4 لاکھ پورن سائٹس بلاک کرنے کی ناممکن کوشش
وفاقی حکومت نے رواں سال جنوری میں 4 لاکھ سے زائد ایسی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا آغاز کیا جن پر فحش اور غیراخلاقی مواد موجود ہے۔
اتنی بڑی تعداد میں ایسی ویب سائٹس کو بلاک کرنے کا یہ سلسلہ سپریم کورٹ کے ان احکامات کے بعد شروع کیا گیا ہے جن میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پاکستانی نوجوانوں کو خراب کرنے والی غیراخلاقی اور 'پورن' ویب سائٹس پر پابندی کے لیے اقدامات اٹھانے کا کہا گیا۔
اس وقت پی ٹی اے کے احکامات پر پاکستان میں زیر سمندر کیبل کے ذریعے انٹرنیٹ فراہم کرنے والے دو بڑے اداروں پی ٹی سی ایل ، ٹرانس ورلڈ اور ملک میں موجود دیگر آئی ایس پیز کی جانب سے ایسی ویب سائٹس پر 'پابندی' عائد کرنے کا عمل اس وقت جاری ہے۔
لیکن ڈان ڈاٹ کام نے اس پورے عمل سے قریب ایک ذرائع سے موصول ہونے والی 4 لاکھ 29 ہزار 343 ویب سائٹس کا جائزہ لیا جس میں یہ بات سامنے آئی کہ اس فہرست میں متعدد ایسی ویب سائٹس ہیں جن پر موجود مواد نہ تو فحش تھا اور نہ ہی غیراخلاقی۔
غیر اخلاقی نہیں
ڈان ڈاٹ کام کی جانب سے اس فہرست کے مختلف حصوں کو اسکین کیا گیا جس میں سیکڑوں ایسی ویب سائٹس سامنے آئیں جن میں کوئی 'فحش'، غیر اخلاقی یا ناپسندیدہ مواد موجود نہیں تھا۔
اس فہرست میں تفریح سے لے کر تعلیم، میڈیکل سروسز سے ہسپتالوں، فیشن، ہوٹلوں، ٹریول ایجنسیوں، فوڈ اسٹورز سمیت کئی دیگر ویب سائٹس موجود ہیں۔
مگر یہ صاف ستھری ویب سائٹس ایک ایسی بہت بڑی فہرست کا صرف معمولی سا حصہ ہیں جنہیں فحش ویب سائٹس کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ان غیرمضر ویب سائٹس میں شامل کچھ درج ذیل ہیں:
ڈزنی کارٹون ویب سائٹ : http://cinderella.com
لندن کی جوتوں کی کمپنی : http://mhshoes.com/london
لاس ویگاس کا ہوٹل: www.mirage.com
مائیکروسافٹ کا ویب کیمز کی خریداری کا صفحہ http://www.microsoft.com/accessories/en-us/webcams
پی آر کمپنی گاریز کی ویب سائٹ http://nationalpublicist.com
سپائس گرل بینڈ کا بلاگ : http://spicegirls.com
کریانہ اسٹور : http://www.yummy.com
ایم آئی وی ای پی سرجری سینٹر: http://www.mivipsurgery.com
امریکی ہسپتال: http://delamohospital.com
ہندوستانی ای کامرس ویب سائٹ: http://www.netcherries.com
توانائی اور انجینئرنگ سروسز کی ویب سائٹ : http://ktekintl.com
زبانیں سیکھنے کے کورسز کی ویب سائٹ: http://dialogue.co1m
اس کے ساتھ ساتھ ڈان ڈاٹ کام کو اس اسکین کے دوران ممکنہ پابندی کا شکار ہونے والی ان ویب سائٹس میں ہزاروں ایسی ویب سائٹس بھی ملی جن پر کوئی مواد ہی موجود نہیں اور وہ ڈومین رجسٹریشن کی کمپنیز کے پاس خریداری کے لیے موجود ہیں۔
اس کے علاوہ فہرست میں ایسی ویب سائٹس بھی کثیر تعداد میں ہیں جن کو کھولنے پر '404 Not Found Error' آتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ ویب سائٹس سرور پر موجود ہی نہیں ہیں یعنی ان کے مالکان نے انہیں ختم کر دیا ہے یا مکمل طور پر کہیں اور منتقل کر دیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ متعدد ویب سائٹس ایسی ہیں جنہیں حکومتی احکامات پر پہلے ہی بلاک کیا جا چکا ہے اور انہیں کھولنے پر روایتی پیغام سامنے آتا ہے۔