وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 17-2016 کے لیے 43.9 کھرب روپے کا مالیاتی بجٹ پیش کر دیا جس میں ٹیکس آمدنی میں 17 فیصد اضافے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
حکومت نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 5.7 فیصد مقرر کیا ہے جب کہ مالیاتی خسارے کو مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 3.8 فیصد تک لانے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ وفاقی ملازمین کو یکم جولائی 2016 سے رننگ بیسک پر دس فیصد ایڈ ہاک ریلیف دیا جائے گا جب کہ 2013 اور 2014 کے ایڈ ہاک ریلیف کو بنیادی تنخوا میں شامل کیا جا رہا ہے۔
تنخواہوں میں اضافہ
بجٹ میں وفاقی ملازمین کی پنشنز میں 10 فیصد اضافہ کرنے جب کہ 85 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 25 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں توانائی کے شعبے کے لیے سب سے زیادہ 130 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لیے 32 ارب روپے جب کہ داسو ڈیم کے لیے 42 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جون 2018 تک نیشنل گرڈ میں 10 ہزار میگا واٹ بجلی شامل ہو جائے گی۔
مزدوروں کی کم سے کم اجرت کو 13 ہزار سے بڑھا کر 14 ہزار کرنے کا اعلان
کم آمدن والے غریب خاندانوں کو نقد مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے آئندہ مالی سال کے دوران 115 ارب روپے مختص کیے جائیں گے اور فی خاندان کو 18 ہزار روپے ماہانہ فراہم کیے جائیں گے۔
سگریٹ پر ٹیکس عائد، لیپ ٹاپ پر ختم کرنے کی تجویز
بجٹ میں سگریٹ پر مزید سیلز ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کم درجے کے سگریٹ پر 23 پیسے جب کہ اعلیٰ درجے کے سگریٹ پر 55 پیسے ٹیکس عائد کرنے جب کہ پان اور چھالیہ پر عائد موجودہ ڈیوٹی کو دگنا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لیپ ٹاپ اور ڈیسک ٹاپ پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ اونچے درجے کے اسمارٹ فونز پر ڈیوٹی 1000 روپے سے بڑھا کر 1500 روپے جب کہ نچلے کیٹیگری کے فونز پر عائد 500 ڈیوٹی کو برقرار رکھنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
غیرملکی ڈراموں پر ٹیکس عائد
حکومت نے بجٹ میں مقامی ٹی وی چینلز پر چلنے والے غیرملکی ڈراموں اور سیریلز پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے اور بیرون ملک اشتہارات پر لاگت کے 20 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔