حزب اللہ کمانڈر کی شام میں ہلاکت کا ذمہ دار کون؟
بیروت: لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے کمانڈر مصطفیٰ امین بدرالدین پر گذشتہ روز شام کے شہر دمشق کے ایئر پورٹ کے قریب بم حملے کے ذمہ داروں کو تعین نہ ہوسکا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری کے قتل اور انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی جانب سے جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے والے حزب اللہ کے کمانڈر مصطفیٰ امین بدرالدین گذشتہ روز شام کے شہر دمشق کے ایئرپورٹ کے قریب ہونے والے ایک بم دھماکے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
خیال رہے کہ خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ حسن نصراللہ کے لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کے دوسرے اعلیٰ عہدیدار سمھجے جانے والے مصطفیٰ بدرالدین کو شام میں اسرائیلی حملے میں ہلاک کیا گیا۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے اہم رہنما ہلاک، اسرائیل پر الزام
تاہم حزب اللہ کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیل کا ذکر نہیں کیا گیا اور نہ ہی اسرائیل نے اب تک ان کی ہلاکت کے حوالے سے کوئی بیان جاری کیا ہے۔
دوسری جانب حزب اللہ کے نائب رہنما شیخ قاسم سے مصطفیٰ بدرالدین پر حملے میں ملوث افراد کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد اس دھماکے اور اس ذمہ داروں کے بارے میں تفصیلی رپورٹ جاری کریں گے۔
یاد رہے کہ حزب اللہ نے اس سے قبل بیان جاری کیا تھا کہ وہ دمشق ایئر پورٹ کے قریب دھماکے میں مصطفیٰ بدرالدین کی ہلاکت کی تحقیقات کررہے ہیں۔
حزب اللہ نے ان کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ’عظیم جہادی لیڈر تھے۔‘
یہ بھی پڑھیں: شام: مسلح جھڑپ میں 13 ایرانی فوجی ہلاک
خیال رہے کہ ایران کی حمایت یافتہ لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ، شام میں صدر بشار السد کی فوج کو عسکری مدد فراہم کر رہی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق اب تک شام کے تنازعہ میں 1200 کے قریب حزب اللہ جنگجو مارے جاچکے ہیں۔
بیروت میں جنازہ
لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہزاروں افراد نے لبنانی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے اہم کمانڈر مصطفیٰ امین بدرالدین کے جنازے میں شرکت کی۔
بیروت سے آنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بڑی تعداد میں لوگ ان کے جنازے میں شریک ہیں۔