زندگی کی تلخیوں سے بھرپور خدا کی بستی
اردو زبان کا شمار بھی اب دنیا کی چند زیادہ بولی اور پڑھی جانے والی زبانوں میں ہونے لگا ہے۔ کوئی زبان جب اپنے ابتدائی مدارج طے کرتے ہوئے کسی اہم مقام تک آ پہنچے، تو اس کے پیچھے کئی علمی وجوہات ہوتی ہیں، جن میں سے ایک وجہ اس زبان میں زرخیز ادب کا تخلیق ہونا بھی ہے۔
اردو زبان کے شعر و ادب کا جائزہ لیا جائے تو اس میں ناول ایک ایسی صنف کے طور پر ابھری، جس نے اس زبان کو عالمی دنیا میں تخلیقی شناخت فراہم کی۔ اردو زبان میں لکھے گئے کچھ ناولوں میں سے چند تو ایسے ناول بھی ہیں، جن کو تخلیق ہوئے نصف صدی سے زائد زمانہ بیت گیا۔ شوکت صدیقی کا کلاسیکی اہمیت رکھنے والا ناول 'خدا کی بستی' بھی ایسی ہی طویل عمر رکھتا ہے۔
شوکت صدیقی کا شمار اردو زبان کے ایسے ناول نگاروں کی صف میں ہوتا ہے، جن کے ناولوں کے تراجم دنیا کی مختلف زبانوں میں ہوئے۔ ان کا سب سے مشہور یہ ناول 'خدا کی بستی' دنیا کی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا، جبکہ دوسرے مقبول ناول 'جانگلوس' کا بھی کئی زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ ان کے لکھے ہوئے دیگر ناول ’چار دیواری‘ اور 'کمین گاہ' بھی اہم نوعیت کے حامل ہیں۔ شوکت صدیقی ان چار ناولوں اور اپنی دیگر تخلیقات کی وجہ سے اردو ادب میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
پاکستان میں اگر کسی ناول کے دو چار ایڈیشن بھی آجائیں تو اسے خوش قسمتی گردانا جاتا ہے، مگر اس ناول کے اب تک تقریباً 50 ایڈیشن مختلف ناشرین کے زیراہتمام شایع ہوچکے ہیں۔ اس ناول کو ڈرامائی تشکیل بھی دی گئی اور پاکستان ٹیلی وژن سے پانچ مرتبہ نشر ہوا۔