سپریم کورٹ کوخط لکھنےکےبعد الزام تراشی بند ہونےکی امید تھی تاہم کچھ لوگ صرف من پسند عدالتی فیصلے مانتے ہیں، چاہدری نثار
اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ اتوار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) جلسے میں خواتین سے مبینہ بدتمیزی پر کمیٹی بنانے کی پیشکش کردی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا 'ایک کمیٹی آپ بنالیں اور ایک میں انتظامیہ کی کمیٹی بناتا ہوں، درمیان میں نادرا کو بھی شامل کرتے ہیں، متاثرہ خواتین کو بھی گواہ بناتے ہیں، ہم ان لوگوں کو شناخت کرکے ان کے گھر تک پہنچیں گے۔ پھر میڈیا اور اپوزیشن کی کمیٹی یہ فیصلہ کرے کہ یہ تحریک انصاف کے لوگ تھے یا مسلم لیگ ن کے۔'
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان پریس کانفرنس کررہے ہیں—ڈان نیوز۔
تاہم وزیر داخلہ نے صرف پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی پر تشویش کا اظہار کیا۔
'بڑی بڑی پارٹیوں کے جلسے ہوتے ہیں لیکن خواتین کی بے حرمتی کے واقعات صرف تحریک انصاف کے جلسوں میں کیوں ہوتے ہیں؟ اسلام آباد کے جلسے میں بھی ایسا ہی ہوا۔ یہاں تک کے خواتین صحافیوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔'
واضح رہے کہ 24 اپریل (اتوار) کو اسلام آباد اور یکم مئی (اتوار) کو لاہور میں تحریک انصاف نے جلسے منعقد کئے تھے، ان دونوں جلسوں میں خواتین سے مبینہ بدتمیزی کے واقعات پیش آئے۔
خواتین سے بدتمیزی کے واقعات پر تحریک انصاف پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شدید تنقید کی گئی جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ خواتین سے بدتمیزی کے واقعات میں مسلم لیگ (ن) ملوث ہے جبکہ انہیں پنجاب پولیس کی بھی حمایت حاصل تھی۔
مختلف جماعتوں کے جلسے ہوتے ہیں لیکن خواتین سے بے حرمتی کے واقعات صرف تحریک انصاف کے جلسوں میں ہی کیوں ہوتے ہیں؟ چوہدری نثار 'اپوزیشن پاناما لیکس پر مطالبات سے پیچھے ہٹ رہی ہے' پاناما لیکس کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معاملے میں دیگر کئی افراد کے نام شامل ہیں تاہم سب سے پہلے ردعمل نواز شریف نے دیا کیوں کہ وہ بضد تھے کہ قوم سے کچھ نہیں چھپانا چاہیے۔
مزید پڑھیں: 'پاناما لیکس پر احتساب کا آغاز وزیراعظم سے'
'میں یہ واضح کردوں کہ حکومت میں شامل کئی وزراء کا یہ خیال تھا کہ اس معاملے میں وزیراعظم کا اپنا نام ہے ہی نہیں اس لیے وزیراعظم کا اس مسئلے پر خطاب کرنا اسے مزید ہائی پروفائل بنادے گا لیکن وزیراعظم اس بات پر بضد تھے کہ ہمیں کچھ چھپانا نہیں ہے۔'
چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نے معاملے پر فوری طور پر کمیشن بنانے کا اعلان کیا جس کے لیے معزز ججز سے رابطے کیے گئے تاہم ایک کے بعد ایک جج نے کمیشن کا حصہ بننے سے انکار کیا۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ حکومت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھنے کے مطالبے پر بھی تیار ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس کمیشن: اپوزیشن ٹی او آرز پر متفق
' ایف آئی اے کے من پسند افسر سے تحقیقات کرانے کی پیشکش کی، لیکن اپوزیشن پاناما لیکس پر اپنے ہی مطالبات سے پیچھے ہٹتی رہی ہے۔ پانامالیکس کو شور شرابے اور الزام تراشی کی نظر نہیں ہونا چاہیے۔'
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو خط لکھنے کے بعد امید تھی کے الزام تراشی کا سلسلہ بند ہوجائے گا تاہم کچھ لوگ صرف سپریم کورٹ کے من پسند فیصلے مانتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الزام ثابت ہوا تو گھر چلاجاؤں گا: نوازشریف
'الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیے'
چوہدری نثار نے کہا کہ وزیراعظم نے خود کو احتساب کےلئے پیش کیا تاکہ میڈیا ٹرائل اور الزام تراشی کا سلسلہ ختم ہو۔
'اپوزیشن سے درخواست کرتا ہوں کہ سچ کو قوم کے سامنے آنے دیں، اس کے سامنے رکاوٹیں کھڑی نہ کریں، لوگوں کو بے وقوف نہ بنائیں اور نہ سپریم کورٹ کو ڈکٹیٹ کریں۔'