نقطہ نظر

نیوز چینلز کا آپریشن تھیٹر

یہ تحریر ان ڈاکٹر اینکران کے کسی کام کی نہیں جو پہلے ہی 'خاکی نشتر' سے خبروں کی اوپن ہارٹ سرجری کرنے کے ماہر ہیں۔

25 نیوز چینلز کے سو سے زائد اینکرز اس وقت شدید تحقیق میں مصروف ہیں کہ کس طرح اسٹوڈیو کی میز پر وزیرِ اعظم نواز شریف کو لٹا کر منگل کو ہونے والی اوپن ہارٹ سرجری سے پہلے ہی ان کے طبی ماہرین کے پینل کو براہ راست مشورے دیے جائیں۔

ان میں سے ایک اینکر وزیر اعظم کے آپریشن کا موازنہ پرانے دور کے ایک ایسے بیمار بادشاہ کے آپریشن سے کریں گے جس کا علم کسی مستند طبی ماہر یا تاریخ دان تو کیا ان کے اپنے ریسرچرز کوبھی نہیں ہوگا۔

کچھ اینکرز اپنی "ریٹنگز لاؤ نوکری بچاؤ" مہم کے لیے جز وقتی ساتھی میزبان شیخ رشید کی زنبیل میں گھس کر براہ راست وزیر اعظم کی وطن واپسی کی وہ تاریخ ڈھونڈ نکالیں گے جو کم از کم ناظرین کی یادداشت اور ان کے چار پروگراموں سے آگے کی ہو۔

باقی اینکر ون پلس تھری پر گزارہ کریں گے، جہاں تین سیاسی جماعتوں کے وہ نمائندے موجود ہوں گے جو حقیقت سے اتنے ہی نا آشنا ہوں گے جتنے کہ خود اینکر۔ پورا ہفتہ بھی تو کھینچنا ہے یار۔

نوٹ فرما لیجیے کہ یہ تحریر ان ڈاکٹر اینکران کے کسی کام کی نہیں جو پہلے ہی 'خاکی نشتر' سے خبروں کی اوپن ہارٹ سرجری کرنے کے ماہر ہیں۔

لہٰذا اوپن ہارٹ سرجری سے جڑی ہر خبر اور نت نئی تحقیق کے لیے دیکھتے رہیے اس ہفتے تمام پاکستانی نیوز چینلز کیونکہ لندن کے نمائندگان آپ کو رکھیں گے با خبر۔

یہ وہی رپورٹر ہیں جو گذشتہ ہفتے آپ کو مولانا فضل الرحمٰن اور سابق صدر آصف زرداری کی اس ملاقات کی خبر بھی دے چکے ہیں جو ہوئی ہی نہیں۔

ملاقات نہ ہوئی تو کیا ہوا، آپ بے خبر تو نہ رہے نا؟

مبشر زیدی

لکھاری ڈان نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن اور ٹی وی پروگرام "ذرا ہٹ کے" کے میزبان ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔