سندھ کے ریلوے پھاٹک یا موت کے پھندے؟
سندھ کے مختلف اضلاع میں 44 ایسے پھاٹک ہیں جہاں دروازے نہیں ہیں، جن میں 14 میں لائن اور 27 برانچ لائنز پر ہیں۔
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر نواحی علاقے میں واقع ریلوے پھاٹک پر لگی ہوئی تختی پر ''جکھرا پھاٹک'' لکھا ہوا ہے، لیکن علاقے میں اب کوئی بھی اس پھاٹک کو اس نام سے نہیں جانتا، سب لوگ اسے ''خونی پھاٹک'' کہتے ہیں۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ اس پھاٹک پر کوئی اثر ہے کیونکہ جب ٹریں نزدیک آنے لگتی ہے تو پھاٹک سے گزرتی ہوئی گاڑیاں اچانک پھنس جاتی ہیں یا بند ہو جاتی ہیں نتیجے میں حادثہ پیش آتا ہے۔ پھاٹک پر اس وجہ کی وجہ سے اب تک کئی حادثات پیش آ چکے ہیں، اس لیے لوگ اسے خونی پھاٹک کے نام سے پکارتے ہیں۔
اگر آپ پھاٹک پر پہنچے گے تو وہ کرامت یا اثر صاف نظر آ جائے گا، پھاٹک پر ایک طرف سے تو گیٹ ہے لیکن ان مین بند ہونے کی صلاحیت نہیں رہی، وہ کئی برسوں سے صرف کھلے ہی پڑے ہیں، کبھی بھی بند نہیں ہوئے۔