'پاکستان اور امریکا کے تعلقات غیر متوازی'
اسلام آباد: سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو غیر متوازی قرار دیتے ہوئے خطے میں امریکا کے ہندوستان کی جانب جھکاؤ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور امریکا کے درمیان دو طرفہ تعلقات کو دیکھنے سے لگتا ہے کہ خطے میں پاکستانی مفادات سے زیادہ امریکی نیشنل سیکیورٹی مفادات کو ترجیح دی جارہی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکی کانگریس اور کانگریس کے لوگوں کا بہت احترام کرتے ہیں، لیکن ایک پارلیمنٹیرین ہونے کے ناطے انھیں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر انتہائی تشویش ہے۔
ہندوستان کی جانب امریکا کے جھکاؤ کا حوالہ دیتے ہوئے رضا ربانی کا کہنا تھا کہ امریکا اور ہندوستان کے درمیان سول جوہری تعاون کا ایک معاہدہ ہوا ہے، لیکن امریکا نے پاکستان سے ایسے ہی ایک معاہدے کو کرنے سے انکار کردیا ہے۔
مزید پڑھیں: 'پاکستان طیارے کہیں سے بھی حاصل کرلے گا'
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ 'امریکی کانگریس کی کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین نے ممکنہ طور پر کہا ہے کہ ایف 16 طیاروں کی فروخت کیلئے فنڈز ہندوستان خدشات کے باعث روکے گئے ہیں'۔
'امریکا پاکستان کی عدالتوں اور قانون کا احترام نہیں کرتا جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس، اور حال ہی میں ڈاکٹر شکیل کے معاملے میں دیکھا جاسکتا ہے'۔
رضا ربانی نے تحفظات کا اظہار کیا کہ امریکا اپنے افسران کا کورٹ مارشل بھی نہیں کرتا جو کہ ان کی اپنی تفتیش کے مطابق افغانستان میں ہسپتال پر بمباری کے ذمہ دار ہیں، جس میں متعدد خواتین اور بچے ہلاک ہوئے تھے۔
اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے بھی چیئرمین سینیٹ کے تحفظات کی حمایت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 'ڈونلڈ ٹرمپ خودمختار ملک کے متعلق بات کرنا سیکھیں'
پاکستان کے سیکریٹری دفاع (ر) جنرل عالم خٹک نے پاکستان کیلئے ایف 16 طیاروں کی خریداری کی اہمیت اعادہ کرتے ہوئے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) جنرل جوسیف پر زور دیا کہ دہشت گردی کےخلاف جاری جنگ میں ان طیاروں کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔
سیکریٹری دفاع (ر) جنرل عالم خٹک نے ایف 16 طیاروں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے امریکی کمانڈر کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں مذکورہ طیاروں کی اہمیت کے بارے میں بھی بتایا تھا۔
پاکستان کے ناکافی اقدامات
یاد رہے کہ تین ماہ قبل امریکا کی حکومت نے کانگریس کو آگاہ کیا تھا کہ 8 ایف سولہ طیارے پاکستان کو فراہم کرنے کا منصوبہ ترتیب دے دیا گیا ہے، پاکستان نے ایف 16 طیارے حاصل کرنے کے لیے 70کروڑ ڈالر ادا کرنے تھے جن میں سے امریکا نے 43 کروڑ ڈالر کی امداد شامل کرنی تھی۔
اس طرح اسلام آباد کے ذمہ واجب الادا رقم 27 کروڑ ڈالر بن جاتی ہے، امریکی کانگریس کمیٹی نے پاکستان کے لیے 43 کروڑ ڈالر کے فنڈز روکے جس کے بعد محکمہ خارجہ نے بھی اس کی تصدیق کردی، اس کے علاوہ بھی امریکی کانگریس کے پینل نے پاکستان کو فراہم کی جانے والی مزید 45 کروڑ ڈالر کی امداد روکے جانے کے حوالے سے بِل کے مسودے کی توثیق کردی ہے۔
اس سے قبل پاکستان اور امریکا کے درمیان آٹھ ایف-16 طیاروں کی خریداری پر اتفاق قائم ہوا تھا، لیکن گذشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے ایک اجلاس کے دوران امریکی قانون سازوں نے یہ واضح کیا گیا کہ اوباما انتظامیہ کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ امریکی فنڈز کو مذکورہ معاہدے کیلئے استعمال کریں۔
حالیہ اعلان نے مذکورہ معاہدے کو عملی طور پر ختم کردیا ہے، جیسا کہ پاکستان کو اب مذکورہ طیاروں کی خریداری کیلئے ڈھائی گناہ زائد قیمت ادا کرنی ہوگی۔
مزید پڑھیں: شکیل آفریدی کی رہائی:پاکستانی امداد میں کمی کی تیاری
واضح رہے کہ امریکی کانگریس نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کی امداد کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے دباؤ کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کی امداد میں مزید کمی پر غور بھی شروع کردیا ہے۔
شکیل آفریدی کو اسامہ بن لادن کی تلاش کے لیے امریکا کی معاونت پر پاکستانی عدالت نے 23 سال قید کی سزا سنائی تھی تاہم انھیں امریکا میں ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔
شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکا کئی بار پاکستان سے ناراضی کا اظہار کرچکا ہے۔
2011 میں عالمی دہشت گردی تنظیم القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکا کی جانب سے پاکستان کی امداد میں مسلسل کمی کی جارہی ہے۔
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔