پاکستان

’ہندوستان، پاکستانی میزائل کے دفاع کے قابل نہیں‘

ہندوستان ایسا کوئی بھی سسٹم بنانے سے کوسوں دور ہے جس کی مدد سے وہ پاکستانی میزائل کا موثر طریقے سے دفاع کرسکے، روسی ماہر

اسلام آباد: روس سے تعلق رکھنے والے ایک جوہری ماہر کا کہنا ہے کہ اینٹی بیلسٹک میزائل سسٹم بنانے کے لیے بھاری سرمایہ کاری کے باوجود ہندوستان، پاکستانی میزائل سے بچنے کے لیے مکمل طور پر اپنا دفاع کرنے کے قابل نہیں ہوسکتا۔

کارنیگی ماسکو سینٹر کے جوہری عدم پھیلاؤ پروگرام کے سینئر محقق پیٹر ٹوپیچکانو نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں اور صلاحیتیں بڑھانے کے لیے اگر ہندوستان، آئندہ 10 سال تک بھی بھاری سرمایہ کاری کرتا رہے تب بھی یہ کہنا مشکل ہے کہ وہ کسی تنازع کی صورت میں پاکستان کے ممکنہ حملے سے خود کو محفوظ رکھ پائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کا سپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ

جوہری معاملات میں مہارت رکھنے والے تھنک ٹینک ’اسٹریٹیجک وژن انسٹیٹیوٹ‘ (ایس آئی وی) کی، جنوبی ایشیا میں جوہری عدم پھیلاؤ اور اسٹریٹیجک استحکام کے حوالے سے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پیٹر ٹوپیچکانو نے کہا کہ بیلسٹک میزائل ڈیفنس سسٹم بنانے کے لیے ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان بڑے پیمانے پر تعاون اور روس سے ’ایس 400‘ ڈیفنس سسٹم حاصل کرنے کی کوششوں کے باوجود، ہندوستان ایسا کوئی بھی سسٹم بنانے سے کوسوں دور ہے جس کی مدد سے وہ پاکستانی میزائل کا موثر طریقے سے دفاع کرسکے۔

گزشتہ اتوار ہندوستان نے، بیلسٹک میزائل کو فضا میں ہی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے سپر سونک میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا، جس پر پاکستان نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ: پاکستان کو تشویش

ہندوستان کے نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا رکن بننے کے حوالے سے پیٹر ٹوپیچکانو کا کہنا تھا کہ اس کے بعد دنیا کو ہندوستان کے حوالے سے محتاط ہونا ہوگا، ہندوستان کو دی جانے والی جوہری چھوٹ عالمی برادری کے لیے سبق کا ایک اہم حصہ ہے، کیونکہ ہندوستان نے اس کے بدلے میں کچھ خاص نہیں کیا اور نہ ہی اپنی پالیسیاں اور نقطہ نظر بدلا۔

اگرچہ پاکستان بھی یہ کہتا رہا ہے کہ وہ بھی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بننے کا اہل ہے لیکن امریکا، اپنے تحفظات کے باعث، پاکستان کو گروپ میں شامل کرنے کا حامی نظر نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان نیوکلیئر سپلائرز گروپ میں شمولیت کا اہل ہے'

پیٹر ٹوپیچکانو نے مزید کہا کہ ہندوستان سے دیرینہ اسٹریٹیجک شراکت داری کے باوجود روس، پاکستان اور ہندوستان دونوں سے تعلقات میں فروغ چاہتا ہے۔

یہ خبر 19 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔