کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان میں ہونے والے امریکی ڈرون حملے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے خلاف امریکا سے شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے بلوچستان کے علاقے دالبندین میں ہونے والے فضائی حملے کو پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔
ٹی وی چینلز کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے 2 افراد میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور بھی شامل تھے۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امریکا نے ڈرون حملے سے متعلق آگاہ کیا تھا اور امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا ہفتے کی رات ساڑھے 10 بجے ٹیلی فون آیا تھا۔
ملا اختر منصور کون تھے؟
• ملا اختر منصور کا تعلق افغانستان کے صوبے قندھار سے تھا، اُن کی عمر 50 سال تھی۔
• انہوں نے جولائی 2015 میں ملا عمر کی موت کے بعد افغان طالبان کی کمان سنبھالی۔
• افغان طالبان کے امیر نے خیبر پختونخوا کے شہر نوشہرہ کے جلوزئی مہاجر کیمپ میں دینی مدرسے تعلیم بھی حاصل کی تھی۔
• طالبان دور حکومت کے دوران ملا اختر منصور 2001-1996 تک افغانستان کے سول ایوی ایشن کے وزیر بھی رہے۔
• افغانستان پر اکتوبر 2001 میں امریکی حملے کے دوران دیگر طالبان رہنماؤں کی طرح ملا اختر منصور بھی نامعلوم مقام پر روپوش ہوئے۔
• سابق سویت یونین کے خلاف جنگ میں ملا اختر منصور نے بھی حصہ لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ نے ملا منصور کے بارے میں اطلاع ڈرون حملے کے بعد دی تھی۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جائے وقوع سے ولی محمد نامی شخص کا پاسپورٹ اور شناختی کارڈ ملا ہے جو قلعہ عبداللہ کا رہائشی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی محکمہ دفاع نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب اعلان کیا کہ پاک افغان سرحد پر ایک دور دراز علاقے میں فضائی حملے میں افغان طالبان کے رہنما ملا اختر منصور ہلاک ہو گئے ہیں۔