پاکستان

علی حیدرگیلانی افغانستان سے بازیاب

سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کے3سال قبل اغواء ہونیوالے بیٹے کوپکتیکا سے افغان وامریکی فوج نے آپریشن کے بعدبازیاب کروایا۔
|

اسلام آباد: سابق وزیراعظم پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما یوسف رضا گیلانی کے 3 سال قبل اغواء ہونے والے بیٹے علی حیدر گیلانی کو افغانستان سے بازیاب کروا لیا گیا۔

علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی تصدیق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے حوالے سے یوسف رضا گیلانی کو افغانستان کے سفیر کی ٹیلی فون کال موصول ہوئی، جس میں یوسف گیلانی کو بتایا گیا کہ ان کے بیٹے کو کامیاب آپریشن کے بعد بازیاب کروایا گیا۔

یوسف رضا گیلانی کو جس وقت بیٹے کی بازیابی کی اطلاع ملی اس وقت وہ کشمیر میں پیپلز پارٹی کے جلسے میں شریک تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق علی حیدر گیلانی کی بازیابی پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ بیٹے کودیکھنے کے لیے بے تاب ہوں۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بیٹے کی رہائی پرخوشی بیان نہیں کرسکتا۔

بعد ازاں جلسے سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آج کا جلسہ میرے لیے بہت اہم ہے، آج میرا بیٹا بازیاب ہوگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز نے افغانستان کے صوبہ پکتیکا میں طالبان کے خلاف آپریشن کیا۔

یہ بھی پڑھیں : علی حیدر گیلانی ملتان سے اغواء

یاد رہے کہ علی حیدر گیلانی کو 9 مئی 2013 کو عام انتخابات سے 2 روز قبل ملتان سے اغواء کیا گیا تھا، فائرنگ کے نتیجے میں علی حیدر گیلانی کے ذاتی سیکریٹری محی الدین سمیت 2 افراد ہلاک ہوئے تھے، وہ پنجاب اسمبلی کی نشست پی پی 200 سے پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے تھے، علی حیدر گیلانی جلسے سے خطاب کر رہے تھے کہ اسی دوران نامعلوم افراد کی جانب سے جلسے میں فائرنگ کی گئی جس کے بعد وہ لاپتہ ہوگئے۔

اُس وقت ملتان کے سی سی پی او غلام محمد ڈوگر نے کہا کہ ستی ٹل روڈ پر فرخ ٹاؤن کے علاقے میں دو مسلح موٹر سائیکل سوار آئے اور انہوں نے فائرنگ کردی جس کے بعد علی حیدرگیلانی کو ایک سیاہ کار میں اغوا کیا گیا۔

دفترخارجہ نے بھی علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی تصدیق کی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر محمد حنیف اتمر نے پاکستانی ہم منصب سرتاج عزیز کو ٹیلی فون کرکے علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی تصدیق کی۔

حنیف اتمر نے بتایا کہ علی حیدرگیلانی کو افغان اور امریکی فورسز کے مشترکہ آپریشن کے ذریعے بازیاب کروایا گیا۔

مشیر افغان قومی سلامتی نے یہ بھی بتایا کہ علی حیدر گیلانی افغانستان سیکیورٹی فورسز کے پاس ہیں، جنھیں پاکستان بھجوانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر زاخیلوال نے اپنی فیس بک پوسٹ کے ذریعے بتایا کہ 'افغانستان کے صوبے پکتیکا میں افغان سیکیورٹی فورسز کے ایک آپریشن کے ذریعے پاکستان کے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو 3 سال بعد القاعدہ سے منسلک ایک گروپ کے قبضے سے بازیاب کروایا گیا'۔

عمر زاخیلوال کا مزید کہنا تھا کہ 'علی حیدر گیلانی کی صحت بہتر ہے اور انھیں جلد ان کے خاندان سے ملوا دیا جائے گا۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'اس سے قبل میں نے یوسف رضا گیانی کو فون کرکے انھیں اس حوالے سے خوش خبری دی تھی، وہ صدر اشرف غنی کے بہت مشکور تھے جنھوں نے ان کے بیٹے کی محفوظ بازیابی کے حوالے سے اقدامات کیے۔'

افغان سفیر کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے افغان سیکیورٹی فورسز کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کے خاندان کے لیے ایک ڈراؤنے ڈرامے کا خوشگوار اختتام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق علی حیدر گیلانی کو خصوصی طیارے کے ذریعے پاکستان لایا جائے گا۔

علی حیدر گیلانی کی بازیابی کی خبر سامنے آنے کے بعد پیپلز پارٹی کے کارکنان نے خوشی کا اظہار کیا جبکہ مختلف علاقوں میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔

یوسف رضا گیلانی کو بیٹے علی حیدر گیلانی کی بازیابی پر وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف سمیت کئی رہنماؤں کی جانب سے تہنیتی پیغامات اور مبارک باد دی گئی۔

دوسری جانب علی حیدر گیلانی کے بھائی عبد القادر گیلانی نے کہا کہ علی حیدر 3 سال بعد بازیاب ہوئے ہیں، بازیابی کی خبر بڑی خوشخبری ہے۔

عبد القادر گیلانی نے مزید کہا کہ علی حیدر گیلانی کی بازیابی میں پاک فوج نے اہم کردار ادا کیا، ان کی بازیابی ضرب عضب کی کامیابی کا نتیجہ ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی کو دیکھ کر دل کو تسلی ہوگی، کچھ دنوں میں علی حیدر گیلانی ہمارے درمیان ہوں گے، جلد ازجلد پاکستان واپس آجائیں۔

واضح رہے کہ 2 ماہ قبل مارچ کے پہلے ہفتے میں پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے ساڑھے 4 سال سے مغوی بیٹے شہباز تاثیر بازیاب ہوئے تھے، ان کی بازیابی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ فورسز نے آپریشن کرکے ان کو بلوچستان میں کچلاک سے بازیاب کروایا، لیکن بعد ازاں یہ رپورٹس سامنے آئیں کہ شہباز تاثیرکو طالبان کچلاک میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں : شہباز تاثیر کیسے بازیاب ہوئے؟ تحقیقات کا حکم

شہباز تاثیر کی بازیابی کے بعد جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی- س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے ازبک طالبان کے پاس ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے مدد کر رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کو پاکستان اور امریکا کالعدم تنظیم قرار دے چکے ہیں جبکہ جولائی 2015 میں افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی موت اور ملا منصور اختر کو امیر بنائے جانے کی خبر سامنے آنے کے بعد اسلامک موومنٹ آف ازبکستان نے داعش سے بیعت کر لی تھی، جون 2014 میں کراچی ایئرپورٹ پر حملے میں بھی یہی تنظیم ملوث تھی۔

اس سے قبل علی حیدر گیلانی کے حوالے سے اپریل 2014 میں یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ طالبان کی حراست میں نہیں ہیں، تاہم ان کے اغواء کاروں کی جانب سے ارسال کی گئی ایک ویڈیو میں علی حیدر گیلانی کی بازیابی کے عوض 2 ارب روپے تاوان طلب کیا گیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔