'وزیراعظم کے خطاب سے معاملہ مزید پیچیدہ'
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی میں خطاب کے بعد اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے اس معاملے کو عوامی عدالت میں پیش کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
متحدہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کی، جہاں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے خطاب سے معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ہمارے 7 سوالوں کے جواب تو نہیں دیئے تاہم ان کے خطاب سے مزید 70 سوالات پیدا ہوگئے ہیں۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم کے پاس 'ہمارے 7 سوالوں کے جواب ہی موجود نہیں ہیں'۔
خورشید شاہ نے کہا کہ 'ہمارے سوال انتہائی آسان تھے جن کی وضاحتیں ضروری تھیں تاہم وزیراعظم نے اپنے خطاب میں ان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم دیگر تفصیلات ہی بتاتے رہے'۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم کی پاناما لیکس پر مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز
ایک سوال کے جواب میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ انھوں نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کو اس لئے مختصر کیا کہ وہ اب سمجھتے ہیں کہ اس معاملے کو عوام کی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کے سامنے جا کر اپنا مسئلہ پیش کریں گے تاکہ عوام ہی اس پر فیصلہ بھی کریں۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ متحدہ اپوزیشن مذکورہ معاملے پر کل صبح 10 بجے بیٹھے گی اور اس پر مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔
اس سے قبل پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم کے خطاب سے مطمئن نہیں جبکہ اس حوالے سے مزید وقت ضائع نہیں کیا جاسکتا۔
اس موقع پر سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے خطاب میں تسلیم کیا کہ 2005 میں شریف خاندان نے لندن میں مذکورہ فلیٹ خریدے تاہم اپوزیشن نے سوال کیا تھا کہ سب سے پہلے شریف خاندان نے یہ فلیٹ کب خریدے تھے، جس کا جواب نہیں دیا گیا۔
عمران خان
اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم نے اپوزیشن کے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے 'مجھ پر آف شور کمپنی سے فلیٹ خرید نے کا الزام لگایا دیا ہے'۔
عمران خان کا شریف فیملی کے لندن فلیٹس کی دستاویزات صحافیوں کو دکھاتے ہوئے کہنا تھا کہ اپوزیشن وزیراعظم سے جو تفصیلات مانگ رہی تھی وہ یہاں صحافیوں کو بتا رہے ہیں۔
عمران خان نے الزام لگایا کہ نواز شریف نے لندن میں پہلا فلیٹ 1993 جبکہ دوسرا فلیٹ 1995 میں خریدا تھا۔
عمران خان نے شریف خاندان کے غیر ملکی اثاثوں کے حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف میرے پاس دستاویزات موجود ہیں، جس کے مطابق مریم نواز کی ملکیت میں 2 کمپنیز ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس تحقیقات: 'اپوزیشن کے ٹی او آرز مسترد'
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ملک سے پیسہ باہر لے کر جانا ملک کو تباہ کرنا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ 2 کروڑ 44 لاکھ روپے نواز شریف نے مریم نواز کو تحفے میں دیے تھے۔
انھوں نے انکشاف کیا کہ 1981 سے 1993 تک نواز شریف کی اوسط ماہانہ تنخواہ 22 ہزار 600 روپے تھی۔
خیال رہے کہ وزیراعظم کی گفتگو کے بعد سات سوالات کے جواب نہ ملنے پر متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کردیا تھا۔
اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاناما لیکس کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کے ٹی او آر بنانے کے لیے مشترکہ کمیٹی بنانے کی تجویز دی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کا دامن صاف ہے، ہمیں کسی استثنیٰ کی ضرورت نہیں، ہم ہر طرح کے احتسابی عمل سے گزرنے کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف
وزیراعظم نے کہا کہ 'اپوزیشن کے ٹی او آرز صرف میرے ارد گرد گھومتے ہیں۔ ہمارا دامن صاف ہے ہمیں کسی استثنیٰ کی ضرورت نہیں، ہم ہر طرح کے احتسابی عمل سے گزرنے کے لیے تیار ہیں۔'
وزیراعظم نے کہا کہ پاناما لیکس کے بعد انہوں نے قوم سے خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن کا اعلان کیا تاہم بعد میں ایسا ماحول پیدا کیا گیا کہ یہ کمیشن نہ بن سکا۔
وزیراعظم نے کہا 'مجھے یقین تھا کہ مطالبات تسلیم کرنے کے بعد اپوزیشن تیار ہوجائے گی لیکن پھر ٹی او آرز کو متنازع بنادیا گیا۔'
نواز شریف نے ایوان سے خطاب میں واضح کیا کہ لندن کے فلیٹوں کےلئے پاکستان سے ایک روپیہ بھی نہیں بھیجا۔
ایوان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے ٹیکس گوشوارے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان کے کاروباری اداروں نے 3 سال میں تقریباً10ارب روپے ٹیکس دیا۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔