دیامر کے آثارِ قدیمہ کو بھاشا ڈیم سے خطرہ؟
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع کوہستان سے تھوڑا سا آگے گلگت بلتستان کا ضلع دیامر واقع ہے۔ ضلع دیامر میں نانگا پربت نامی پہاڑ، جسے دنیائے کوہ پیمائی میں قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے, واقع ہے اور اپنے حسن، اپنی بلندی اور دشوار گزاری کی وجہ سے عالمی شہرت کا حامل ہے۔
نانگا پربت کے دامن میں ایک وادی ہے جس کی خوبصورتی لازوال ہے، اور جس کے عاشق لاکھوں ہیں۔ اس وادی کو کسی فرنگی نے فیری میڈوز، یعنی پریوں کی چراگاہ کا نام دیا، اور کیا خوب نام دیا۔ مجھے یقین ہے کہ اگر کوئی پری وجود رکھتی اور اگر اُسے گھر بسانے کی حاجت ہوتی، تو وہ ضرور اسی علاقے کا رُخ کرتی۔
آپ کہیں گے کہ مبالغہ آرائی کی بھی حد ہوتی ہے۔ لیکن جناب، اگر یہ مبالغہ ہی ہوتا تو بھلا مجھے بتائیں کہ ایک فرانسیسی کوہ پیما 2013 میں اپنی وصیت میں کیوں کہتا کہ مرنے کے بعد میری میت نانگا پربت کے دامن میں دفنانا؟
اور جو میں نے لکھا اگر یہ مبالغہ ہی ہوتا، تو بھلا کوہ پیمائی میں دیو مالائی حیثیت کا حامل جرمن کوہ پیما رینہولڈ میسنر اس پہاڑ کے عشق میں کیوں مبتلا ہوتا؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ضلع دیامر خوبصورتی اور قدرتی وسائل سے مالامال علاقہ ہے۔ لیکن میرے خیال میں دیامر کی اصل اہمیت کی وجہ اس کے جنگلات اور پہاڑ نہیں، بلکہ اس علاقے میں بسنے والے لوگ، ان کی قدیم تاریخ، اور اس تاریخ کے جا بجا بکھرے آثار ہیں۔