پاکستان

اقتصادی سروے پیش، حکومت معاشی ترقی کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام

برآمدات کا ہدف 25ارب 50کروڑ ڈالر رکھا گیا تھا جبکہ حکومت نے برآمدات کے لئے 22ارب 30کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا،وزیرخزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 16-2015 کا اقتصادی سروے پیش کردیا۔

مالی سال 16-2015 کا اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے زرعی شعبے میں ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے غیر ملکی زر مبادلہ کی ریکارڈ ترین بلند سطح کی نوید بھی سنائی۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو کسی نئے آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت نہیں ہے۔

درآمدات،برآمدات

وفاقی وزیر نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 کے لیے برآمدات کا ہدف 25 ارب 50 کروڑ ڈالر رکھا گیا تھا جبکہ حکومت نے برآمدات کے لیے 22 ارب 30 کروڑ ڈالر کا تخمینہ لگایا۔

انھوں نے بتایا کہ 10 ماہ میں 32 ارب 70 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئیں جبکہ درآمدات میں 4.61 فیصد کمی حوصلہ افزا ہے۔

صنعتی شعبے کی ترقی

وزیرخزانہ نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 میں صنعتی شعبے کی ترقی ہدف کے مقابلے میں زیادہ رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال بڑی صنعتوں کے شعبے میں 4.61 فیصد ترقی ہوئی ہے اور مجموعی صنعتی ترقی 6.4 فیصد رہی، رواں مالی سال بجلی کی پیداوار میں 12.18 فیصد اضافہ ہوا، مجموعی صنعتی ترقی 6.4 فیصد رہی۔

مہنگائی کی شرح

مالی سال 16-2015 کے اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی اوسط شرح 2.79 فیصد رہی۔

غیر ملکی زرمبادلہ

وزیر خزانہ کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21 ارب ڈالر سے تجاوز کرگئے جبکہ ترسیلات زر 5.25 فیصد اضافے کے ساتھ 16 ارب ڈالر سے بڑھ گئے۔

قبل ازیں غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 3۔21 ارب ڈالر تھے، جو اب ریکارڈ سطح پر پہنچ کر 21.6 ارب ڈالر ہوچکے ہیں۔

اقتصادی سروے کے مطابق غیر ملکی سرمایہ کاری گذشتہ جولائی تک 960 ملین تھی اور اب رواں سال کے لیے یہ 1.02 بلین ڈالر ہے۔

ملکی سرمایہ کاری

سروے کے مطابق اسٹیٹ بینک میں موجود رواں سال کا سرمایہ 16.8 بلین ڈالر ہے اور نجی بینکس میں یہ 4.8 بلین ڈالر ہے۔

ٹوٹل سرمایہ کاری 4.26 ٹریلین تھی جبکہ موجود سال یہ 4.56 ٹریلین ہے۔

عوامی سرمایہ کاری 1132 بلین ہے جو گذشتہ سال 1023 بلین تھی۔

نجی سرمایہ کاری 2896 بلین ہے جو کہ گذشتہ سال 2093 بلین تھی۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں سال کرنسی مستحکم اور 104 سے 105 کے درمیان رہی۔

قومی ترقی کی شرح

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 کے لیے قومی ترقی کا حدف 5.5 فیصد رکھا گیا تھا، تاہم رواں مالی سال مجموعی قومی ترقی کی شرح 4.7 فیصد رہی۔

ٹرانسپورٹ اور مواصلات کا شعبہ

وزیر خزانہ نے بتایا کہ مالی سال 16-2015 کے دوران ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے میں 4.06 فیصد اضافہ ہوا۔

انھوں نے بتایا کہ ریلوے اور پی آئی اے کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ ریلوے کی کارکردگی میں گذشتہ 9 ماہ میں 13.87 فیصد اضافہ ہوا۔

زرعی شعبے میں ناکامی

15سال بعد پہلی بار زرعی ترقی کی شرح منفی ریکارڈ کی گئی، اکنامک سروے کے مطابق زرعی ترقی 3.9 فیصد ہدف کے مقابلے میں 0.19 فیصد رہی۔

اقتصادی سروے کے مطابق گذشتہ مالی سال میں کپاس کی فصل میں 28 فیصد کمی کی وجہ سے جی ڈی پی میں 0.5 فیصد کمی ہوئی، دالوں اور پھلوں کی پیداوار بھی ہدف سے کم رہی جبکہ زرعی شعبے میں 0.19 فیصد منفی اثر پڑا اور مطلوبہ اہداف حاصل نہیں ہوسکے۔

وزیر خزانہ نے بتایا کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے کی وجہ سے بھی زرعی شعبہ متاثر ہوا، تاہم آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کی ترقی کے لیے پیکج رکھا جائے گا، ساتھ ہی انھوں نے بتایا کہ 10 ماہ میں 441 ارب روپے کے زرعی قرضے دیئے گئے۔

فی کس آمدنی

اسحاق ڈار نے بتایا کہ مالی سال 2014-15 میں فی کس آمدنی 1560 ڈالر تھی جبکہ 16-2015 میں یہ 1567 ڈالر ہوگئی۔

بیروزگاری کی شرح

وزیر خزانہ نے اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بیروزگاری کے حوالے سے بتایا کہ 2013 میں بیروزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی، جو 2014 میں 6.0 فیصد ہوگئی، جبکہ رواں برس اس میں مزید کمی آئی اور اب یہ 5.9 فیصد ہوگئی ہے۔

غربت کی شرح میں کمی

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ ملک میں غربت کی شرح میں کمی ہورہی ہے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی وجہ سے غربت میں کمی ممکن ہوئی، اس پروگرام سے 3 کروڑ 20 لاکھ افراد مستفید ہورہے ہیں۔

اقتصادی سروے پیش کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فی کس آمدنی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ فی کس آمدنی کے اوسط کی بنیاد پر اسے مرتب کیا جاتا ہے، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک ایک شخص کے لیے سالانہ آمدن نکالنا ممکن نہیں۔

دہشت گردی سے نقصانات

اقتصادی سروے میں پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال دہشت گردی کی وجہ سے بنیادی ڈھانچے کو 7 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا۔

سروے کے حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ 14 سال کے دوران دہشت گردی سے 118 ارب 32 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا جبکہ 2 سال کے دوران دہشت گردی سے مجموعی طور پر 14 ارب 80 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا یے، رواں سال دہشت گرد حملوں سے 5 ارب 56 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔

یہ اعداد وشمار بھی سامنے آئے کہ دہشت گرد حملوں سے ٹیکس وصولیوں میں 2 ارب 32 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا، رواں سال دہشت گردی سے 2 ارب 40 کروڑ ڈالرکی غیرملکی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا جبکہ دہشت گردی کی وجہ سے ہی برآمدات کو 80 کروڑ ڈالر کا نقصان بھی سامنے آیا۔

مائیکرو فنانسگ

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان میں 2 کروڑ 50 لاکھ افراد کو مائیکرو فنانس کی ضرورت ہے جس کے لیے پاکستان مئیکرو فنانس کمپنی بننے جا رہی ہے، اس حوالے سے معاہدہ ہو چکا ہے اور نئے مالی سال میں یہ بھی فعال ہو جائے گی۔

نجکاری کے حوالے سے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ کئی اداروں کی نجکاری ہو چکی ہے،تاہم پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا معاملہ رکا ہوا ہے، جس کی نجکاری کی منظوری پارلیمنٹ سے لی جاچکی ہے اور اس حوالے سے مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات پر مزید توجہ کی ضرورت ہے جس کے بعد مکمل طور پر خود کفیل ہوا جاسکتا ہے۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر مردم شماری کے حوالے سے کیے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے حوالے سے دو صوبوں نے خدشات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ مہاجرین کی منتقلی کی وجہ سے ان کے مسائل اور آبادی بہت بڑھ گئی ہے، ایسی صورت میں مردم شماری ان علاقوں میں مشکل ہے تاہم اس مسئلے کے سد باب کے ساتھ ہی مردم شماری کا آغاز کردیا جائے گا۔

واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 17-2016 کا بجٹ کل یعنی 3 جون کو پیش کیا جائے گا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔