹ خصوصی ہدف تھی۔
• یادیو تاحال انڈین نیوی کا آفیسر ہے اور 2022 میں ریٹائر ہوگا۔
• اس نے انٹیلی جنس آپریشنز 2002 میں شروع کیے اور 2003 میں ایران کے علاقے چہار باغ میں ایک کاروبار کی بنیاد رکھی۔
• اس نے انٹیلی جنس آپریشنز 2002 میں شروع کیے اور 2003 میں ایران کے علاقے چہار باغ میں ایک کاروبار کی بنیاد رکھی۔
• یادیو را کی ہدایت پر کراچی اور بلوچستان میں متعدد سرگرمیوں میں ملوث ہوا۔
• وہ ' تخریبی یا ملک مخالف' سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے یادیو کے خلاف دستاویزی شواہد جمع کیے ہیں جنھیں اقوام متحدہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ دفتر خارجہ پہلے ہی اس معاملے میں دیگر ممالک کے سفیروں کو اعتماد میں لے چکا ہے۔
اعترافی ویڈیو
بعد ازاں پاک فوج نے بلوچستان سے گرفتار ہندوستانی جاسوس کی ویڈیو جاری کی جس میں کلبھوشن یادیو نے 'را' سے تعلق کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ ہندوستان نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
ویڈیو میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔
کلبھوشن کے مطابق 2004 اور 2005 میں اس نے کراچی کے کئی دورے کیے جن کا مقصد 'را' کے لیے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا جب کہ 2016 میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔
وڈیو میں کلبھوشن نے اعتراف کیا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔
کلبھوشن یادیو کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے 'را' کا ہاتھ ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔