مری میں اسکول ٹیچرکوزندہ جلانے والےملزمان گرفتار
اسلام آباد: پولیس کا کہنا ہے کہ صوبہ پنجاب کے بالائی علاقے مری میں رشتے کے تنازع پر 19 سالہ اسکول ٹیچر کو زندہ جلانے والے تمام 5 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 31 مئی کو مری کے علاقے اپر دیول میں 5 ملزمان نے رشتے سے انکار کرنے پر ماریہ بی بی نامی اسکول ٹیچر کو مبینہ تشدد کے بعد آگ لگا کر کھائی میں پھینک دیا تھا، جنھیں بعد ازاں پمز ہسپتال کے برن سینٹر منتقل کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:مری میں اسکول ٹیچر کو آگ لگا دی گئی
ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ماریہ کا جسم 85 فیصد تک جھلس چکا تھا، جو یکم جون کو زخموں کی تاب نہ لاکر ہلاک ہوگئیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس افسر وحید احمد نے بتایا کہ جمعرات کو 2 ملزمان گرفتار ہوئے جبکہ 3 مزید ملزمان کو جمعے کو علی الصبح گرفتار کیا گیا۔
وحید احمد نے بتایا کہ کیس کا مرکزی ملزم وہ شخص ہے جس کے بیٹے سے شادی کرنے سے ماریہ بی بی نے انکار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:مری میں زندہ جلائی گئی اسکول ٹیچر دم توڑ گئیں
دوسری جانب ماریہ کے والد صداقت حسین نے ملزمان کی بروقت گرفتاری پر پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے حکومت سے مذکورہ شخص کو ان کے خاندان کے سامنے پھانسی دینے کا جذباتی مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں بھی صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع ہزارہ کے شہر ایبٹ آباد میں اسی قسم کا ایک دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا، جہاں ایک نام نہاد جرگے کے اراکین، ایک 16 سالہ لڑکی عنبرین کو ایبٹ آباد میں ایک خالی مکان میں لے گئے اور نشہ آور ادویات کے ذریعے بے ہوش کرنے کے بعد اس کا گلا گھونٹ کر قتل کردیا۔
مزید پڑھیں: جرگے کا فیصلہ:16سالہ لڑکی قتل کے بعد جلادی گئی
بعدازاں عنبرین کی لاش کو سڑک کنارے کھڑی گاڑی کی پچھلی سیٹ پر ڈال کر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔
ایبٹ آباد واقعے کے حوالے سے ڈی پی او خرم رشید کا کہنا تھا کہ نام نہاد جرگہ علاقہ عمائدین پر نہیں بلکہ علاقے کے جرائم پیشہ افراد پر مشتمل تھا، جن کے خلاف مقدمہ درج کرکے واقعے میں ملوث ملزمان کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔