کھیل

روزہ اور کرکٹ عمران طاہر کا معمول

پاکستانی نژاد جنوبی افریقی لیگ اسپنرکا کہنا ہے کہ پروفیشنل کھیلوں اور مذہبی احکامات کی ادائیگی میں توازن کوئی مشکل نہیں۔

روزہ اور کرکٹ عمران طاہر کا معمول

نئی دہلی: عمران طاہر رمضان کی آمد کے ساتھ ہی اپنے اسلامی اقدار پر عمل کرنا شروع کریں گے اور اپنی ٹیم، جس کو ایک شراب کمپنی کی اسپانسرشپ حاصل ہے، کے لیے پورے دن بین الاقوامی کرکٹ کھیلیں گے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ انٹرویو میں عمران طاہر کا کہنا تھا کہ 'میرا نہیں خیال کہ پروفیشنل اسپورٹس اور اپنے عقائد کی پیروی میں توازن لانا مشکل ہے،اگر صحیح راستے پر ہیں یہ بہت آسان ہے'۔

پاکستانی نژاد دنیا کے سرفہرست باؤلرز میں سے ایک عمران طاہر نے شادی کے بعد جنوبی افریقہ کی شہریت حاصل کی اور 2011 میں ڈیبو کرنے کے بعد پروٹیز کے لیے 100 سے زیادہ دفعہ کھیل چکے ہیں۔

عمران طاہر جنوبی افریقی ٹیم میں ان پانچ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنھیں ویسٹ انڈیز میں سہ فریقی سیریز کے لیے منتخب کیا گیا ہے—فوٹو: اے ایف پی

ان کی قومی ٹیم پاکستان بین الاقوامی میچوں کے دوران فیلڈ میں باقاعدہ طورپر اجتماعی دعا کرتی ہے جب کہ جمعے کو کھانے کے وقفے کو بھی بڑھادیا جاتا ہے۔ اس طرح کھلاڑی اور مداح ہفتے میں ایک مرتبہ قریبی مسجد میں ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔

جب کہ دوسری طرف بنگلہ دیش بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والا مسلمان ملک ہے مگر وہاں مداحوں کو گراؤنڈ میں نماز پڑھنے کی سہولت نہیں۔

عمران طاہر جنوبی افریقہ کی ٹیم میں شامل کئے گئے ان پانچ مسلمانوں میں سے ایک ہیں جو آسٹریلیا اور میزبان ویسٹ انڈیز کے خلاف سہہ فریقی سیریز میں حصہ لے رہے ہیں جو 3 جون سے شروع ہوگی اور 26 جون کو اس کا فائنل کھیلا جائے گا۔

لاگر لوگو

عمران طاہر بھی سابق کپتان ہاشم آملہ کے ساتھ شامل ہیں جنھیں ٹیم کے مرکزی اسپانسر کیسل لاگر کی تشہیر سےخصوصی چھوٹ دی گئی ہے کیونکہ اسلام شراب نوشی کی ممانعت کرتا ہے۔

عمران طاہر اور ہاشم آملہ کو ٹیم کی مرکزی اسپانسر شراب کی کمپنی کی تشہیر سے خصوصی چھوٹ دی گئی ہے—فوٹو: اے ایف پی

لیگ اسپنر کا کہنا تھا کہ اگر کسی خاص میچ میں روزہ نہیں رکھ پایا تو اس کی قضا کریں گے۔

انڈین پریمیر لیگ کے اختتام پر طاہر کا کہنا تھا کہ'میں اللہ کا شکرگزار ہوں جنھوں نے مجھ پر کرم کیا ہے، میں نماز اور 30 روزوں کو نہیں چھوڑتا لیکن میں اپنی کرکٹ کی وجہ سے ضائع ہوتو میں اس کی قضا لازم کرتا ہوں'۔

عمران طاہر آئی پی ایل میں دہلی ڈیئرڈیولز کی نمائندگی کررہے تھے—فوٹو: اے ایف پی

لاہور میں جنم پانے والے جنوبی افریقی اسٹار اسپنر انگلینڈ کی کاؤنٹی چمپین شپ اور آئی پی ایل سمیت پوری دنیا میں کرکٹ کھیل چکے ہیں۔

ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں انٹرویو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ کے کئی لوگ اس کو اپنے مذہبی معاملات پر عمل کرنے میں مدد کرتے ہیں۔

جمعے کی نماز سے قبل گھڑی پر نظر ڈالتے ہوئے گویا ہوئے کہ 'میں دنیا کے تمام مختلف کلچر کو دیکھ چکا ہوں جبکہ کرکٹ کھیلی ہے اور مجھے اپنے راستے پر چلنے میں کہیں دقت نہیں ہوئی'۔

'کھلاڑی، کوچز اور معاون اسٹاف بہت عزت دیتے ہیں ان میں بعض تو اپنے کمرے میں مجھے نماز کی ادائیگی کی پیش کش کرتے ہیں'۔

تاخیر سے آغاز

عمران طاہر 32 سال کی عمر میں کرکٹ شروع کرنے کے باوجود جنوبی افریقی ٹیم کے بنیادی رکن ہیں جبکہ اپنے آپ کو ٹاپ کلاس اسپنر میں نام لکھوا چکے ہیں۔

عمران طاہر نے 32 سال کی عمر میں جنوبی افریقہ کے لیے ڈیبو کیا—فوٹو: اے ایف پی

ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کے سیموئیل بدری کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ ون ڈے کی درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر ہیں۔

وکٹیں حاصل کرنے کے بعد اپنے جشن منانے کے انداز پر ان کا کہنا تھا کہ 'میرے خیال میں جشن منانے کا انداز فطری ہے اور اس میں کوئی بناوٹ نہیں'۔

عمران طاہر کہتے ہیں کہ 'میری زندگی کے مشکل لمحوں پر نظرڈالوں تو میں اچھا محسوس کرتا ہوں کہ کتنا آگے بڑھ گیا ہوں، اگر مجھے وکٹ ملتی ہے تو میں لوگوں کو دیکھانا چاہتا ہوں کہ وہ میرے لیے کتنی اہم ہے'۔

عمران طاہر کی سری لنکا کے خلاف یادگار کارکردگی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔