گرمی کے توڑ کے لیے بہترین غذائیں
بے انتہا گرمی نہ صرف پریشانی کا سبب بنتی ہے بلکہ اس سے ہمارے پیٹ کی حالت بھی خراب ہوجاتی ہے، جو سونے میں تکلیف، تھکاوٹ اور غائب دماغی کی وجہ بنتی ہے۔
مصالحے دار کھانے اور گرما گرم نمکین سالن جو کہ ہمارے ملک کی روایت کا حصہ ہیں، ان سے منہ میں موجود گرمی محسوس کرنے والے خلیے حساس ہوجاتے ہیں، جس سے خون کی گردش تیز ہوتی ہے اور زیادہ پسینہ آتا ہے جو کہ جسم کو ٹھنڈا کرتا ہے، تاہم یہ چیزیں گرمی میں کھانا اتنا آسان نہیں ہے۔
چکنائی سے بھرپور جنک فوڈ کھانا طبیعت پر بھاری پڑ سکتا ہے۔
گرمیوں میں موزوں غذاؤں کا انتخاب کر کے ہم جسم کو پانی کی کمی سے محفوظ، ہلکا پھلکا، ٹھنڈا اور قوت بخش رکھ سکتے ہیں۔
گرمیوں کے لیے موزوں مشروبات
زیادہ پانی کا استعمال اچھا ہے مگر یہ تسلی ضرور کرلیں کہ کیا آپ موزوں مشروبات ہی حلق میں انڈیل رہے ہیں یا نہیں۔
بے تحاشہ میٹھے مشروبات یا کولڈ ڈرنکس پینا صحت کے لیے اچھا نہیں ہے بھلے ہی آپ کو ان کی طلب ہو رہی ہو۔ آپ کو گرمیوں میں مندرجہ ذیل چیزیں زیادہ پینی چاہیئں۔
ناریل کا پانی: اس کی سادہ مٹھاس، الیکٹرولائیٹس اور ضروری معدنیات جسم میں پانی کی مناسب مقدار قائم رکھتے ہیں۔
اس بات کے بھی ثبوت موجود ہیں کہ ناریل پانی میں کینسر کے خلاف لڑنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی عمر کے آثار روکنے کی خصوصیات بھی موجود ہوتی ہیں۔ اس کے اندر موجود گودے کو مزے لے کر کھائیں اور اس میں موجود وٹامنز، منرلز اور پوٹاشیم کی دعوت اڑائیں۔
لیموں پانی: ناریل پانی کی ہی طرح، تازہ لیموں پانی بھی تازگی اور وٹامن سی سے بھرپور، اور صحت کے لیے مفید ہے۔ آپ اس کو میٹھا، نمکین، ایک چٹکی کالے نمک یا زیرے کے پاؤڈر کے ساتھ پی سکتے ہیں۔ اس کو تیز ٹھنڈا کر کے پیئں تاکہ گرمی کے توڑ کے ساتھ ساتھ جسم میں وٹامن سی کی مقدار بھی مناسب رہے۔
لسی: دہی سکون بخش اور گرمی کش ہوتا ہے۔ آپ اس سے لسی کا ٹھنڈا گلاس اور میٹھا یا مصالحے دار رائتہ بھی بنا سکتے ہیں۔
کولڈ کافی: اگر آپ کو اپنا دن شروع کرنے کے لیے بہت زیادہ کیفین کی ضرورت ہوتی ہے تو آپ صبح کی کڑک کافی کی جگہ کولڈ کافی استعمال کرسکتے ہیں۔ کولڈ کافی سے جلد کے کینسر کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے جس کا شکار آپ اس جھلسا دینے والی گرمی میں ہوسکتے ہیں۔
سبز چائے: زیادہ چائے پینے کے بجائے سبز چائے کا استعمال کریں جو کہ ایک صحت بخش اور ہلکا پھلکا انتخاب ہے۔ اس کے ساتھ چائے ہی کی طرح آپ کو متحرک بنانے کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔ آئس ٹی بھی ایک اچھا انتخاب ہو سکتا ہے۔
گرمیوں کے لیے موزوں پھل
آم: کچی کیری سے بننے والا مشروب قطعی طور پر فرحت بخش ہوتا ہے اور ہیٹ اسٹروک سے محفوظ رکھتا ہے۔ جیسے جیسے گرمیوں کا موسم گزرتا جائے گا ویسے ویسے زرد پیلے آم مارکیٹ میں نظر آنے لگ جائیں گے اور آپ ان کی بھرپور مٹھاس اور قوت بخش ملک شیکس کے لیے خود کو چھوٹ دے سکتے ہیں۔
تربوز: یہ پھل اینٹی آکسیڈنٹس، الیکٹرولائیٹس، سوڈیئم اور پوٹاشیئم کا بہترین ذریعہ ہے جو امراض قلب، آرتھرائیٹس، دمے اور کئی اقسام کے کینسر سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں۔
خربوزہ: یہ بھی گرمیوں کا ایک لذیذ پھل ہے جس میں 90 فی صد پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ پودوں سے حاصل ہونے والی معدنیات، وٹامن اے اور زی زینتھن (جو کہ ایک اہم غذائی عنصر ہے) سے بھرپور ہوتا ہے۔ وٹامن اے اور زی زینتھن بینائی کے لیے زبردست ہوتے ہیں۔
کیلے: یہ پوٹاشیئم سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ایک کیلا زیادہ پسینے کے اخراج سے آپ کے جسم میں ہونے والی پانی کی کمی کو بحال کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
ٹماٹر: ہاں یہ ایک پھل ہے مگر سلاد کا ایک اہم حصہ ہے۔ ٹماٹر ایک قدرتی سن اسکرین کی طرح ہیں جو دھوپ میں رنگت خراب ہونے سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
گرمیوں کے لیے موزوں سبزیاں
یوں تو پورا سال ہی ہری سبزیاں کھانا بہت فائدہ مند ہوتا ہے، مگر گرمیوں میں تو یہ خاص طور پر فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ سبزیوں کو زیادہ نہیں پکانا چاہیے کیونکہ اس طرح ان میں پانی کی مقدار اور قدرتی غذائی اجزا کی افادیت ختم ہوسکتی ہے۔
کھیرا: اس کرکری سبزی کے اندر 96.4 فی صد پانی ہونے کی وجہ سے اس میں بے تحاشہ ٹھنڈک پہنچانے، پانی کی مقدار کو دوبارہ بحال کرنے اور زہریلے مادوں کے جسم سے اخراج کی خصوصیات موجود ہیں۔
یہ فائبر سے بھی بھر پور ہوتے ہیں جو کہ قبض ختم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان میں وٹامن اے، بی 1، بی 6، سی اور ڈی، کیلشیم، پوٹاشیم اور فولیٹ شامل ہوتا ہے۔
پیاز: پیاز زبردست ٹھنڈک پہنچانے کی خصوصیات رکھتا ہے۔ لال پیاز خصوصی طور پر ہلوطین سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ ایک قدرتی الرجی شکن ہے اور اینٹی ہسٹامائین کے طور پر کام کرتا ہے۔
ہسٹامائین تکلیف دہ عنصر ہوتا ہے جس کی وجہ سے گرمی کے زخم اور کیڑے مکوڑوں کے کاٹنے یا ڈنک مارنے سے شدید ردِعمل ہوتے ہیں۔ اس لیے روز پیاز کھانا گرمیوں کی شکایتوں کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
پودینہ: یہ عام جڑی بوٹی مشروبات میں استعمال کی جاسکتی ہے یا پھر اسے رائتہ بنانے کے لیے دہی میں شامل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے کھانوں کا مزہ دوبالا کرنے کے لیے پودینے کا استعمال مزیدار چٹنیوں میں کریں۔ یہ آپ کے جسم کا درجہ حرارت کم کرنے میں مدد نہیں کرتا مگر پھر بھی یہ بہت فرحت بخش ہوتا ہے۔
آپ مذکورہ پھلوں اور سبزیوں کو ملا کر مختلف اقسام کے مزیدار سلاد بنا سکتے ہیں، ان پر زیتون کا تیل، نمک، کالی مرچ اور لیموں کے چند قطرے چھڑک کر تازہ اور کرکری ڈریسنگ اوپر ڈال کر پیش کرسکتے ہیں۔
گرمیوں کے لیے موزوں میٹھے کھانے
کھویا اور دہی: گرمیوں کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو بھوک نہیں لگے گی؛ اس لیے یہ تسلی کر لیں کہ آپ کا فرج کھوئے سے بھرا ہوا ہو۔ دہی اور پھلوں کے امتزاج سے صحت بخش اور جلد تیار ہو جانے والی ڈش بن جاتی ہے۔
قدرتی دہی سے ان دوستانہ بیکٹیریا کو تقویت دی جا سکتی ہے جو زہر خورانی سے محفوظ رکھتے ہیں۔ درجہ حرارت میں اضافے سے جب کھانا تازہ رکھنا مشکل ہوجاتا ہے تو ایسے کیسز ڈرامائی انداز میں بڑھ جاتے ہیں۔
آئس کریمز: بھلا گرمی کا موسم بغیر آئس کریم کے بھی ہو سکتا ہے؟ آئس کریم، گولے گنڈوں یا قلفیوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے عمر کی کوئی قید نہیں ہوتی! اور انتخاب کے لیے ان کے ڈھیروں ذائقے موجود ہوتے ہیں۔
تو وطن عزیز کی شدید گرمیوں کے کھانوں کی لذتوں سے لطف اندوز ہوں (یہ کام تو ویسے بھی ہم ہر موسم میں کرتے ہیں، مگر درست طریقے سے نہیں) اور گرمیوں سے ایک قدم آگے رہیے۔
یہ مضمون ڈان اخبار کے سنڈے میگزین میں 10 مئی 2015 کو شایع ہوا۔