پاکستان

تحفظ حقوق نسواں بل:بیوی پرمعمولی تشددکی اجازت

مجوزہ بل کےتحت غیرت کےنام پر عورت کی ہلاکت اور کاروکاری کو قتل گردانا جائے گاجبکہ جہیزکے مطالبےاور نمائش پر پابندی ہوگی۔

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں تحفظ حقوق نسواں کا مجوزہ بل پیش کردیا گیا، جس کے تحت شوہر کو بیوی پر معمولی تشدد کی اجازت ہوگی۔

اسلامی نظریاتی کونسل کے 3 روزہ اجلاس کا دوسرا دور چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کی زیر صدارت ہوا، جس میں کونسل کے رکن مفتی امداد اللہ نے تحفظ حقوق نسواں کے حوالے سے 163 دفعات پر مشتمل بل پیش کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں تحفظِ خواتین بل منظور

مجوزہ بل اسلامی نظریاتی کونسل کے رکن مفتی امداد اللہ نے تیار کیا جس کی کل 163 دفعات بنائی گئی ہیں، جن میں سے چند اہم دفعات مندرجہ ذیل ہیں۔

مجوزہ بل پر اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں کل بھی غور ہوگا، جس کے بعد مولانا محمد خان شیرانی بل کی حتمی سفارشات سامنے لائیں گے اور پھر بِل کو ماڈل بنا کر سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بھیجا جائے گا۔

مزید پڑھیں: تحفظ نسواں قانون غیر اسلامی قرار

واضح رہے کہ تقریباً 3 ماہ قبل پنجاب اسمبلی میں تحفظ نسواں بل منظور کیا گیا تھا، جس کے تحت گھریلو تشدد، معاشی استحصال، جذباتی و نفسیاتی تشدد، بدکلامی اور سائبر کرائمز کو قابل گرفت قرار دیا گیا تھا۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے اس بل کو غیر اسلامی اور خلاف آئین قرا ردیتے ہوئے کہا تھا کہ اسمبلیوں کو اس قسم کی قانون سازی سے قبل کونسل سے مشاورت کرنی چاہیئے۔

اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے اس حوالے سے پنجاب حکومت کو خط بھی لکھا گیا، جس میں کہا گیا تھا کہ بہت سے گھریلو معاملات میں شوہر کی رائے فیصلہ کن ہوتی ہے، شوہر سے اختلاف رائے کی صورت میں بیوی کو سرکاری اداروں سے اپیل کا قانون خاندانی نظام کی روح کے خلاف ہے۔

اسلامی نظریاتی کانفرنس کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کونسل کےچیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے خواتین کے حقوق کا بل منظور ہونے سے قبل بھیجا تھا جبکہ پنجاب اسمبلی سے بل منظور ہونے کے بعد کونسل نے اس کی کاپی حاصل کی تھی۔

مولانا محمد خان شیرانی نے مزید بتایا کہ دونوں بل کونسل نے مسترد کر دیئے ہیں۔

بل مسترد کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ ان بلوں کی بنیاد اور روح اسلامی تعلیمات کے منافی تھی۔

کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ اسلام نے عورتوں کو دوسرے مذاہب کے مقابلے میں زیادہ حقوق دیئے ہیں، وہ حقوق میں مردوں سے زیادہ ممتاز ہیں۔

اس حوالے سے مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مرد مرتد ہوجائے تو تین دن کی مہلت کے بعد اسے سزا دینے کا حکم ہے جبکہ خاتون مرتد ہو جائے تو اس کا قتل واجب نہیں۔

زبان اور رسم الخط کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ کونسل نے فیصلہ کیا ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کو غلطیوں سے پاک قرآن پاک کے لیے ایک رسم الخط ہونا چاہیئے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔