سائنس و ٹیکنالوجی

'ہم میٹرکس جیسے کمپیوٹر پروگرام کا حصہ ہیں'

اگر ہم کسی کمپیوٹر کی بنائی ہوئی دنیا میں نہیں رہ رہے تو ہم دنیا کے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں، ایلون مسک کا دعویٰ

معروف کمپنیوں اسپیس ایکس، ٹیسلا اور پے پال کے بانی اور ارب پتی ایلون مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ اس بات کے ' ایک ارب میں سے ایک فیصد' ہی امکانات ہیں کہ ہم کسی کمپیوٹر پروگرام (فلم دی میٹرک میں دکھائی جانے والی مشینوں کی فرضی دنیا) میں نہیں رہ رہے۔

رواں ہفتے سان فرانسسکو میں ہونے والی کوڈ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا 'اگر ہم کسی کمپیوٹر کی بنائی ہوئی دنیا میں نہیں رہ رہے تو ہم دنیا کے اختتام کی جانب بڑھ رہے ہیں'۔

اپنے موقف کے حوالے سے دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا ' 40 سال پہلے ہمارے پاس پونگ جیسے گیمز تھے اور اب ہم تھری ڈی سیمولیشن ٹیکنالوجی استعمال کررہے ہیں جس میں لاکھوں افراد بیک وقت کسی گیم کو کھیل رہے ہوتے ہیں اور اس میں ہر گزرتے برس میں بہتری آرہی ہے، بہت جلد ہمارے پاس ورچوئیل رئیلٹی، ایگمینٹڈ رئیلٹی ٹیکنالوجیز بھی ہوں گی'۔

ایلون مسک — رائٹرز فائل فوٹو

انہوں نے کہا کہ اگر آپ کسی بھی سطح میں بہتری کا تصور کرتے ہیں تو جان لیں کہ گیمز حقیقت کے اتنی قریب آچکی ہیں کہ جس میں اب سے ہزاروں گنا بہتری پھر بھی آپ کو کوئی فرق محسوس نہیں ہوگا، اب دس ہزار آگے کا تصور کریں، اس وقت کے لیے تو کوئی ارتقائی پیمانہ ہی نہیں۔

انکے بقول ' تو یہ واضح ہے کہ ہم بھی ایک ایسی کمپیوٹر گیم کا ہی حصہ ہیں جو حقیقت سے قریب تر ہے اور ایسی گیمز کو کسی بھی سیٹ ٹاپ باکس، کمپیوٹر یا کہیں بھی کھیلا جاسکتا ہے اور اربوں ایسے کمپیوٹرز پر ہوسکتی ہیں، تو ہم کسی حقیقی دنیا میں رہ رہے ہیں اس کے امکانات ایک ارب میں صرف ایک فیصد ہیں'۔

ایلون مسک نے کہا کہ ہمیں یہ امید کرنی چاہئے کہ ہم کسی کمپیوٹر سیمولیشن کا حصہ ہوں کیونکہ اگر انسانی تہذیب کی ترقی رک گئی تو اس کے خاتمے کا آغاز ہوجائے گا اور دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا۔

اس طرح کے خیالات اکثر افراد کی جانب سے سامنے آتے رہتے ہیں کہ ہم کسی حقیقی دنیا کی بجائے کسی کمپیوٹر سیمولیشن میں رہ رہے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔