پاکستان

پروین رحمٰن کے قتل کیس کا مرکزی ملزم گرفتار

کراچی کے علاقے سلطان آباد سے گرفتار ملزم رحیم سواتی کو کالعدم تحریک طالبان کےساتھ ایک سیاسی جماعت کاکارکن بھی بتایاگیا۔
|

کراچی: پولیس نے اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے ایک اور مبینہ قاتل اور کیس کے مرکزی ملزم رحیم سواتی کو گرفتار کر لیا۔

پولیس نے منگھوپیر تھانے کی حدود سلطان آباد میں کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو اس کے گھر سے حراست میں لیا۔

پولیس کے مطابق ملزم کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی جماعت کا کارکن بھی ہے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ رحیم سواتی کس سیاسی جماعت سے منسلک تھا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کراچی غربی اظفر مہیسر نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل میں ملوث ملزم رحیم سواتی کو سلطان آباد سے گرفتار کرکے ایک نائن ایم ایم پستول اور دستی بم بھی برآمد کیا گیا۔

واضح رہے کہ پروین رحمٰن کو 2013 میں قتل کیا گیا تھا، ان کے قتل کی تحقیقات کے لیے آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی بی، ایف آئی اے، اسپیشل برانچ، سی ٹی ڈی اور رینجرز پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی، جس کے 15 سے زائد اجلاس ہوئے، ان اجلاسوں میں تحقیقات کی روشنی میں رحیم سواتی کو قتل کا مرکزی ملزم قرار دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : پروین رحمن کا مبینہ قاتل مانسہرہ سے گرفتار

ڈان نیوز کے مطابق ایس ایس پی (غربی) اظفر مہیسر کا کہنا تھا کہ ملزم رحیم سواتی نے 5 ساتھیوں کے ساتھ مل کر پروین رحمٰن کو قتل کیا تھا، جن میں 2 ملزمان تاحال مفرور ہیں جبکہ 2 ملزمان احمد علی عرف پپو اور رحیم سواتی کا بیٹا عمران سواتی گرفتار ہو چکا ہے۔

ملزم رحیم سواتی کے خلاف مقدمات کی تفصیلات — فوٹو: سندھ پولیس

واضح رہے کہ قتل کی ایف آئی آر میں 2 ملزمان رحیم سواتی اور احمد علی عرف پپو کو نامزد کیا گیا تھا، احمد علی عرف پپو کشمیری کو مارچ 2015 میں خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ایس ایس پی اظفر مہیسر کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف مختلف تھانوں میں متعدد مقدمات درج ہیں جن میں وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا۔

پولیس کے مطابق ملزم روپوشی کے دوران اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا تھا اور داڑھی بھی رکھ لی تھی جبکہ وہ زیادہ تر اجتماع کے ساتھ ایک جگہ سے دوسری جگہ نقل وحرکت کرتا تھا۔

رحیم سواتی کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم 8 سے زائد موبائل سمز استعمال کرتا رہا تھا جبکہ اس نے 10 موبائل فون تبدیل کیے۔

پولیس نے ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تو وہ رحیم سواتی کو تو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئی لیکن اس کے دیگر ساتھی با آسانی فرار ہو گئے۔

پولیس نے رحیم سواتی کے خلاف 3 مقدمات منگھو پیر تھانے میں درج کیے جن میں ایک مقدمہ انسداد دہشت گردی کی دفعات، دوسرا غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور تیسرا مقدمہ بارودی مواد رکھنے کا درج کیا گیا۔

واضح رہے کہ پروین رحمٰن کو 13 مارچ 2013 کو کراچی میں فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔

موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے بنارس پل کے قریب ماری پور روڈ پر ان کی گاڑی پر اُس وقت فائرنگ کی تھی جب وہ دفتر سے اپنے گھر کی جانب جارہی تھیں۔

انہیں ان کے ڈرائیور نے فوری طور پر عباسی شہید ہسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس حملے میں وہ جانبر نہ ہوسکیں تھیں۔

پروین رحمٰن اورنگی پائلٹ پروجیکٹ میں بطور ڈائریکٹر خدمات سرانجام دے رہی تھیں۔

اورنگی پائلٹ پروجیکٹ نامی این جی او کا قیام 1980ء میں عمل میں آیا تھا، یہ این جی او اورنگی ٹاؤن میں غیر قانونی تعمیرات کے معاملات پر نظر رکھتی ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔