پاکستان

دہشتگرد نیٹ ورکس کیخلاف بلاامتیاز کارروائی جاری

اگرامریکا نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت روکی توپاکستان یہ جنگی طیارے کسی اور ملک سے خرید لے گا، وزیر دفاع

اسلام آباد: وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کر رہا ہے۔

اسلام آباد میں ایک سیمینار سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ اگر امریکا نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت روکی تو پاکستان متبادل ذرائع پر غور کرے گا اور یہ جنگی طیارے دنیا کے کسی اور ملک سے خرید لے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کو ایف 16 طیاروں کی فراہمی پر کوئی اعتراض نہیں، مسئلہ واشنگٹن میں موجود ہندوستانی لابی کی جانب سے کھڑا کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا ہے اور ایف 16 طیارے آپریشن ضرب عضب میں کامیابی سے استعمال کیے گئے، لیکن پاکستان کو ان طیاروں کی فروخت روکنے کا مطلب پاکستان کی کوششوں سے انکار ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً تین ماہ قبل اوباما انتظامیہ نے پاکستان کو 8 ایف 16 طیاروں کی فروخت کی منظوری دیتے ہوئے امریکی کانگریس کو اس حوالے سے بتایا تھا کہ منصوبے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا تھا کہ پاکستان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور امریکا کی خارجہ پالیسی کے مفاد میں ہے۔

مزید پڑھیں:ایف 16 کی فراہمی: امریکا نے امداد روک دی

امریکا کی جانب سے پاکستان کو ایف سولہ جنگی طیارے فروخت کرنے کے فیصلے کے اگلے روز ہی ہندوستان نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی سفیر کو بلا کر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔

ان طیاروں کی مالیت 70 کروڑ ڈالر ہے، جس میں سے 43 کروڑ ڈالر کی امدادی رقم امریکا نے فراہم کرنی تھی جبکہ باقی 27 لاکھ ڈالر کی ادائیگی پاکستان نے کرنی تھی، تاہم رواں ماہ کے آغاز میں امریکی محکمہ خارجہ نے ایف 16 طیاروں کی خریداری کے لیے امداد دینے سے واضح طور پر انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پاکستان طیارے خریدنا چاہتا ہے کہ تو اسے اپنے فنڈز سے ہی اس کی ادائیگی کرنا پڑے گی۔

یہ بھی پڑھیں:ایف 16 طیارے:’پاکستان کو خود فنڈز دینے ہوں گے‘

میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے،انھوں نے پاکستان کی سرزمین پر جرم کیا لہذا ان کا مقدمہ بھی یہیں چلایا جائے گا۔

ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ 'اگر شکیل آفریدی جیسا واقعہ امریکی سرزمین پر ہوا ہوتا تو امریکا کا کیا ردعمل ہوتا۔'

یہ بھی پڑھیں:'امریکہ شکیل آفریدی کو بھول جائے'

ڈاکٹر شکیل آفریدی پر الزام ہے کہ انہوں نے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ ادارے سی آئی کی مدد کی تھی۔ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے ڈاکٹر آفریدی کو ایبٹ آباد آپریشن کے دو ہفتے بعد پشاور سے حراست میں لے لیا تھا، جو اب بھی پشاور کی ایک جیل میں قید ہیں اور امریکا کی جانب سے وقتاً فوقتاً ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاتا رہتا ہے۔

اس سے قبل ساسی (SAASI) تھنک ٹینک کی جانب سے مہاجرین کے مسائل اور قومی اور عالمی سطح پر اس کے اثرات کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان مہاجرین کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔

اداریہ پڑھیں: افغان مہاجرین

ان کا کہنا تھا کہ جب تک افغانستان شام اور عراق میں بیرونی مداخلت ہوتی رہے گی مہاجرین کا مسئلہ بڑھتا جائے گا، مہاجرین کے مسئلے کا حل غیر ملکی مداخلت کو بند کرنا ہے۔

افغان امن عمل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان خطے میں پائیدار امن کے لیے افغانستان میں امن عمل کا حامی ہے اور ہماری پوری کوشش ہے کہ چار ملکی کورآڈینیشن گروپ کے ذریعے افغانستان میں امن عمل کو کامیاب بنایا جائے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔